- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- اسلام آباد میں پی آئی اے پرواز خراب موسم کی زد میں آگئی، متعدد مسافر زخمی
- زہریلے کیمکل کا استعمال، بھارتی غذائی اشیاء پرعالمی پابندیاں عائد
- اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنانا ممکن
- پاکستان کیلیے چند سال آئی ایم ایف کے بغیر مشکل ہیں، برطانوی چیف اکانومسٹ
- انا چھوڑیں ٹیم کو دیکھیں
- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
- ہالا؛ قومی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ٹرالر میں تصادم، 5 مسافر جاں بحق
- پکتیکا پر مبینہ حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیا
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
- رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس ختم نہیں ہوگی، امریکا
ماسک مہنگے کیوں ہوگئے؟ عدالت کا سندھ حکومت سے جواب طلب
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے شہر میں ماسک کی قلت اور مہنگے داموں فروخت سے متعلق چیف سیکریٹری، سیکریٹری صحت، کمشنر کراچی و دیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو شہر میں ماسک کی قلت اور مہنگے داموں فروخت سے متعلق سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ کورونا وائرس کا کیس سامنے آنے کے بعد شہر میں خوف قائم ہے، وائرس سے بچنے کے لیے بطور احتیاطی تدابیر ماسک پہننے کی ہدایات دی گئی ہیں، شہر میں ماسک موجود ہی نہیں ہے اچانک قلت ہوگئی ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ جہاں ماسک دستیاب ہیں ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں اور 300 روپے میں فروخت ہونے والا ماسک 800 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، ماسک کی قلت کی وجہ سےشہری بہت زیادہ پریشان ہیں، عدالت ماسک کا مصنوعی بحران پیدا کرکے انہیں بلیک میں فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریماکس دیئے کس نے کہا کہ کورونا سے بچنے کے لیے ماسک پہننے کی ضرورت ہے، کل آپ نے ڈاکٹر کی پریس کانفرنس نہیں سنی؟ شہر میں ماسک مل تو رہے ہیں، کمرہ عدالت میں بھی بچی نے ماسک پہنا ہوا ہے۔ عدالت نے بچی سے استفسار کیا بیٹا آپ نے ماسک کہاں سے لیا ہے؟ جس پر بچی نے بتایا کہ مارکیٹ سے ملا ہے اور بہت مشکل سے، بچی کے جواب پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ماسک بیچنے کا نیا طریقہ نکالا گیا ہے، لوگوں میں خوف پیدا کردیا گیا ہے۔ عدالت نے ریماکس دیئے بتایا جائے کہ ماسک کی اچانک قلت کیسے ہوگئی؟ ماسک دگنی قیمتیوں میں کیوں فروخت ہورہا ہے؟ وضاحت کی جائے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری، سیکریٹری صحت، کمشنر کراچی اور دیگرکو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔