جمود شکن اور بولڈ فیصلوں کی ضرورت

ایڈیٹوریل  اتوار 31 مئ 2020
حکومت پھونک پھونک کر قدم اٹھا رہی ہے مگر وقت کا تقاضہ ہے کہ ارباب اختیار دلیرانہ فیصلہ کریں۔ فوٹو : فائل

حکومت پھونک پھونک کر قدم اٹھا رہی ہے مگر وقت کا تقاضہ ہے کہ ارباب اختیار دلیرانہ فیصلہ کریں۔ فوٹو : فائل

کورونا کے دہشت انگیز اثرات نے جہاں عالمی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے وہاں در حقیقت پورا گلوبل ولیج اس وبا کے سامنے بھیگی بلی بن چکا ہے، جن یورپی ممالک کے نظام صحت کو بلاشرکت غیرے جدید و شفاف ترین، فالٹ فری اور دکھی انسانیت کا آئینہ دار سمجھا جاتا تھا وہ بھی علامہ اقبال کے بقول:

خضر بھی بے دست وپا الیاس بھی بے دست وپا

میرے طوفان یم بہ یم دریا بہ دریا جو بہ جو

کے مترادف نکلے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا کے خلاف جنگ میں عالمی ادارہ صحت کی ناقص پرفارمنس کے باعث اس سے رشتہ توڑ لیا، ڈبلیو ایچ او کی کارکردگی سے وہ پہلے دن سے ناخوش تھے، پھر کورونا وبا کے پھوٹ پڑنے اور اس کے پھیلاؤ اور تدارک کے حوالے سے بھی ٹرمپ کی برہمی کم نہ ہوئی، وہ چین سے شاکی تھے، اپنے بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا عالمی ادارہ صحت کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کر رہا ہے کیونکہ عالمی ادارہ صحت کورونا وائرس کے ابتدائی پھیلاؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے خاطر خواہ کوشش کرنے میں ناکام رہا، ٹرمپ نے پہلے ہی اقوام متحدہ کے اس ادارہ کی فنڈنگ روک دی تھی اور الزام لگایا تھا کہ عالمی سطح پر صحت کا بحران پھیلتے ہی عالمی ادارہ صحت نے چین کی طرفداری کی۔

دریں اثنا کورونا وبا کی ہولناکی اپنی جگہ اس کی پراسراریت اور مسلسل حملوں نے غریب اور کمزور ملکوں کی معیشت، سیاسی، سماجی شیرازہ بندی، کلچر، روزمرہ کی ضروریات، معمولات زندگی اور کاروباری سرگرمیوں کو تباہ کن بریک لگا دیے جب کہ کئی اعتبار سے کورونا کی اقتصادی، انتظامی اور سماجی’’سافٹ‘‘ دہشت گردی سے ترقی یافتہ ممالک کے بھی ہاتھ پاؤں پھول گئے، عالمی میڈیا نے تبصرہ کیا کہ کورونا کے اثرات غیر معمولی ہوںگے اور برس ہا برس تک دنیا اس وبا کے نتائج کو بھگتتی رہے گی۔

اس میں دو رائے نہیں کہ کورونا کی وجہ سے جمہوری و آمرانہ نظام سمیت دنیا بھر میں طرز حکمرانی کو ایک بڑے بھونچال کا سامنا ہے، اقتصادیات کے بڑے بڑے برج الٹ گئے ہیں، اسٹاک مارکیٹوں کی حالت پتلی ہے، دنیا کے کروڑوں انسان بھوک، بیروزگاری، پسماندگی اور بیماریوں کا شکار ہیں، المیہ یہ ہے کورونا وائرس کی ابھی تک کوئی متفقہ تعریف کسی فلسفی، دانشور، سائنسدان اور عہد حاضر کے کسی مسیحا نے نہیں کی۔ پہلے ایس او پیز میں بتایا گیا کہ ماسک پہنیں اور تین فٹ کا سماجی فاصلہ رکھا جائے، اب ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ یہ سماجی فاصلہ 20 فٹ تک بھی وسعت پاسکتا ہے، کسی کو پاکستان کی آبادی اور ہم وطنوں کے روز و شب ان کے تنگ و تاریک گھر، جھونپڑ پٹیوں اور گلیوں کا اندازہ نہیں کہ وہ ایک کثیر خاندانی نظام میں کہاں تک سماجی فاصلہ رکھیں، جہاں سرکنے کی جگہ بھی نہیں۔

ملک بھر میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے باعث 80 اموات رپورٹ ہوئی ہیں 2206نئے کیسز بھی سامنے آئے ہیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق اس وقت فعال مریض40 ہزار 406 جب کہ تصدیق شدہ کیس 65 ہزار 218 اور مجموعی اموات 1365ہو گئی ہیں۔ سندھ میں سب سے زیادہ26 ہزار113، پنجاب 22 ہزار 964، خیبرپختونخوا 9 ہزار 67، اسلام آباد 2100، بلوچستان 4ہزار87، گلگت، بلتستان 660 اورآزاد کشمیر میں 227 کیس ہو گئے ہیں۔ ملک بھر میں اب تک 23 ہزار 962 مریض صحت یاب جب کہ 1317 اموات میں سے سندھ میں 396، پنجاب 410، کے پی کے 432، گلگت بلتستان 9، آزاد جموں و کشمیر 5، اسلام آباد 22اور بلوچستان میں 43 ہوئی ہیں۔ اب تک 5 لاکھ 20 ہزار 17افراد کے ٹیسٹ جب کہ گزشتہ 24گھنٹوں میں11ہزار 931 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے۔ 726 اسپتالوں میں 4615 مریض زیر علاج جب کہ 496 کی حالت تشویشناک ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 5 ڈاکٹر بھی جان کی بازی ہار گئے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو شدید ترین معاشی مسائل درپیش ہیں، ملکی معاشی ماہرین کسی بڑے بریک تھرو کے منتظر ہیں لیکن سیاسی چپقلش کے باعث کوئی دروازہ کھلنے کا امکان پیدا نہیں ہوا، حکومت نے خود بھی کئی محاذ کھول رکھے ہیں، اس کے وزرا اور معاونین خصوصی کی زیادہ توانائیاں غیر کورونائی کاموں میں خرچ ہورہی ہیں، اپوزیشن سے زبانی تکرار مسلسل جاری ہے، احتساب کا پہیہ بھی گھوم رہا ہے، نیپ کی کارروائیاں عروج پر ہیں تاہم وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد ملکی و غیر ملکی ایئرلائنز کو فلائٹ آپریشن شروع کرنے کی اجازت دیدی گئی، باہر سے آنیوالے مسافروں کی آمد خصوصی اجازت سے مشروط ہو گی، فضائی آپریشن کا اطلاق رات 12بجے سے ہوچکا، سی اے اے نے اعلامیہ جاری کر دیا۔

بین الاقوامی فضائی آپریشن گوادر اور تربت کے علاوہ تمام انٹرنیشنل ایئرپورٹس سے بحال ہوگا۔ بیرون ممالک سے آنیوالے مسافروں پر پابندی برقرار رہیگی تاہم ملکی و غیر ملکی پروازوں کے لیے بیرون ممالک سے مسافر لانے کے لیے حکومت پاکستان کی اجازت درکار ہو گی، سفارتی عملہ،خصوصی اور کارگو پروازوں پر فیصلے کا اطلاق نہیں ہو گا۔ بیرون ممالک سے آنیوالے جہازوں، عملہ کے لیے ایس اوپیز پر مکمل عملدرآمد لازم ہو گا۔ تمام ایئر پورٹس کے ڈیپارچر لاؤنج میں پروٹوکول پر پابندی ہوگی، مسافر اپنی گاڑی میں ڈراپ لین تک آسکیں گے، ڈیپارچر لاؤنج کے تمام مراحل میں سماجی فاصلہ کو یقینی بنایا جائے گا، بیرون ملک جانے والے تمام مسافروں کی تھرمل سکینر سے سکیننگ ہوگی، کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے پر ڈیپارچر لاؤنج میں موجود طبی ماہرین تحقیق کرینگے۔

سول ایوی ایشن ذرایع کے مطابق قومی ایئرلائن کی دنیا کے15 ممالک متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، عمان، ملائیشیا، جاپان، چین، انگلینڈ، اسپین، تھائی لینڈ، ناروے، اٹلی، ڈنمارک،کینیڈا میں ہفتہ وار 396 پروازیں آپریٹ کرتی ہیں، بین الاقوامی فلائٹ آپریشن معطل کرنے اور جاری لاک ڈاؤن سے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر ہوا، بحالی کے بعد تمام پروازیں پاکستان سے آپریٹ ہو نگی جس سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو اربوں روپے منافع ہو گا۔ وقایع نگار کے مطابق ملک بھر کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں سے آؤٹ باؤنڈ انٹرنیشنل فلائٹ آپریشن پاکستان سے دیگر ممالک کے لیے جانیوالی پروازیں شروع ہونگی۔

ترجمان سول ایوی ایشن کے مطابق ائیرلائنز کے لیے ایس او پیز کی پاسداری لازم ہوگی۔ ذرایع کے مطابق ایوی ایشن ڈویژن نے اندرون ملک پروازوں میں اضافے کا اعلان کردیا، پہلے20 سے22 فیصد اندرون ملک پروازیں بحال کی گئی تھیں، اب نئے حکم نامے کے مطابق یکم جون سے40 سے 45فیصد پروازوں کو بحال کیا جارہا ہے جو اسلام آباد لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ سے آپریٹ ہوں گی۔

مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق غیرملکی پروازوں کو پاکستانی ہوائی اڈوں پر لینڈنگ کی اجازت کے بعد غیر ملکی ایئرلائنز کے ایک، ایک طیارے کو یومیہ لینڈنگ کی اجازت ہوگی جو پاکستان سے مسافروں کو لے کر روانہ ہوسکیں گے۔29 میں سے 25 ایئر لائنوں نے آپریشن فوری شروع کرنے کی حامی بھرلی ہے۔ اطلاق آج سے 30 جون تک ہوگا، غیر ملکی پروازیں بطور فیری فلائٹس (بغیر مسافروں کے جہاز) پاکستانی ہوائی اڈوں پر اتریں گے اور یہاں سے مسافروں کو لے کر بیرون ملک روانہ ہوسکیں گی۔

کراچی سے اسٹاف رپورٹرکے مطابق غیرملکی فیری فلائٹس کو پاکستانی ہوائی اڈوں پر اترنے کی اجازت ہوگی ادھر سی اے اے نے امریکا کے خصوصی طیارے کو پاکستان میں لینڈنگ کی اجازت دیدی، اومنی ایئر کا خصوصی طیارہ 45 رکنی امریکی سفارتی عملے کو آج اسلام آباد پہنچائے گا، طیارہ واپسی پر 8 سفارتی عملے کو اسلام آباد سے واپس امریکا لے جائے گا، امریکی سفارتی عملے کو وزارت خارجہ کی درخواست پر خصوصی طیارے کی اجازت دی گئی۔ پی آئی اے نے بیرون ملک محصور پاکستانیوں کو لانے کا مشن دوبارہ ترتیب دیدیا ہے۔

میڈیا کی اطلاع کے مطابق ای سی سی اجلاس میں بتایا گیا کہ200  ارب کے گردشی قرضوں کی ادائیگی موخر کی گئی، مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت اجلاس میں ممبران نے ادائیگی کے بارے میں سوالات کیے، ذرایع کا کہنا ہے کہ گردشی قرضوں کا کل حجم دو کھرب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ ادھر 12 جون کو ساڑھے 7ہزار ارب سے زاید کا وفاقی بجٹ پیش کیا جائے گا۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بجٹ خسارہ کا تخمینہ17فیصد لگایا گیا ہے۔

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ مالی سال2020 کے اختتام پر لاک ڈاؤن مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔ بجٹ سے پہلے ہی تاجروں، فلور ملز مالکان اور ذخیرہ اندوزوں نے اپنی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، پنجاب فلور ملوں نے 6روپے کلو آٹا مہنگا کردیا، میڈیا کے مطابق تھیلا آٹے کی قیمت میں56 سے120 روپے کا اضافہ ہوا ہے، نجی فلور ملیں25 کلو کا تھیلا 1100کے بجائے1156روپے میں فروخت کریں گی۔

بلاشبہ مجموعی ملکی صورتحال trial and error کے مابین ہے، حکومت پھونک پھونک کر قدم اٹھا رہی ہے مگر وقت کا تقاضہ ہے کہ ارباب اختیار دلیرانہ فیصلہ کریں، بین الاقوامی پروازوں کے ساتھ اب مزید ٹرینیں چلیں گی، اسی طرح مقامی ٹرانسپورٹرز اور تاجر بھی فیصلہ کے منتظر ہیں، فنکار برادری نے سنیما، تھیٹر اور فنون لطیفیہ کے مراکز کے جلد کھلنے کی اپیل کی ہے، چھوٹے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کی بندش بھی ختم ہونی چاہیے،غریبوں کو سانس لینے کا موقع ملنا چاہیے، ملک کے 16 اضلاع میں ٹڈی دل موجود ہیں، یہ ٹائم بم ہے۔ حکومت کو مشکل فیصلوں میں اب مزید دیر نہیں کرنی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔