- اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کیخلاف درخواست خارج
- جج بننے کے لیے دہری شہریت کی ممانعت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- جمہوریت ہی دے دو
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاک بھارت مقابلے کی میزبانی کرنے والا اسٹیڈیم تیار
- اینٹوں اور سمنٹ کا ماحول دوست متبادل
- انڈونیشیا میں 3 ٹانگوں والے جڑواں بچوں کی پیدائش
- دار چینی، فلو سے لیکر کینسر تک متعدد بیماریوں میں مفید
- اقوام متحدہ کی قرارداد مسترد کرتےہیں، دہشتگرد ریاست قائم نہیں ہونے دیں گے، اسرائیلی وزیراعظم
- عدلیہ میں مداخلت کا ثبوت ہے تو پیش کریں، فیصل واوڈا
- پاکستان کی غزہ کے لیے 350 ٹن امداد کی ساتویں کھیپ مصر پہنچ گئی
- حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی
- کنٹینرز کی کلیئرنس نہ ہونے پر کراچی ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں کا ہڑتال کا اعلان
- سلوواکیہ کے وزیراعظم قاتلانہ حملے میں شدید زخمی
- علی امین گنڈاپور نے لوڈشیڈنگ میں کمی کیلیے وفاق کو ڈیڈ لائن دے دی
- کراچی میں درجہ حرارت 39.9 ڈگری، دادو میں 48.5 ڈگری ریکارڈ
- پاکستان سینٹرل ایشین والی بال لیگ کے فائنل میں پہنچ گیا
- مسلح افراد نے پولیس وین پر حملہ کرکے ساتھی کو رہا کروالیا؛ 2 افسران ہلاک
- پاک فوج کے شہید میجر بابر نیازی میانوالی میں سپرد خاک
- اسرائیل کا لبنان میں کار پر ڈرون حملہ؛ حزب اللہ کے کمانڈرز شہید
- حکومت مستعفی ہو، فوج انتخابات سے دور رہے، مولانا فضل الرحمان
حکیم اللہ کا فارم ہاؤس آرمی ہیڈ کوارٹرز سے ایک کلومیٹر دور تھا
میرانشاہ: وزیرستان کے علاقے ڈنڈی درپہ خیل کے ایک دکاندار سمیع اللہ وزیر نے حکیم اللہ محسود پرحملے کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے سمیع اللہ نے بتایا کہ وہ روزانہ باقاعدگی سے ایک قافلے کو سامنے والی شاندارعمارت میں آتے جاتے دیکھاکرتا تھا اور سوچتاکہ یہاں کوئی بہت ہی اہم ہستی رہتی ہوگی۔ سیاہ شیشوں والی4 سے 5بڑی گاڑیوں پر مشتمل یہ قافلہ روزانہ صبح سویرے روانہ ہوتا اور بعد مغرب کے لوٹتا۔ ایک دن سفید شال اوڑھے ایک شخص کو اس عمارت میں داخل ہوتے دیکھ کر مجھے لگا کہ وہ حکیم اللہ محسود ہے مگر پھر میں نے سوچا کہ وہ بھلا یہاں کہاں ہوسکتا ہے ورنہ آسانی سے ڈرون حملے میں مار نہ دیا جائے، مگر وہ وہی نکلا۔ اس دن ہم دکان بند کررہے تھے کہ جب اس کی گاڑی آئی۔
ابھی وہ عمارت میں داخل ہونے ہی والی تھی کہ اچانک ایک میزائیل نے اسے اڑادیا۔ وزیر نے مزید کہاکہ چند ہی لمحوں میں طالبان کی نفری آئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ ذرائع کے مطابق حکیم اللہ محسود کی رہائش گاہ یہ عمارت اور منسلک فارم ہاؤس کی قیمت اندازاً1لاکھ 20ہزار ڈالر ہے۔ وہ یہاں اپنی2بیویوںکے ساتھ مقیم تھا۔ شمالی وزیرستان کے لیے پاکستان آرمی کا ہیڈکوارٹر یہاں سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے۔ مقامیوں کے نزدیک یہ اس خطرناک علاقے کی سب سے محفوظ جگہ تھی۔ فوجی کیمپ کے اتنے قریب حکیم اللہ کی رہائش نے اسامہ بن لادن کی اقامت گاہ کی یاد تازہ کردی جو ایبٹ آباد میں پاکستان ملٹری کی سب سے معتبراکیڈمی کے بالکل قریب واقع تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔