- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 انتہائی خطرناک دہشت گرد گرفتار
- جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم چلانے پر توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ
- حکومت سندھ نے پیپلزبس سروس میں خودکار کرایہ وصولی کا نظام متعارف کرادیا
- سعودی ولی عہد کا رواں ماہ دورۂ پاکستان کا امکان
- سیاسی بیانات پر پابندی کیخلاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کیلئے قومی ٹیم کی نئی کِٹ کی رونمائی
- نازک حصے پر کرکٹ کی گیند لگنے سے 11 سالہ لڑکا ہلاک
- کے پی وزرا کو کرایے کی مد میں 2 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی منظوری
- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- طعنوں سے تنگ آکر ماں نے گونگے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
- کراچی میں اسٹریٹ کرائم کیلیے آن لائن اسلحہ فراہم کرنے والا گینگ گرفتار
- کراچی میں شہریوں کے تشدد سے 2 ڈکیت ہلاک، ایک شدید زخمی
- صدر ممکت سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
جاپان میں 22 سال پرانی کافی کا ایک کپ، قیمت 900 ڈالر
اوساکا: جاپان میں کافی کی ایک چھوٹی سی دکان ہے جس کا نام ’دی میونچ‘ ہے۔ یہ دنیا میں واحد جگہ ہے جہاں آپ 22 سال پہلے بنائی گئی کافی استعمال کرسکتے ہیں لیکن ایک کپ کی قیمت بھی یاد رہے کہ 914 ڈالر ہے یعنی ایک لاکھ 45 ہزار روپے ہے۔
اس کافی کی کہانی بھی بہت پرانی ہے جو کئی عشروں پہلے شروع ہوئی اور وہ بھی ایک غلطی سے۔ اس دکان کے واحد مالک اور ملازم کانجی تاناکا ایک روز کافی فریج میں رکھ کر بھول گئے اور چھ ماہ بعد انہیں کافی کی یاد آئی۔ اب انہوں نے کافی نکالی اور پھینکنے سے قبل خود چکھی تو وہ نہ صرف اپنے پرانے ذائقے پر تھی بلکہ اس میں ایک اور ذائقہ شامل ہوچکا تھا۔
جاپان میں شرابوں کے ذائقے بہتر بنانے کے لیے لکڑی کے پیپے عام ہیں۔ عین اسی طرح کانجی نے بہت ساری کافی بنائی اور اسے فریج میں رکھ کر 10 برس کے لیے بھول گیا اور ایک عشرے بعد کافی کا ذائقہ ایک شربت جیسا تھا جو اسے بہت بھایا۔
دوسری جانب اس نے 20 سال پرانے کافی کے بیجوں کو خود بھونا، پیسا اور ان سے کافی بنائی لیکن ایک مختلف طریقے سے۔ اس نے کافی کا فلٹر بنایا اور اس پر کھولتا ہوا پانی ڈالا لیکن اس سے بننے والی کافی دھیرے دھیرے نیچے آتی ہے یعنی پہلے قطرے کو بھی گرنے میں 30 منٹ لگتے ہیں۔ اس طرح نہ صرف کافی کی کڑواہٹ ختم ہوجاتی ہے بلکہ کافی کی بھاپ سے کافی میں مزید خوشبو اور تاثیر پیدا ہوتی ہے۔
صارفین نے اس کافی کو سیاہ، میٹھی اور چاکلیٹی قرار دیا ہے جسے میونچ ہوٹل خاص کپ میں پیش کرتے ہیں تاہم یہ اب بھی ڈیڑھ لاکھ روپے کی کافی پینے والے گاہک آرہے ہیں۔
دوسری جانب یہاں عام کافی بھی دس سے بیس ڈالر میں دستیاب ہے اور وہ بھی بہت مزیدار ہے یہی وجہ ہے کہ کانجی صاحب کا کاروبار چل رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔