مشرف کیخلاف گواہ نہیں، دستاویزات پیش کی جائیں گی

عامر الیاس رانا  پير 18 نومبر 2013
استغاثہ ایف آئی اے دائر کریگی،عدالت ذمے داروں کیخلاف دستاویزات کی بنیاد پر فیصلہ دیگی.  فوٹو: فائل

استغاثہ ایف آئی اے دائر کریگی،عدالت ذمے داروں کیخلاف دستاویزات کی بنیاد پر فیصلہ دیگی. فوٹو: فائل

اسلام آباد: ملکی تاریخ میں پہلی بارکسی سابق آمرکو قانون کے کٹہرے میںلانے کیلیے حکومت نے خصوصی عدالت بنانیکا فیصلہ کیاہے۔

اس مقصدکیلیے آج سپریم کورٹ کوخط لکھ کر اس عدالت کی تشکیل کیلیے 3 ججوںکے ناموںکی درخواست کی جائیگی، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے سابق صدرپرویزمشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کے ٹرائل کیلیے خصوصی عدالت بنانے کا فیصلہ کیاہے، ذرائع کاکہنا ہے کہ پرویزمشرف کیخلاف غداری کامقدمہ چلانے کیلیے استغاثہ (وفاقی تحقیقاتی ادارے) ایف آئی اے کی جانب سے دائرکیاجائیگا، غداری کیس کی سماعت کیلیے خصوصی عدالت قائم ہوگی توحکومت پراسیکیوٹرمقررکرے گی، ذرائع کاکہناہے کہ ایف آئی اے کے دائرکردہ استغاثے پرتین ججزپرمشتمل عدالت پرویزمشرف کوطلب کرے گی یاوارنٹ گرفتاری جاری کرے گی، اس خصوصی عدالت کے ججزکی تعیناتی کیلیے سیکریٹری داخلہ آج سیکریٹری قانون کوخط لکھیںگے، جبکہ سیکریٹری قانون آج ہی چیف جسٹس کوخط ارسال کردیں گے، ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ باہمی مشاورت کیساتھ سیکریٹری داخلہ اورسیکریٹری قانون کے خطوط کے مسودے تیارکرلیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ ذرائع کاکہناہے پرویزمشرف کیخلاف غداری کے مقدمے میںکوئی گواہ پیش نہیںکیاجائے گا، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے پرویزمشرف کیخلاف صرف دستاویزی ثبوت عدالت کے سامنے پیش کیے جائیں گے، جن کی بنیاد پر ایمرجنسی کے نفاذ کاحکم دینے والی شخصیات کے خلاف فیصلہ دیاجائے گا، ملک کے بہت سے لوگ سمجھتے ہیںکہ ایمرجنسی نافذ کرنیکی سمری اس وقت کے وزیر قانون زاہد حامدنے پیش کی جبکہ ذرائع کایہ کہناہے کہ ایمرجنسی نافذ کرنے کی یہ سمری اس وقت کے وفاقی وزیربرائے پارلیمانی امورڈاکٹرشیرافگن نیازی مرحوم نے بھجوائی تھی جس کواس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز نے منظورکیاتھا، حکومت کاکہناہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کافیصلہ کرتے ہوئے خصوصی عدالت قائم کی جائیگی۔

خصوصی عدالت ضابطہ فوجداری ترمیمی (اسپیشل کورٹ) 1976ء کی شق 4کے تحت جنرل مشرف کے ٹرائل کیلیے قائم کی جائیگی جسکے ججوںکیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کیاجائیگا، سپریم کورٹ عدالتی افسران کوانتظامی امورسے الگ کرنے کافیصلہ دے چکی ہے، حکومت نے اس فیصلے کے پیش نظرفیصلہ کیاہے کہ 3 ججوںکے ناموں کیلیے چیف جسٹس سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق ججوں کے نام فراہم کردیں تاکہ سابق صدرکے ٹرائل کیلیے خصوصی عدالت اپناکام شروع کرسکے، سیکریٹری قانون بیرسٹر ظفراللہ کاکہناہے کہ وزارت قانون کی جانب سے رجسٹرارسپریم کورٹ کوخط لکھا جائیگا اور ججوںکے نام ملنے کے بعداسلام آبادمیں خصوصی عدالت قائم کردی جائیگی، دوسری جانب ذرائع کاکہناہے کہ غداری کے مقدمے میںسابق صدرپرویزمشرف کی گرفتاری کا فیصلہ بھی خصوصی عدالت نے کرنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔