برکاتِ رمضان المبارک

اس ماہ مقدس میں قرآن مجید نازل ہوا ‘ جو بنی نوع انسان کے لیے منبع رشد و ہدایت ہے
۔ فوٹو:فائل

اس ماہ مقدس میں قرآن مجید نازل ہوا ‘ جو بنی نوع انسان کے لیے منبع رشد و ہدایت ہے ۔ فوٹو:فائل

رمضان المبارک، اسلامی شریعت میں انتہائی قدر و منزلت کا حامل ہے۔ یہ ماہ مقدس متعدد وجوہ کی بنا پر ہمارے لیے نہایت درجے اہمیت رکھتا ہے۔ گویا رمضان المبارک میں بندۂ مومن مختلف عبادتیں اور ریاضتیں کرکے اپنے مالک حقیقی کو اس طرح راضی کر لیتا ہے کہ وہ گناہوں سے پاک ہو کر اپنے رب کی رضا حاصل کرتے ہوئے جنّت کا حق دار ٹھہر جاتا ہے۔

رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ ہونے کی وجہ سے کائنات انسانی کے لیے رب تعالیٰ کی طر ف سے آخری پیغام ہدایت نازل ہونے اور اتمام حجّت کا واضح اعلان ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن مجید نازل ہوا، جو بنی نوع انسان کے لیے سامان رشد و ہدایت ہے اور اس کتاب میں کام یاب دنیاوی و اخروی زندگی کے تمام راز بیان کر دیے گئے ہیں اور چوں کہ یہ کتاب تا قیامت راہ نمائی کے لیے اتاری گئی لہٰذا ا س میں واضح کر دیا گیا ہے کہ کیا حق ہے اور کیا باطل ہے۔

رمضان، روزوں کا مہینہ ہے جو اﷲ تعالیٰ نے امّت مسلمہ پر فرض کیے ہیں‘ یعنی سال کے گیارہ مہینے ہم ہمہ وقت کھاتے پیتے ہیں لیکن رمضان المبارک کے مخصوص اوقات میں روزہ رکھ کر ہمیں حلال و پاکیزہ چیزوں سے بھی اجتناب کا حکم دے دیا گیا اور بھوک و پیاس کی شدت کو برداشت کرنے اور اس دوران ہر قسم کی لہو و لعب‘ فسق و فجور اور اﷲ اور رسول اﷲ ﷺ کی نافرمانیوں سے بچنے کی تلقین کی گئی اور ان امور کو روزے کی مقبولیت کا ذریعہ قرار دیا گیا۔ روزے کی فرضیت اس لیے عاید کی گئی تاکہ ہمارے اندر تقویٰ و پرہیز گاری پیدا ہو جائے۔ نیز بھوکا پیاسا رہ کر اﷲ تعالیٰ کی کئی مرضیات و حکمتیں حاصل ہوتی ہیں۔

روزے سے تقویٰ حاصل ہوجاتا ہے کہ روزہ دار گھر میں سب کچھ موجود ہونے کے باجود قبل از وقت تنہائی کے عالم میں بھی محض رب کی رضا کی خاطر حلال و پاکیزہ چیزیں بھی اپنے اوپر حرام کر لیتا ہے اور وہ کچھ نہیں کھاتا پیتا۔ اس لیے کہ اس کے دل میں یہ احساس موجود ہوتا ہے کہ میرا رب دیکھ رہا ہے اور وہ اپنے روزے کو ضایع ہونے نہیں دیتا۔ اسی طرح روزہ دار کے دل میں دیگر مفلوک الحال مسلمان بھائیوں کی بھوک پیاس کا احساس پیدا ہوتا ہے کہ جن لوگوں کو انواع و اقسام کی نعمتیں میسّر نہیں‘ انہیں اپنے عیش و عشرت کے سامان میں شریک کر لیں اور ان کی غربت و افلاس کو اپنی بھوک پیاس کی شدت سے تقابل کی توفیق حاصل ہو سکتی ہے اور ایک طرف اپنے اوپر کی گئی فیوض و برکات پر اﷲ کا شکر ادا کرنے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے تو دوسری طرف اﷲ کے مجبور بندوں کے ساتھ حسن سلوک کا خیال بھی نیکی پر آمادہ کرتا ہے۔

روزے کے ذریعے تربیت نفس بھی ہوتی ہے کہ اگر خدا نا خواستہ انسان کسی ابتلا و آزمائش میں مبتلا ہوجائے تو وہ ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے قابل رہے۔ روزے کی ایک حکمت یہ بھی ہے جو صرف ماہ رمضان میں فرض کیے گئے اسی لیے ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے: اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تمہارے اندر تقویٰ پید اہو جائے۔ گویا روزے کے ذریعے اہل ایمان رب کی خشیّت حاصل کرتے ہیں۔ اﷲ تعالی ارشاد فرماتا ہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔

رمضان المبارک کی اہمیت و فرضیت اس لحاظ سے بھی معروف ہے کہ اس ماہ مبارک میں انفاق فی سبیل اﷲ کا جذبہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ حدیث مبارکہ ہے کہ رمضان المبارک میں ایک نفل کا ثواب فرض کے برابر اور ایک فرض کی ادائی ستّر فرضوں کے برابر ہے۔ اس لیے عام طور پر لوگ زکوٰۃ ‘ صدقات‘ خیرات اس ماہ مبارک میں بہت زیادہ کرتے ہیں اور اﷲ کی رحمتوں کے حصول میں سرگرداں رہتے ہیں۔ اگرچہ زکوٰۃ سال ہونے پر ہی دی جاتی ہے تاہم حصول ثواب کے لیے ماہ رمضان کا انتخاب کیا جاتا ہے تاکہ ستّر فرضوں بل کہ قرآن کے مطابق سات سو گنا تک بھی اﷲ تعالیٰ اجر و ثواب عطا فرماتا ہے۔ رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ ہے ۔ اس ماہ مقدس کے آخری عشرے کی جس رات میں یہ قرآن نازل کیا گیا اﷲ تعالیٰ نے نزول قرآن کی برکت سے اس ایک رات کی عبادت کو بھی ہزار مہینوں سے افضل قرار دے دیا۔ یہ نیکیوں کا موسم بہار رہے۔

رمضان المبارک کو صبر کا مہینہ قرار دیا گیا کہ جس طرح انسان روزے کی حالت میں بھوک پیاس کی شدت کو صبر و استقامت کے ساتھ برداشت کرتا ہے۔ اسی طرح دیگر معاملات میں بھی صبر کا مظاہرہ کرے۔ چناں چہ فرمایا کہ جب کوئی روزے سے ہو تو لغو اور بے ہودہ بات نہ کرے اگر کوئی جھگڑے یا گالی گلوچ پر اتر آئے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔ (بخاری) اسی طرح سحر و افطار کو بھی خیر و برکت کا سبب قرار دیا گیا ہے۔ چناں چہ فرمایا کہ سحری کھانے والوں پر اﷲ تعالیٰ رحم فرماتا ہے اور فرشتے ان کے حق میں دعا کرتے ہیں۔ سحری تاخیر اور افطار جلد کرنا چاہیے۔

کسی روزہ دار کا روزہ کُھلوانا بھی باعث اجر و ثواب ہے بل کہ روزہ کُھلوانے والے کو روزہ دار کے برابر ثواب ملتا ہے اور روزہ دار کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔ چناں چہ ارشاد رسول کریم ﷺ کا مفہوم ہے: ’’جو حلال کمائی سے کسی مسلمان کو کھلا پلا کر روزہ افطار کرائے تو رمضان بھر فرشتے اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں اور شب قدر میں جبرائیلؑ اس کے حق میں دعا کرتے ہیں۔‘‘ (طبرانی‘ ترغیب)

اﷲ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب مسلمانوں کو صحیح معنوں میں رمضان المبارک کے مقدس نیکیوں کے موسم بہار سے مستفید ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے اور ہماری عبادتوں کو اپنی بارگاہ میں منظور و مقبول فرما کر بخشش کا ذریعہ بنائے۔ آمین

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔