- حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی
- نقل مافیا اور آپریشن راہ راست
- یونیورسٹیاں پاکستان کا مستقبل ہیں، منظم طریقے سے تباہ کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
- پی ایس ایل سے آئی پی ایل کا ٹکراؤ؛ فرنچائزز نے مخالفت کردی
- حماس سے جھڑپوں، حزب اللہ کے راکٹ حملے میں اسرائیلی فوجی سمیت 2 ہلاک، 5 زخمی
- پی ایس ایل کا مذاق؛ بھارتیوں کے پیروں تلے زمین نکلنے لگی
- فلسطین کے حامی مظاہرین کا برطانیہ میں اسرائیلی ڈرون ساز فیکٹری کے باہر احتجاج
- تحریک انصاف کا 9 مئی مقدمات میں دہشت گردی کی دفعہ چیلنج کرنے کا فیصلہ
- اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز تیزی، انڈیکس 75 ہزار کی سطح عبور کرگیا
- سیکورٹی خدشات؛ اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور
- بابراعظم نے کوہلی کے ریکارڈ پر بھی قبضہ جمالیا
- کراچی میں نوجوان نے ڈاکو کو ماردیا، فائرنگ کے تبادلے میں خود بھی جاں بحق
- ایک اوور میں 25 رنز؛ بابراعظم کا ایک اور ریکارڈ
- 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں یا ہمیں فوری سزائیں سنائیں، شیخ رشید
- وزن کم کرنے والے انجیکشن قلبی صحت کے لیے مفید، تحقیق
- ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنے والا پلانٹ
- 83 سالہ خاتون ہاورڈ سے گریجویشن کرنے والی معمر ترین طالبہ بن گئیں
- پاکستان سے دہشتگردی کیخلاف کوششیں بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، امریکا
- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
من چاہے پہناووں کا موسم
موسم کے ساتھ ساتھ ہمارے پہناوے بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ لباس اپنی تراش خراش کے اعتبار سے نئے انداز میں ڈھلتے ہیں۔
یہ انداز ہمیں موسمی کیفیات کا تجربہ بھی بہم پہنچاتے ہیں، خواہ رنگوں کی صورت میں ہو یا کپڑے کی ساخت میں، پھر فیشن کا مطلب تراش خراش میں ہی جدت نہیں، بلکہ کپڑے کے ڈیزائنوں اور ساخت میں جدت بھی ہوتی رہتی ہے۔ جوں جوں موسم تبدیل ہوتا رہتا ہے، توں توں ہمارے لباس میں بھی نمایاں تبدیلی آتی رہتی ہے، چوں کہ ہمارے ملک کا موسم معتدل ہے۔ اکثر علاقوں میں سردیوں کا موسم گرمیوں سے کافی مختصر ہوتا ہے۔ بعض علاقوں میں سردی صرف مہمان کی حیثیت سے ہی آتی ہے، جس کا قیام لگ بھگ دو ماہ تک رہتا ہے۔ باذوق لوگ اس موسم سے بھی خوب لطف لیتے ہیں، کہیں پکوانوں کی شکل میں تو کہیں نت نئے پہناووں کی صورت میں۔
جاڑوں کی آمد ایک طرف ہمارے لباس پر اثر انداز ہوتی ہے، تو دوسری طرف بہت سے ملبوسات ایسے ہوتے ہیں، جو خاص اسی موسم کی سوغات ہوتے ہیں، جیسے سوئیٹر، مفلر اور شالیں وغیرہ۔ خوش ذوق خواتین اس میں بھی تنوع (ورائٹی) کی تلاش میں ہوتی ہیں۔ جوں ہی گرم موسم کی تمازت دم اخیر پہ آتی ہے، بازار میں نت نئے انداز کے رنگ برنگے سوئیٹر اور شالوں وغیرہ کی بہار آ جاتی ہے اور لوگ پیشگی آنے والے دنوں کے لیے خریداری کرنے لگتے ہیں۔ روزمرہ کے پہناووں کی طرح ان ملبوسات کا انتخاب بھی اپنی شخصیت، عمر اور لباس کی مناسبت سے کرنا چاہیے، کیوں کہ ہم انہیں اپنے کپڑوں کے اوپر پہنتے ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ سوئیٹر، مفلر اور شالوں کا چنائو کرتے ہوئے اسے بھی ملحوظ رکھیں۔ اس کے رنگوں کا امتزاج نظروں کو بھلا معلوم ہونا چاہیے، بہ صورت دیگر آپ کا لباس باعث تمسخر بن سکتا ہے۔ بعض خواتین ایک ہی طرح کے سوئیٹر استعمال کرتی ہیں، البتہ ان کے رنگوں میں تبدیلی کرتی رہتی ہیں۔
کچھ خواتین شالوں اور مفلر کو ترجیح دیتی ہیں، خصوصاً تقاریب میں شرکت کے لیے گرم شالیں خاصی دیدہ زیب معلوم ہوتی ہیں۔ اس سے شخصیت میں خاصی سنجیدگی اور بردباری نمایاں ہوتی ہے اور اس کے پیچ وخم ایک بالکل نیا تاثر دیتے ہیں۔ پھر چوں کہ عموماً تقاریب میں آپ مہمان ہوتے ہیں اور آپ کو کچھ کام نہیں کرنا ہوتا، لہٰذا شال اوڑھنا خاصا سہل رہتا ہے، لیکن اگر روز مرہ کام کی انجام دہی کے دوران یہ امر ذرا مشکل رہتا ہے، اس دوران سردی سے بچائو کے لیے سوئیٹر زیب تن کرنا ہی زیادہ بہتر رہتا ہے۔ البتہ کہیں آتے جاتے سمے سوئیٹر پہنتے وقت انہیں یہ قلق بھی ہوتا ہے کہ اس سے ان کے کپڑوں کی چمک دمک چھپ رہی ہے۔ اس کا ایک حل تو یہ ہے کہ آپ جن کپڑوں پر سوئیٹر نہیں پہننا چاہتیں تو اسے بعد کے لیے رکھ چھوڑیں اور کسی ایسے موسم میں زیب تن کریں، جب صرف انہی کپڑوں کی حرارت کافی رہے اور سوئیٹر کی ضرورت نہ ہو یا پھر اس کے اوپر اس سے ہم آہنگ دیدہ زیب سوئیٹر پہن لیں، جس سے آپ کے لباس کی خوب صورتی چھپ جانے کا احساس جاتا رہے۔ بہت سے سوئیٹروں میں ہم رنگ موتیوں کا بہت شان دارکام ہوتا ہے یا اس میں رنگوں کا امتزاج آپ کے لباس سے یوں میل کھا رہا ہوتا ہے کہ گمان ہی نہیں گزرتا کہ سوئیٹر بھی انہی کپڑوں کا حصہ ہے۔
اسی طرح شالوں میں بھی بہت زیادہ اقسام آگئی ہیں۔ لباس کے لحاظ سے شال کا چنائو آپ کی شخصیت کو چار چاند لگا دیتا ہے اور شال کے ذریعے اپنی روایات سے جڑے رہنے کا بھی احساس ہوتا ہے۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ شالیں صرف بڑی عمر کی خواتین اور بوڑھیاں ہی استعمال کر سکتی ہیں، لڑکیوں بالیوں پر یہ مناسب نہیں، جب کہ یہ نہایت غیر مناسب خیال ہے، بچیاں بھی جب اس پہناوے کا اہتمام کرتی ہیں، تو ان کا اپنی اقدار سے جڑے رہنے کا پتا چلتا ہے اور ان پر بھی یہ چادریں خوب جچتی ہیں۔
شالوں پر خوب صورت کڑھائی بھی کی جاتی ہے۔ لباس کوئی بھی پہنا جائے اس کے اوپر خوش نما شال اوڑھ لی جائے تو شخصیت میں دل کشی پیدا ہو جاتی ہے اور یہ شالیں سردی کی شدت سے خود کو بچانے کے کام بھی آتی ہیں۔ کڑھے ہوئے لباس کے اوپر کڑھائی والی شال اوڑھ لی جائے یا پرنٹڈ سوٹ کے اوپر خوش رنگ سادہ سی شال اوڑھی جائے تو ایک اچھا تاثر پیدا ہوتا ہے اور شخصیت میں دل کشی نظر آتی ہے۔ گرم ملبوسات بہت کم عرصے کے لیے استعمال میں آتے ہیں، لیکن جتنے عرصے کے لیے بھی استعمال میں آتے ہیں ان سے خوب لطف اندوز ہونا چاہیے۔
جاڑوں میں عموماً گہرے رنگ کے لباس پہنے جاتے ہیں۔ گہرا براؤن، سیاہ، مسٹرڈ، گہرا نیلا، گہرا ہرا، سرخ، اورنج، جامنی اور سرمئی جیسے رنگ ہی خوب صورت لگتے ہیں۔ سردیوں میں تیز اور گہرے رنگ سردی کے احساس کو کم کردیتے ہیں۔ نوجوان لڑکیوں کو تیز رنگ کا انتخاب کرنا چاہیے، جب کہ سنجیدہ لڑکیوں اور خواتین کو قدرے ہلکے رنگوں کا انتخاب کرنا چاہیے۔ تقریبات میں جارجٹ، شیفون اور ویلوٹ کے سوٹ اچھے لگتے ہیں۔ لیکن ریشمی لباس صرف خاص تقریبات میں ہی پہنے جاتے ہیں۔ شادی شدہ خواتین اپنے کپڑوں پر کڑھائی وغیرہ کرواتی ہیں، جب کہ نو عمر لڑکیاں بہترین ڈیزائننگ پر توجہ دیتی ہیں۔
کاٹن بھی سرد موسم کے لیے بہترین انتخاب ثابت ہوتا ہے۔ پھول دار ملبوسات کے ساتھ ساتھ پرنٹڈ لباس بھی بھلے لگتے ہیں۔ گہرے رنگوں کے ساتھ ہلکے رنگوں کی آمیزش بھی لباس میں انفرادیت پیدا کرتی ہے اور شخصیت میں نکھار لاتی ہے۔ گہرے رنگوں کے لباس میں سب سے اہم بات یہ ہوتی ہے کہ یہ سردی کی شدت کو بخوبی روک لگا دیتے ہیں۔ سردیوں میں ریشمی لباس صرف خاص تقریبات میں ہی پہنے جاتے ہیں، جب کہ سوتی لباس عام طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ بے حد آرام دہ ہوتے ہیں اس لیے اکثر خواتین کا انتخاب سوتی لباس ہیں۔ سوتی ملبوسات پر کڑھائی، بلاک پرنٹ، شیشے کے کام کے علاوہ رنگ برنگے دھاگوں سے کڑھائی کرا کے تقریبات میں بھی پہنا جا سکتا ہے۔ ویسے بھی بلاک پرنٹ ملبوسات میں کڑھائی اور شیشوں کا کام ہر دور میں اور ہر موسم میں خواتین کی اولین پسند رہا ہے۔ اکثر خواتین اپنی پسند، ضرورت اور مزاج کے مطابق لباس میں تبدیلیاں بھی کرتی رہتی ہیں، چوں کہ سرد موسم میں پسینا نہیں آتا، اس لیے اس سے خوش لباس لوگ بطور خاص بہت زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں، یعنی ریشمی کپڑوں کے ساتھ سوتی لباس بھی اچھے لگتے ہیں۔ بعض سادہ لباس میں بھی وہ حُسن ہوتا ہے جو قیمتی لباس میں بھی نہیں ہوتا۔ پہناوے میں سادگی اور جدت ہو تو حسن مزید نکھر جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔