- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- تیسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا آئرلینڈ کیخلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
- بنگلادیش نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا
- 100 دنوں میں 200 فلائٹس کے مسافر بیگز سے سونا چوری کرنے والا ملزم گرفتار
- سنی اتحاد کونسل نے چیئرمین پی اے سی کیلئے شیخ وقاص اکرم کا نام اسپیکر کو بھیج دیا
- آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، وزیراعظم
- جنوبی وزیرستان کے گھر میں ہونے والا دھماکا ڈرون حملہ تھا، رکن اسمبلی کا دعویٰ
- دنیا کا گرم ہوتا موسم، مگرناشپاتی کے لیے سنگین خطرہ
- سائن بورڈ کے اندر سے 1 سال سے رہائش پذیر خاتون برآمد
- انٹرنیٹ اور انسانی صحت کے درمیان مثبت تعلق کا انکشاف
- ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری
- بنگلادیشی لڑاکا طیارہ فلمی کرتب دکھانے کی کوشش میں تباہ؛ ویڈیو وائرل
- پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مثالی بنائیں گے، مریم اورنگزیب
- آڈیو لیکس کیس میں مجھے پیغام دیا گیا پیچھے ہٹ جاؤ، جسٹس بابر ستار
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
سندھ پولیس میں خاتون افسر کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے آگیا
کراچی: سندھ پولیس میں خاتون افسر کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے آگیا، خاتون پولیس افسر نے اپنے ہی محکمے کے افسران کے خلاف ایف آئی اے سے رجوع کرلیا۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ پولیس کی انسپکٹر غزالہ نے تصدیق کی کہ انھیں کچھ کرپٹ عناصر اور پولیس میں شامل کالی بھیڑیں مختلف طریقوں سے ہراساں کررہی ہیں، وہ ان عناصر کو نہیں چھوڑیں گی، اس سلسلے میں انھوں نے سوشل میڈیا پر پولیس وردی میں ملبوس ہوکر ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے۔
انسپکٹر غزالہ کئی برس سے سندھ پولیس کا حصہ ہیں اور وہ ویمن تھانے میں ایس ایچ او کے علاوہ شہر کے ضلع جنوبی کے حساس ترین تھانے ساحل میں بھی ایس ایچ او کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں، کچھ عرصہ قبل تک وہ بطور ایس ایچ او گلشن اقبال بھی تعینات رہی ہیں۔
ویڈیو بیان میں انھوں نے کہا کہ میں نے اپنی تمام سروس پولیس کے بہترین افسران و ملازمین کے ساتھ سر انجام دی ہے، ہمارے معاشرے کے کچھ کرپٹ عناصر اور پولیس میں شامل کالی بھیڑیں جنہیں عورت کا باعزت مقام پر فائز ہونا قابل قبول ہی نہیں، یہ عناصر مختلف طریقوں سے مجھے ہراساں کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور مجھے کہہ رہے ہیں کہ پولیس کی نوکری چھوڑ دو ورنہ ہم تمہیں سوشل میڈیا پر اتنا ہائی لائٹ کریں گے کہ تم خود استعفیٰ دینے پر مجبور ہوجاؤ گی۔
ویڈیو بیان میں انسپکٹر غزانہ نے مزید کہا کہ میں نے ان تمام عناصر اور پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کے خلاف شکایت کردی ہے، اپنے افسران بالا کو سمیت ایف آئی اے کے سائبر کرائم میں بھی باقاعدہ طور پر قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے، میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ یہ میری اکیلی عورت کی جنگ نہیں، یہ میری تمام ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی جنگ ہے جوکہ اپنے گھر سے ایک باوقار نوکری کے لیے گھر سے باہر نکلتی ہیں۔
ویڈیو بیان کے آخر میں انسپکٹر غزالہ نے کہا کہ میری تمام ماؤں بہنوں اور بیٹیوں سے اپیل ہے کہ وہ میرے لیے دعا کریں تاکہ میں معاشرے کے ان ذہنی بیماروں اور پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرکے قانون کے کٹہرے میں لاسکوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔