ڈنگی کی وبا اور حکومتی کارکردگی

صرف راولپنڈی میں اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد تین ہزار کے لگ بھگ ہوچکی ہے


Editorial September 22, 2019
صرف راولپنڈی میں اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد تین ہزار کے لگ بھگ ہوچکی ہے (فوٹو: فائل)

ملک بھر میں ڈنگی وبائی مرض اختیار کر گیا' ایک رپورٹ کے مطابق ڈنگی سے متاثرہ افراد کی تعداد دس ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے اور یہ سرعت سے روز افزوں ہے اور روزانہ ڈنگی سے متاثرہ افراد کی ہلاکت کی افسوسناک خبریں بھی آ رہی ہیں۔

کراچی' راولپنڈی اور پشاور سب سے زیادہ اس بیماری کی لپیٹ میں آنے والے شہر ہیں، حد یہ ہے کہ صرف راولپنڈی شہر میں اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد تین ہزار کے لگ بھگ ہوچکی جس کے باعث ڈنگی پر قابو پانے کے لیے یہاں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ لاہور میں بھی ڈنگی کی اطلاع ہے۔

ڈنگی کی وبا پاکستان میں پہلی بار نہیں آئی، چند برس پیشتر اس نے ملک میں پنجے گاڑے۔ سابق پنجاب حکومت نے ڈنگی وائرس پر قابو پانے کے لیے بھرپور اقدامات کیے یہاں تک کہ سری لنکا کے ماہرین کی خدمات سے بھی استفادہ کیا گیا' کبھی سری لنکا میں بھی اس بیماری نے سر اٹھایا تھا جس پر وہاں بھرپور جدوجہد کے بعد قابو پا لیا گیا۔

حکومتی ارباب اختیار اور محکمہ صحت کے حکام کو جب اس حقیقت کا ادراک ہے کہ حالیہ موسم میں ڈنگی وائرس سر اٹھا لیتا ہے تو انھیں اس کے انسداد کے لیے پہلے ہی سے اقدامات کر لینے چاہیے تھے تاکہ یہ بیماری پھیلنے سے پیشتر ہی اس پر قابو پا لیا جاتا۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ جب ڈنگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ اور ہلاکتیں ہونے لگیں تو ارباب حکومت کو اس پر قابو پانے کا خیال آیا۔

اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ملک بھر میں ڈنگی بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا میں ڈنگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 2502 تک پہنچ گئی جب کہ روزانہ درجنوں کی تعداد میں نئے کیسز بھی رپورٹ ہو رہے ہیں' دارالحکومت پشاور میں 1470 کیسز رپورٹ ہوچکے' کراچی میں ڈنگی سے متاثرہ مزید دو مریض اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ہیں۔

اسلام آباد' راولپنڈی' ملتان' فیصل آباد' مانسہرہ' مردان' ایبٹ آباد' صوابی' ہری پور' سوات اور دیگر شہروں میں روزانہ ڈنگی کے نئے مریض سامنے آ رہے ہیں۔ بھرپور حکومتی اقدامات نہ ہونے کے باعث اپوزیشن جماعتیں حکومت کو آڑے ہاتھوں لے رہی ہیں' اس پر پاکستان مسلم لیگ نے وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈنگی کی وجہ سے اب تک 20افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ صرف 12 شہری پنجاب میں جاں بحق ہوئے' حکومت کو معلوم ہی نہیں تھا کہ ڈنگی مچھر کے خاتمے اور افزائش روکنے کے لیے کوئی ریگولیشن ہوتی ہے' حکومت نے 6ماہ کی تاخیر سے اس ریگولیشن کو نافذ کیا۔

اخباری اطلاعات کے مطابق پنجاب میں صوبائی وزیر صحت اپنے محکمے میں نمایاں کارکردگی دکھانے میں ناکام رہیں جس پر وزیراعظم عمران خان نے پنجاب میں وزارت صحت کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر وزیراعلیٰ پنجاب نے انسداد ڈنگی کے لیے بروقت اقدامات نہ کرنے اور فرائض میں غفلت برتنے پر ڈپٹی کمشنر لاہور کو عہدے سے ہٹا دیا۔

ڈنگی وائرس تو ایک خاص موسم میں پھیلتا ہے جب کہ محکمہ صحت کی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ دیگر بیماریاں بھی تیزی سے پھیل رہی ہیں اور ان کے علاج کے لیے مناسب سہولتیں میسر نہیں۔ بعض رپورٹس کے مطابق پاکستان میں امراض قلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے یہاں تک کہ اس بیماری سے ایک گھنٹے میں مرنے والوں کی تعداد 40تک پہنچ چکی ہے' کتوں کے کاٹنے کے علاج کی ویکسین بھی عدم دستیاب ہے اور کتوں کے کاٹنے کے مریض بروقت علاج نہ ہونے سے ملک عدم کو روانہ ہوجاتے ہیں۔

گزشتہ دنوں شکار پور سندھ میں کتے کاٹنے کے علاج کی ویکسین نہ ملنے پر ایک بچہ تڑپ تڑپ کر اپنی ماں کی آغوش میں دم توڑ گیا'یہ درد ناک واقعہ محکمہ صحت کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے' سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافہ اور اس کے علاج کی ویکسین کی عدم دستیابی محکمہ صحت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

بہتری کا دعویٰ کرنے والے حکمرانوں نے روشنیوں کے شہر کراچی کا برا حال کر دیا' بارش ہو تو یہ شہر وینس کی صورت اختیار کر جاتا ہے، موسم برسات کے بعد مچھروں کی یلغار اور ڈنگی وائرس کا حملہ انسانی جانوں کے لیے وبال بن جاتا ہے' گرمیاں شروع ہوں تو خطرے کی نئی گھنٹیاں بجنا شروع ہو جاتی ہیں۔

دوسروں پر تنقید کرنا تو آسان ہے لیکن بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر کے دکھانا سب سے مشکل کام ہے۔ نئی آنے والی حکومت اب تک جانے والوں پر تنقید اور تبدیلی کے بڑے بڑے دعوؤں اور بیانات کے سوا کسی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکی۔ موجودہ حکومت ڈنگی وائرس پر قابو پانے کے لیے سابق حکومت کے کیے جانے والے اقدامات سے فائدہ اٹھا کر معاملات بہتر بنا سکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں