کراچی میں زہریلی گیس سے ہلاکتیں؛ حکام نے امریکی سویابین کو کلین چٹ دے دی

ویب ڈیسک  بدھ 19 فروری 2020
کیماڑی میں گیس سے مزید 82 افراد متاثر، طبی امداد فراہم کرنے کے بعد اسپتال سے فارغ

کیماڑی میں گیس سے مزید 82 افراد متاثر، طبی امداد فراہم کرنے کے بعد اسپتال سے فارغ

 کراچی: محکمہ قرنطینہ نے امریکی سویابین کو محفوظ قرار دیتے ہوئے زہریلی گیس کے پھیلاؤ کا سبب بننے کا امکان مسترد کردیا۔

ڈائریکٹر جنرل پلانٹ پروٹیکشن فلک ناز نے بتایا کہ سویابین میں کسی قسم کے حشرات یا مضر گیس کے اثرات نہیں ملے، 15 فروری کو قرنطینہ عملے نے ہرکولیس جہاز پر جاکر امریکا سے درآمدی سویا بین کا تجزیہ کیا اور قرنطینہ جانچ کی، تاہم اس کے نمونوں میں کسی قسم کے زرعی حشرات نہیں پائے گئے۔

ضرور پڑھیں : 14 ہلاکتوں کے بعد کراچی پورٹ پر سویا بین کی آف لوڈنگ روک دی گئی

فلک ناز نے بتایا کہ سویابین کی کھیپ کو امریکا سے روانگی سے قبل فاسفین کی گولیوں سے ٹریٹ کیا گیا تھا اور کراچی کی بندرگاہ پہنچنے کے بعد فاسفین کے اثرات ختم ہوچکے تھے، اس لیے کراچی کی بندرگاہ پر آف لوڈنگ سے قبل اس پر کیڑے مار ادویات کا اسپرے نہیں کیا گیا کیونکہ کراچی بندرگاہ پہنچنے پر اگر زرعی مصنوعات حشرات سے پاک ہوں تو کیڑے مار ادویات کا اسپرے نہیں کیا جاتا۔

علاوہ ازیں کراچی کے ضیاء الدین اسپتال کیماڑی میں کل رات 8 سے آج صبح 8 بجے تک گیس سے متاثرہ 82 افراد لائے گئے جنہیں فوری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا، متاثرہ افراد میں سے کسی کی حالت تشویشناک نہیں تھی۔

ضرور پڑھیں : سانحہ کیماڑی: جاں بحق افراد کے خون میں سویا بین دھول کی موجودگی کا انکشاف

ترجمان اسپتال کے مطابق متاثرہ افراد جیکسن، ڈاکس، ریلوے کالونی، مجید کالونی، شیریں جناح کالونی، سکندر آباد اور دیگر علاقوں کے رہائشی ہیں۔

ادھر کراچی پورٹ پر درآمدی سویا بین کی آف لوڈنگ روک دی گئی ہے تاہم سویا بین کا جہاز ہرکولیس بدستور کراچی بندرگاہ پر موجود ہے اور احکامات کے باوجود بندرگاہ سے نہیں ہٹایا گیا ہے۔

حکومت نے ہرکولیس جہاز کو پورٹ قاسم پر لنگر انداز کرنے اور اس پر لدی باقی ماندہ سویا بین وہیں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دریں اثنا کیماڑی میں زہریلی گیس پھیلنے کے خطرات کے پیشِ نظر خوف و ہراس کے باعث کیماڑی سمیت شہر کے متعدد اسکول اور کالجز آج بند رہے۔

content.jwplatform.com

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔