بیماریوں پر قابو نہ پایا گیا تو کینو ناپید ہوجائیگا، زرعی ماہرین

اے پی پی  پير 2 دسمبر 2013
تر شاوا پھل کی پیداوار اسٹرس گریننگ نامی بیماری کے باعث شدید خطرات سے دوچار ہے۔ فوٹو: فائل

تر شاوا پھل کی پیداوار اسٹرس گریننگ نامی بیماری کے باعث شدید خطرات سے دوچار ہے۔ فوٹو: فائل

فیصل آباد: زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان میں تر شاوا پھل خصوصاً کینو کو لاحق اسٹرس گریننگ کی بیماری کے باعث نہ صرف کینو کی سالانہ پیدا وار میں مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی ہے بلکہ دنیا کے چھٹے بڑے ترشاوا پھل برآمد کرنے والے ملک پاکستان سے آئندہ چند دہائیوں میں یہ خوش ذائقہ پھل مکمل طور پر ناپید ہوجانے کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

اتوار کو یہاں اے پی پی کو ایک ملاقات کے دوران انہوں نے بتایا کہ بد قسمتی سے اسٹرس گریننگ کا وائرس جس تیزی سے کینو کی فصل پر حملہ آور ہو رہا ہے اس سے کسانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ اور مشرق وسطیٰ سے ایران کے راستے پاکستان پر مشتمل ترشاوا پھل کی پوری بیلٹ اس وقت اس بیماری کی وجہ سے شدید خطرات سے دو چار ہے۔ انہوں نے پلانٹ پتھالوجسٹس پر زور دیا کہ وہ اسٹرس گریننگ کے علاوہ آموں کے سوکھا پن کے ساتھ ساتھ شیشم کی اچانک موت جیسے شدید ترین مسائل پر اپنی تحقیقی پیش رفت کا رخ موڑیں تاکہ انسانیت کی بھلائی کے لیے ان بیماریوں سے نجات حاصل کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں بیماریوں سے پاک ترشاوا پھلوں کی نرسری کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے جس کے ذریعے روایتی باغات میں وائرس زدہ پودوں کو بیماریوں سے پاک پودوں سے تبدیل کرکے کینو کو بچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے تحفظ نباتات کے اعلیٰ پیمانوں پر مشتمل پیتھالوجی کے نئے نظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں روایتی طریقوں سے ہٹ کر جینیاتی اور مائیکرو بیالوجی کے اصولوں پر اپنا نیا نظام وضع کرنا ہو گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔