- امریکا نے پہلی بار اسرائیل کو گولہ بارود کی فراہمی روک دی
- فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہوتا تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،چیف جسٹس
- یقین ہے اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ساتھ لائیں گے؛ بابراعظم
- پاکستانی نوجوان سعودی کمپنیوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاروبار شروع کریں گے، وفاقی وزرا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں بڑا اضافہ
- جنوبی وزیرستان: نابینا شخص کو پانی میں پھینکنے کی ویڈیو وائرل، ٹک ٹاکرز گرفتار
- پنجاب پولیس نے 08 سالہ بچی کو ونی کی بھینٹ چڑھنے سے بچا لیا
- حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، وزیر خزانہ
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ایئرفورس کے قافلے پر حملہ؛ 1 ہلاک اور 4 زخمی
- پی ٹی آئی کا شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ
- گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے عہدے کا حلف اٹھالیا
- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
- گندم اسکینڈل؛ کون سی راکٹ سائنس ہے؟
- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
جسم میں دوا کی ترسیل کیلیے ننھا ’’جیلی فِش‘‘ روبوٹ
لائپزگ، جرمنی: سائنسداں آئے دن جانوروں سے متاثر ہوکر بایوروبوٹس بناتے رہتے ہیں اور اب جرمنی کے ماہرین نے ایک چھوٹا جیلی فش روبوٹ بنایا ہے جو اشیا کو لے جاسکتا ہے، مائعات کو ملانے اور خود کو دفنانے کا کام بھی کرتا ہے۔
کسی تار کے بغیر کام کرنے والا ’جیلی فِش‘ روبوٹ صرف پانچ ملی میٹر جسامت رکھتا ہے۔ اسے دیکھ کر ہم خود جیلی فش کے بچوں کی بدلتے ہوئے حالات میں بقا کی صلاحیت کے بارے میں بھی جان سکیں گے۔
میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ڈاکٹر میٹن سِٹی اور ان کی ٹیم نے یہ روبوٹ ایک عام جیلی فش کے بچوں سے متاثر ہوکر بنایا ہے۔ اتنا ننھا منا ہونے اوراپنی سادہ ساخت کے باوجود یہ بہت سے کام کرسکتا ہے۔ یہ مائعات کے بہاؤ کو کنٹرول کرتے ہوئے پیچیدہ عمل انجام دیتا ہے۔
جیلی فِش سمندروں میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ماہرین چاہتے ہیں کہ وہ روبوٹ کے ذریعے سمندروں کی بدلتی ہوئی کیفیات ، آلودگی، درجہ حرارت اور دیگر کیفیات میں اس مخلوق کا برتاؤ اور اسے جھیلنے کی صلاحیت کو سمجھ سکیں۔
روبوٹ جیلی فِش کو کنٹرول کرنے اور چلانے کے لیے اس پر مقناطیسی ذرات لگائے گئے ہیں جو بیرونی مقناطیسی میدان کے زیرِ اثر تھرتھراتے ہیں ۔ پھر مچھلی تیرتی ہے، چھوٹے موتی جیسی اشیا ساتھ لے جاتی ہے، کھانا پکڑتی ہے، دشمن سے بچنے کے لیے سمندری مٹی میں چھپ جاتی ہے اور کئی مائعات کو باہم ملاتی ہے۔
اس کی تفصیلات نیچر کمیونکیشن میں شائع ہوئی ہیں۔ اگلے مرحلے پر اسے انسانی جسم میں داخل ہونے کے قابل بنایا جائے گا جہاں یہ دوائیں پہنچانے اور شفا دینے کا کام بھی کرسکے گی۔ لیکن اب بھی یہ منزل قدرے دور ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔