- بجلی کی قیمت میں دو روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ
- کراچی : تین ڈاکو پولیس اہلکار سے بائیک چھین کر فرار، چوتھا زخمی حالت میں گرفتار
- افغانستان میں طالبان ملٹری کی گاڑی دھماکے میں تباہ؛ 6 ہلاک اور 8 زخمی
- 2014ء کے دھرنے کی انکوائری کے لیے تیار ہوں، عمران خان
- سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت جاب فیئر کل ایکسپو سینٹر کراچی میں ہوگا
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ؛ پاکستان کے فائنل کھیلنے کے امکانات روشن
- شبلی فراز اور عمر ایوب کے ساتھ کام کرنے سے انکار کرتا ہوں، شیر افضل
- کراچی میں اغوا کی جانے والی ساڑھے4 سالہ بچی بازیاب، اغوا کارخاتون گرفتار
- بلوچستان میں حوالہ ہنڈی اور بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج مزید کم ہو گئی
- پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ خلائی مشن آئی کیوب چاند کے مدار میں داخل
- یوکرینی صدر کو قتل کرنے کی سازش پکڑی گئی؛ 2 کرنل گرفتار
- لاہور میں وکلا کا مطالبات کے حق میں احتجاج، پولیس سے شدید جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا علی گنڈاپور نے اپنی پارٹی کو بھی دھوکے دیے ہیں، گورنر کے پی
- وزیرِاعظم کا پاکستان اسکل کمپنی اور اسکل ڈویلپمنٹ فنڈ بنانے کا حکم
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 3 کشمیری نوجوان شہید
- دورہ آئرلینڈ؛ محمد عامر تاحال ویزے سے محروم
- عارف علوی انسداد دہشت گردی عدالت پہنچ گئے، شاہ محمود، یاسمین راشد سے ملاقات
- 10 اور 11 مئی کو جنوبی پنجاب میں طوفانی بارش کا امکان
- پاکستان سے حج آپریشن کا آغاز، پہلی پرواز کل مدینہ منورہ کیلیے روانہ ہوگی
حرارتی سینسر کے ذریعے گٹھیا کے مرض کا پتا لگانا ممکن
مالٹا: ماہرین کے مطابق گٹھیا (آرتھرائٹس) کے مرض میں اندرونی سوزش کی وجہ سے تکلیف والی جگہوں کا درجہ حرارت دیگر پرسکون مقامات کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے جسم میں حرارت محسوس کرنے والے سینسر گٹھیا کے مرض کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔
اس ضمن میں ایک نیا سروے کیا گیا ہے جس سے اس بات کی مزید توثیق بھی ہوئی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ گٹھیا کے مرض میں بالخصوص جوڑوں میں شدید اندرونی سوزش پیدا ہوتی ہے اور ماہرین نے ایک جدید تھرمل امیجنگ سسٹم سے اس کی آزمائش کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
تمام ترقیوں کے باوجود گٹھیا کی کیفیت اب بھی بہت مشکل سے ہی تشخیص کی جاتی ہے اور اس کے مستند ٹیسٹ اب بھی موجود نہیں۔ اس ضمن میں یونیورسٹی آف مالٹا اور اسٹیفرڈ شائر یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے خاص تھرمل کیمرے بنائے ہیں۔ یہ تھرمل کیمرے انسانی ہاتھ میں درجہ حرارت کی کمی بیشی کو نوٹ کرسکتے ہیں۔ یہ کیمرے انہوں نے 80 افراد پر آزمایا ہے۔
رضا کاروں میں 51 افراد صحت مند تھے اور 31 ایسے تھے جو گٹھیا اور جوڑوں کے دیگر امراض کے شکار تھے۔ ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جس جگہ مریضوں نے اپنی تکلیف کا ذکر کیا عین انہی مقامات کا درجہ حرارت بڑھا ہوا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بافتوں میں سوزش سے وہاں گرمی پیدا ہورہی تھی اور یہ کیفیت کسی بھی ٹیسٹ سے واضح نہیں کی جاسکتی۔
حرارتی یا تھرمل سینسر کی کامیابی سے اب یہ سہولت ملی ہے کہ ابتدائی درجے میں ہی گٹھیا کی کیفیت معلوم کی جاسکتی ہے اور اس وجہ سے ابتدائی علاج بروقت شروع ہوسکتا ہے۔ اس طرح علاج کی راہ نکل آتی ہے اور مرض پیچیدہ نہیں ہوپاتا۔
ماہرین کے مطابق اگر گٹھیا کا مرض شدت اختیار کرجائے تو یہ ہڈیوں کے ٹیڑھے پن، معذوری اور امراضِ قلب کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔