- روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
- واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کے لیے نیا فیچر
- غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شاعر کی بیٹی پورے خاندان سمیت شہید
- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
- سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
- طارق بگٹی کی صدر پی ایچ ایف تعیناتی کی تصدیق
- وزیراعظم کا کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم
- کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی سپریم کورٹ کو تجاویز
- پنجاب اور لاہور کے بیشتر اضلاع میں آج تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان
- امریکا کی طرح پاکستانی یونیورسٹیز میں بھی غزہ مہم کا اعلان
- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا
- وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ
- ارشدشریف قتل کیس؛ حامد میر کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلیے عدالت سے رجوع
- ہماری جوڈیشری میں بھی کالے دھبے موجود ہیں، جسٹس منصور
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600 روپے کمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا بنی گالہ تھانے میں درج مقدمے سے بری
- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حق میں احتجاج
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
’ڈیزائنر پروٹین‘ نے معذور چوہے کو دوبارہ چلنے کے قابل بنا دیا
لائپزگ، جرمنی: جرمنی کے سائنسدانوں نے انجینیئرشدہ پروٹین سے ایک معذور چوہے کو دوبارہ چلنے پھرنے کے قابل بنایا ۔ یہ چوہا حرام مغز پر چوٹ لگنے کے بعد چلنے پھرنے سے مکمل طور پر قاصر تھا کیونکہ اعصابی نظام مکمل طور پر تباہ ہوچکا تھا۔
اس کے لیے خاص طور پر اعصابی سگنل دینے والا ’ڈیزائنر‘ پروٹین بنایا گیا اور اسے جانور کے دماغ میں ٹیکے سے ڈالا گیا۔ اس طرح چوہے کے بعض اعصاب بننے لگے اور پروٹین سازی کا عمل شروع ہونے لگا۔
ہم جانتے ہیں کہ حرام مغز(اسپائنل کورڈ) کے متاثرہونے یا چوٹ لگنے سے اعضا تک نیورون یا سگنل جانے کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے۔ دماغ اور پٹھوں کا رابطہ کٹ جاتا ہے اور اکثرمرتبہ نچلا دھڑ ناکارہ ہوجاتا ہے۔ پروٹین تھراپی سے قبل حرام مغز کو برقی طور پر سرگرم کرکے اعضا تک سگنل پہنچائے جاسکتے تھے۔ معذور ہوجانے والے کتوں میں ناک کے اعصابی خلیات منتقل کرنے سے بھی کچھ بہتری ہوئی ہے۔
جرمنی کی روہریونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ہائپرانٹرلیکون6 (ایچ آئی ایل 6) نامی پروٹین کے بدولت اعصاب کے کناروں یعنی ایکزون کو درست کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ یہ قدرتی پیپٹائڈ کا مصنوعی ورژن ہے جو خلیات کی ازسرِنو پیدا بھی کرتا ہے۔ اس کے لیے جدید جینیاتی انجینیئرنگ کو استعمال کیا گیا ہے۔
پھر ایچ آئی ایل 6 ایک ایسے چوہے کولگائی گئی جس کا اعصابی نظام اور حرام مغز پورا تباہ ہوچکا تھا جس سے دونوں ٹانگیں ناکارہ ہوچکی تھیں۔ ایچ آئی ایل 6 کو کو سینسرومیٹر کارٹیکس میں ڈالا گیا تھا۔ اس کے بعد جسم ازخود اسے بنانے لگا اور صرف ایک انجکشن سے ہی چوہا چلنے لگا لیکن اس کی دوسری ٹانگ بحال ہونے میں کچھ وقت لگا۔
تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔ اگرچہ چوہوں پر کئے گئے کئی تجربات کا اطلاق انسانوں پر ہوسکتا ہے لیکن پھر بھی انسانوں پر اس کے علاج میں بہت وقت لگ سکتا ہے۔
اس کے لیے خاص طور پر اعصابی سگنل دینے والا ’ڈیزائنر‘ پروٹین بنایا گیا اور اسے جانور کے دماغ میں ٹیکے سے ڈالا گیا۔ اس طرح چوہے کے بعض اعصاب بننے لگے اور پروٹین سازی کا عمل شروع ہونے لگا۔
ہم جانتے ہیں کہ حرام مغز(اسپائنل کورڈ) کے متاثرہونے یا چوٹ لگنے سے اعضا تک نیورون یا سگنل جانے کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے۔ دماغ اور پٹھوں کا رابطہ کٹ جاتا ہے اور اکثرمرتبہ نچلا دھڑ ناکارہ ہوجاتا ہے۔ پروٹین تھراپی سے قبل حرام مغز کو برقی طور پر سرگرم کرکے اعضا تک سگنل پہنچائے جاسکتے تھے۔ معذور ہوجانے والے کتوں میں ناک کے اعصابی خلیات منتقل کرنے سے بھی کچھ بہتری ہوئی ہے۔
جرمنی کی روہریونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ہائپرانٹرلیکون6 (ایچ آئی ایل 6) نامی پروٹین کے بدولت اعصاب کے کناروں یعنی ایکزون کو درست کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ یہ قدرتی پیپٹائڈ کا مصنوعی ورژن ہے جو خلیات کی ازسرِنو پیدا بھی کرتا ہے۔ اس کے لیے جدید جینیاتی انجینیئرنگ کو استعمال کیا گیا ہے۔
پھر ایچ آئی ایل 6 ایک ایسے چوہے کولگائی گئی جس کا اعصابی نظام اور حرام مغز پورا تباہ ہوچکا تھا جس سے دونوں ٹانگیں ناکارہ ہوچکی تھیں۔ ایچ آئی ایل 6 کو کو سینسرومیٹر کارٹیکس میں ڈالا گیا تھا۔ اس کے بعد جسم ازخود اسے بنانے لگا اور صرف ایک انجکشن سے ہی چوہا چلنے لگا لیکن اس کی دوسری ٹانگ بحال ہونے میں کچھ وقت لگا۔
تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔ اگرچہ چوہوں پر کئے گئے کئی تجربات کا اطلاق انسانوں پر ہوسکتا ہے لیکن پھر بھی انسانوں پر اس کے علاج میں بہت وقت لگ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔