موئن جو دڑو کیلیے کمرشل فلائٹس بند، 4 اضلاع کے لوگ سہولت سے محروم

عبدالرزاق ابڑو  ہفتہ 14 دسمبر 2019
مسافروں کی مناسب تعداد مہیا نہ ہونے کے باعث پی آئی اے نے دسمبر2018 سے اس ایئرپورٹ کے لیے فلائٹس بند کردی تھیں

مسافروں کی مناسب تعداد مہیا نہ ہونے کے باعث پی آئی اے نے دسمبر2018 سے اس ایئرپورٹ کے لیے فلائٹس بند کردی تھیں

کراچی: موئن جو دڑو ایئرپورٹ کو کمرشل فلائٹس کے لیے مکمل طور پر بند کرنے سے نہ صرف اپر سندھ کے4اضلاع کے لوگ ہوائی سفر کی سہولت سے محروم ہوگئے ہیں بلکہ تاریخی مقام موئن جودڑو پر تحقیق کے لیے ملک و بیرون ملک سے آنے والے تاریخ و آرکیالوجی کے طلبہ اور سیاحوں کے لیے موئن جو دڑو کے مقام پر پہنچنا مشکل بنادیا گیا ہے۔

جس سے دنیا میں5 ہزار سال پرانی تہذیب پر ہونے والا تحقیقی کام سخت متاثر ہورہا ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ویب سائٹ کے مطابق موئن جو دڑو ایئرپورٹ صوبہ سندھ کا تیسرا مصروف ترین ایئرپورٹ ہے، جبکہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے دسمبر 2018 سے مذکورہ ایئرپورٹ کے لیے اپنی فلائٹس مکمل طور پر بند کردی ہیں۔

جس کا سبب مسافروں کی مناسب تعداد مہیا نہ ہونا بتایا جارہا ہے، پی آئی اے کے جنرل منیجر پبلک افیئرز عبداللہ خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ پی آئی اے نے خسارہ کم کرنے کے لیے ان تمام ایئرپورٹس کیلیے فلائٹس بند کردیں جہاں مسافروں کی مناسب تعداد میسر نہیں تھی، موئن جو دڑو ایئرپورٹ بھی ان میں شامل ہے۔

اس ایئرپورٹ کے ذریعے عام مسافر کم ہوگئے تھے جبکہ سیاحوں کی آمد کبھی کبھار ہوتی تھی، موئن جو دڑو ایئرپورٹ استعمال کرنے والے مسافروں کا کہنا ہے کہ اگر پی آئی اے کے ریکارڈ کے تحت موئن جو دڑو ایئرپورٹ کے ذریعے استعمال کرنے والے مسافروں کی تعداد کم بھی ہے تب بھی اس کا ذمے دار پی آئی اے کا اسٹاف ہے جو جان بوجھ کر موئن جو دڑو ایئرپورٹ کے لیے بکنگ نہیں کررہے تھے اور بکنگ کے لیے آنے والوں کو سکھر ایئرپورٹ کے ذریعے لاڑکانہ اور اپر سندھ کے دیگر اضلاع کو جانے کا مشورہ دیتے رہے ہیں۔

لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے بزنس مین سندیپ کمار نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے ایکسپریس کو بتایا کہ پی آئی اے کا اسٹاف انھیں ہر دفعہ یہ کہہ کر واپس بھیج دیتا تھا کہ موئن جو دڑو ایئرپورٹ کی فلائٹ میں سیٹ خالی نہیں ہے۔

مقامی ادیب و آرکیالاجسٹ عبدالحق پیرزادو کا کہنا ہے کہ موئن جو دڑو کو کاروباری پیمانے پر دیکھا ہی نہیں جاسکتا ہے کیونکہ مذکورہ ایئر پورٹ کاروباری مقاصد کے لیے بنا ہی نہیں تھا، انھوں نے کہا کہ موئن جو دڑو ایئرپورٹ ایوب خان کے دور میں تعمیر ہوا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر مذکورہ ایئرپورٹ کاروباری مقاصد کیلیے بنایا جاتا تو اسے موئن جو دڑو کے مقام پر ہی کیوں تعمیر کیا جاتا، عبدالحق پیرزادو نے کہا کہ موئن جو دڑو پر نجی ایئرلائنز کو جہاز لانے کی اجازت دینی چاہیے، محکمہ ثقافت و سیاحت سندھ کے ڈائریکٹر جنرل منظور کناسرو نے ایکسپریس کو بتایا کہ موئن جو دڑو عالمی ورثہ ہے جس پر تحقیق کے لیے ملک اور دیگر ممالک سے لوگ یہاں آنا چاہتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔