لاک ڈاؤن کے باعث ڈائریا و دیگر بیماریوں کے کیسز کم ہوگئے

ریجا فاطمہ  جمعـء 15 مئ 2020
عوام دھوپ میں نہ نکلیں، پانی ابال کر پئیں، بازاروں کے کھانوںسے پرہیز اور صحت مند غذا استعمال کریں، ڈاکٹرمحمد اسلم۔ فوٹو: فائل

عوام دھوپ میں نہ نکلیں، پانی ابال کر پئیں، بازاروں کے کھانوںسے پرہیز اور صحت مند غذا استعمال کریں، ڈاکٹرمحمد اسلم۔ فوٹو: فائل

کراچی: کراچی سمیت سندھ بھر میں جاری لاک ڈاؤن کے باعث سرکاری اسپتالوں میں ڈائریا، گیسٹرو اورٹائیفائیڈ کے کیسز میں کمی آگئی، رمضان میں ڈائریا کے یومیہ رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 200 سے کم ہوکر 25 ہوگئی جبکہ ماہانہ صرف250 کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔

سول اسپتال کے جنرل فزیشن ڈاکٹر محمد اسلم نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ سندھ میں لاک ڈاؤن سے قبل ڈائریا کے یومیہ کیسز200 رپورٹ ہوتے تھے جو اب یومیہ 20 سے 25 کیس رپورٹ ہورہے ہیں۔

اسی طرح لاک ڈاؤن سے قبل ٹائیفائیڈ کے ماہانہ 200 کیسز رپورٹ ہوتے تھے جواب کم ہوکر ماہانہ 20 سے 25 کیس رپورٹ ہورہے ہیں، رمضان میں ان کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے لیکن لاک ڈاؤن  کے باعث شہریوں نے بازاروں سے تلی ہوئی اور دیگر کھانے پینے کی اشیاکی خریداری کم کردی ہے جس کے باعث ڈائریااورٹائیفائیڈ کے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے،گیسٹرو اور ٹائفائیڈ دونوں پیٹ کی بیماریاں ہیں، روزے کے دوران خالی پیٹ رہنے اور پھر افطاری کے وقت شہری تیز مصالحے والی اور تلی ہوئی چیزیں کھاتے ہیں جس سے ان کا پیٹ خراب ہوجاتا ہے، ڈائریا بچوں اور بزرگوں کو مدافعتی نظام کمزور ہونے کی وجہ سے زیادہ متاثر کرتا ہے اوراس کی ایک وجہ بد پرہیزی بھی ہے۔

ان کا مزیدکہناتھاکہ گرمی بڑھ جانے سے بھی گیسٹرو کے کیسز میں اضافہ ہوجاتاہے، کورونا وائرس سے بچنے کے لیے کلورین کی گولیاںیاڈیٹول پانی میں ملاکر جراثیم کش پانی کاگھروں میں چھڑکاؤ کیا جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔