- حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی
- نقل مافیا اور آپریشن راہ راست
- یونیورسٹیاں پاکستان کا مستقبل ہیں، منظم طریقے سے تباہ کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
- پی ایس ایل سے آئی پی ایل کا ٹکراؤ؛ فرنچائزز نے مخالفت کردی
- حماس سے جھڑپوں، حزب اللہ کے راکٹ حملے میں اسرائیلی فوجی سمیت 2 ہلاک، 5 زخمی
- پی ایس ایل کا مذاق؛ بھارتیوں کے پیروں تلے زمین نکلنے لگی
- فلسطین کے حامی مظاہرین کا برطانیہ میں اسرائیلی ڈرون ساز فیکٹری کے باہر احتجاج
- تحریک انصاف کا 9 مئی مقدمات میں دہشت گردی کی دفعہ چیلنج کرنے کا فیصلہ
- اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز تیزی، انڈیکس 75 ہزار کی سطح عبور کرگیا
- سیکورٹی خدشات؛ اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور
- بابراعظم نے کوہلی کے ریکارڈ پر بھی قبضہ جمالیا
- کراچی میں نوجوان نے ڈاکو کو ماردیا، فائرنگ کے تبادلے میں خود بھی جاں بحق
- ایک اوور میں 25 رنز؛ بابراعظم کا ایک اور ریکارڈ
- 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں یا ہمیں فوری سزائیں سنائیں، شیخ رشید
- وزن کم کرنے والے انجیکشن قلبی صحت کے لیے مفید، تحقیق
- ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنے والا پلانٹ
- 83 سالہ خاتون ہاورڈ سے گریجویشن کرنے والی معمر ترین طالبہ بن گئیں
- پاکستان سے دہشتگردی کیخلاف کوششیں بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، امریکا
- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
گجر نالہ؛ چالیس چالیس سال پرانے لیز گھروں کو کیوں توڑا جارہا ہے؟، سندھ ہائیکورٹ
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے گجر نالے پر تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات کو مسمار کرنے سے متعلق درخواست پر متعلقہ اداروں سے تفصیلات اور تجاوزات کے خاتمے سے متعلق این ای ڈی یونیورسٹی کی اسٹڈی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ہائیکورٹ میں گجر نالے پر تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات کو مسمار کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ خواجہ محمد الطاف ایڈووکیٹ نے موقف دیا گجر نالے پر تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات تو بھی توڑا جارہا ہے۔ لیز مکانات توڑنے سے روکا جائے۔
اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا گجر نالے پر مختلف مقامات پر مختلف چوڑائی رکھی جارہی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے جن کے گھر نالے کی زد میں آرہے ہیں ان کو نوٹس کیوں نہیں دیے گئے؟
سرکاری وکیل نے موقف دیا شہریوں کو لیز مکانات توڑنے پر اعتراض ہے تو دستاویزات لے کر ڈپٹی کمشنر کے پاس جائیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے شہری ڈپٹی کمشنر کے پاس کیوں جائیں، ڈپٹی کمشنر کو ان کے پاس جانا ہوگا۔ یہ تو نہیں ہوسکتا کسی کا گھر توڑ دیا جائے اور کہا جائے معاوضہ دینے کا سوچتے ہیں۔
عدالت نے سندھ حکومت اور شہری حکومتی اداروں پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریمارکس دیئے لوگوں کے چالیس چالیس سال پرانی لیز والے گھروں کو کیوں توڑا جارہا ہے؟ گجر نالے کے اطراف میں کے ایم سی کچی آبادی یا پھر کسی ادارے نے تو لیز دی ہوگی؟ انکروچمنٹ ہیں تو لیز دیتے وقت ان اداروں نے تعین کیوں نہیں کیا؟
عدالت نے استفسار کیا جن کے لیز گھر توڑے جارہے ہیں، ان کو معاوضہ کون دے گا؟ یہ تو نہیں ہوسکتا گھر شہری حکومت توڑ دے اور کہا جائے معاوضہ سندھ حکومت دے گی۔ شہری حکومت اور سندھ حکومت تعین کرے شہریوں کو متبادل زمین کون دے گا؟ بتایا جائے جن کے لیز گھر توڑے جارہے رہیں ان کو کس طرح دوسری جگہ منتقل کیا جائے گا؟
اسسٹنٹ کمشنر گلبرگ نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر این ای ڈی یونیورسٹی کے پلان کے مطابق گھروں پر مارکنگ کی گئی ہے۔
جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریمارکس دیئے کراچی میں ہزاروں گھر توڑے جارہے ہیں کوئی گائیڈ لائنز تو بنائی ہوں؟ گجر نالہ کتنا چوڑا کیا جارہا ہے کتنے گھر توڑے جارہے ہیں؟ عدالت نے 12 مارچ کو متعلقہ اداروں سے تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ عدالت نے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق این ای ڈی یونیورسٹی کی اسٹڈی رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔