نیٹو سپلائی کی بندش: پاکستان کو 10 لاکھ ڈالر یومیہ کا نقصان ہوگا

زاہد گشکوری  پير 25 نومبر 2013
 نیٹو سپلائی رکنے کی صورت میں امریکا کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 1.2 ارب ڈالراورکیری لوگر بل کے تحت دیے جانے والے 1.5 ارب ڈالر کا اجرا روک سکتا ہے. فوٹو : فائل

نیٹو سپلائی رکنے کی صورت میں امریکا کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 1.2 ارب ڈالراورکیری لوگر بل کے تحت دیے جانے والے 1.5 ارب ڈالر کا اجرا روک سکتا ہے. فوٹو : فائل

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نیٹو سپلائی روکنے کے فیصلے سے پاکستان کو  10لاکھ ڈالر یومیہ کا نقصان ہوگا جبکہ اس کے علاوہ پاکستان کو مختلف طریقوں سے ملنے والی عالمی اقتصادی امداد بھی بند ہوجائے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے نیٹو سپلائی کے حوالے سے ایک عالمی معاہدہ (گرائونڈ لائنز آف کمیونی کیشن GLOC ) کیا ہے جس کے تحت پاکستان سے افغانستان جانے والے ہر نیٹو کنٹینر یا ٹرک سے 1500تا 1800ڈالر فیس وصول کی جاتی ہے جو تقریباً 10لاکھ ڈالر یومیہ بنتی ہے۔ نیٹو سپلائی رکنے کی صورت میں امریکا کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 1.2 ارب ڈالر جبکہ کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو دیے جانے والے 1.5 ارب ڈالر کا اجرا روک سکتا ہے۔ دفاعی تجزیہ نگار لیفٹیننٹ جنرل طلعت مسعود کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عالمی معاہدے کی خلاف ورزی سے ملک کو اندرونی و بیرونی طور پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اس سے نہ صرف پاکستانی معیشت کو بلکہ افغانستان میں اتحادی فورسز کو بھی دھچکا لگے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیٹوسپلائی کو روکنا امریکا اور اتحادی فورسز سے معاہدوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی آئین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے ’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ سے گفتگو میں کہا کہ وفاقی حکومت نیٹو سپلائی روکنے کے حوالے سے خیبرپختونخوا کے اقدامات کا بغورجائزہ لے رہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سپلائی روکنا قومی مفاد کے خلاف ہوگا اور اس سے پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا ہوگا۔ تجزیہ کار کامران شفیع کے مطابق نیٹو سپلائی کی بندش سے پاکستان کو اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑے گا اور 47 ممالک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری متاثر ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ میری تحریک انصاف کی قیادت سے گزارش ہے کہ وہ اپنی پارٹی میں موجود شدت پسندوں کی بات نہ سنے کیونکہ اس اقدام سے پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوجائے گا۔

آئینی ماہر قاضی انور کی رائے ہے کہ آئین کے تحت خیبرپختونخوا کی حکومت نیٹو سپلائی نہیں روک سکتی، یہ معاملہ وفاقی حکومت کا ہے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی ترجمان و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے برعکس ن لیگ خاموشی سے اپنے تمام انتخابی وعدوں سے منہ موڑرہی ہے۔ تحریک انصاف کے ڈپٹی انفارمیشن سیکریٹری عدنان رندھاوا نے پارٹی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد ڈرون حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں پر احتجاج کرنا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ نے بھی نیٹو سپلائی روکنے کا حکم دیا ہوا ہے اور صوبائی حکومت عدالتی فیصلے پر عمل کی پابند ہے۔ علاوہ ازیں ترجمان وزارت خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ نیٹو سپلائی روکنے کے حوالے سے ابھی ہمیں امریکا یا نیٹو ممالک کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل نہیں ملا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔