سندھ پولیس میں خاتون افسر کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے آگیا

راحیل سلمان  جمعـء 11 ستمبر 2020
خاتون نے پولیس افسران کے خلاف ایف آئی اے سے رجوع کرلیا، یہ میری نہیں تمام نوکری پیشہ خواتین کی جنگ ہے، انسپکٹر غزالہ (فوٹو: اسکرین گریب)

خاتون نے پولیس افسران کے خلاف ایف آئی اے سے رجوع کرلیا، یہ میری نہیں تمام نوکری پیشہ خواتین کی جنگ ہے، انسپکٹر غزالہ (فوٹو: اسکرین گریب)

 کراچی: سندھ پولیس میں خاتون افسر کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے آگیا، خاتون پولیس افسر نے اپنے ہی محکمے کے افسران کے خلاف ایف آئی اے سے رجوع کرلیا۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ پولیس کی انسپکٹر غزالہ نے تصدیق کی کہ انھیں کچھ کرپٹ عناصر اور پولیس میں شامل کالی بھیڑیں مختلف طریقوں سے ہراساں کررہی ہیں، وہ ان عناصر کو نہیں چھوڑیں گی، اس سلسلے میں انھوں نے سوشل میڈیا پر پولیس وردی میں ملبوس ہوکر ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے۔

انسپکٹر غزالہ کئی برس سے سندھ پولیس کا حصہ ہیں اور وہ ویمن تھانے میں ایس ایچ او کے علاوہ شہر کے ضلع جنوبی کے حساس ترین تھانے ساحل میں بھی ایس ایچ او کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں، کچھ عرصہ قبل تک وہ بطور ایس ایچ او گلشن اقبال بھی تعینات رہی ہیں۔

ویڈیو بیان میں انھوں نے کہا کہ میں نے اپنی تمام سروس پولیس کے بہترین افسران و ملازمین کے ساتھ سر انجام دی ہے، ہمارے معاشرے کے کچھ کرپٹ عناصر اور پولیس میں شامل کالی بھیڑیں جنہیں عورت کا باعزت مقام پر فائز ہونا قابل قبول ہی نہیں، یہ عناصر مختلف طریقوں سے مجھے ہراساں کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور مجھے کہہ رہے ہیں کہ پولیس کی نوکری چھوڑ دو ورنہ ہم تمہیں سوشل میڈیا پر اتنا ہائی لائٹ کریں گے کہ تم خود استعفیٰ دینے پر مجبور ہوجاؤ گی۔

ویڈیو بیان میں انسپکٹر غزانہ نے مزید کہا کہ میں نے ان تمام عناصر اور پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کے خلاف شکایت کردی ہے، اپنے افسران بالا کو سمیت ایف آئی اے کے سائبر کرائم میں بھی باقاعدہ طور پر قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے، میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ یہ میری اکیلی عورت کی جنگ نہیں، یہ میری تمام ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی جنگ ہے جوکہ اپنے گھر سے ایک باوقار نوکری کے لیے گھر سے باہر نکلتی ہیں۔

ویڈیو بیان کے آخر میں انسپکٹر غزالہ نے کہا کہ میری تمام ماؤں بہنوں اور بیٹیوں سے اپیل ہے کہ وہ میرے لیے دعا کریں تاکہ میں معاشرے کے ان ذہنی بیماروں اور پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرکے قانون کے کٹہرے میں لاسکوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔