- پاکستان اور ایران کا غزہ پر مؤقف یکساں ہے، دفتر خارجہ
- پاسپورٹ غیر قانونی بلاک کیا تو ایف آئی اے کیخلاف کارروائی ہوگی، پشاور ہائیکورٹ
- شرمناک شکست پر کپتان بابراعظم کا بیان سامنے آگیا
- پنجاب میں 30 اپریل تک گرج چمک کیساتھ طوفانی بارشوں کا امکان
- پنجاب: اسموگ کے خاتمے کیلیے انوائرمینٹل پروٹیکشن اتھارٹی بنانے کا فیصلہ
- وفاقی کابینہ اجلاس؛ آئی ایم ایف معاہدہ اور سیکیورٹی صورتحال ایجنڈے میں شامل
- کمزور کیویز سے شکست؛ گرین شرٹس نے ننھے فیز کو رُلا دیا
- پنجاب میں ایل پی جی سلنڈر پھٹنے کے واقعات بڑھ گئے، انتظامیہ کی چشم پوشی
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل پاکستان کی مڈل آرڈر کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی
- زنگ آلود ذہن، ڈگری مافیا اور بے روزگاری
- مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار
- نائیجیریا کی خاتون کا طویل انٹرویو میراتھون کا ریکارڈ
- دنیا کی نصف آبادی کو مچھروں سے پھیلنے والی وباء کا خطرہ
- واٹس ایپ کا اِن ایپ ڈائلر فیچر پر کام جاری
- عامر جمال کا ورکشائر کے ساتھ معاہدہ، ٹی20 بلاسٹ بھی کھیلیں گے
- پٹرولیم سیلرز ایسوسی ایشن نے پمپس بند کرنیکی دھمکی دیدی
- سیلز سسٹم تنصیب میں تاخیر پر ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ میں کمی
- نجی شعبہ زراعت تبدیل کرنے میں موثر کردار ادا کرسکتا ہے، وزیر خزانہ
- 2023 میں پاکستان کو 2.35 ارب ڈالر فراہم کیے، ایشیائی بینک
- بجلی مزید 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
سندھ ہائیکورٹ نے خورشید شاہ کی ضمانت ایک بار پھر مسترد کردی
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے جیالے رہنما خورشید شاہ کی ضمانت سے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ضمانت ایک بار پھر مسترد کردی۔
عدالت نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو کیس 6 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس فہیم احمد صدیقی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے خورشید کی ضمانت سے متعلق محفوظ فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے جیالے رہنما خورشید کی ضمانت ایک بار پھر مسترد کردی۔ عدالت نے تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں اہم آبزوریشن دیتے ہوئے کہا کہ حیران کن ہے، خورشید شاہ ایک دن بھی جیل کے اندر نہیں رہے۔ خورشید شاہ کا سب جیل میں رہنا ہمارے نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ 9 نومبر 2019 کو خورشید شاہ کا عدالتی ریمانڈ ہوا۔ اسی روز سندھ حکومت نے این آئی وی ڈی سکھر کو سب جیل قرار دے دیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خورشید شاہ سب جیل میں نارمل زندگی گزار رہے ہیں۔ خورشید شاہ کے وکیل نے کسی بھی بیماری سے ان کی زندگی کو خطرے سے متعلق دلائل نہیں دیے۔ مطلب، خورشید شاہ سب جیل میں تمام سہولیات لے رہے ہیں۔ سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے تمام سہولیات لی جا رہی ہیں۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے ٹرائل کورٹ کو 6 ماہ میں کیس مکمل کرنے کا حکم دیدیا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کو شفاف ٹرائل کا پورا موقع دیا جائے۔ آئندہ سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور نہ کی جائے۔ ٹرائل کورٹ دلائل سن کر میرٹ پر فیصلہ کرے۔ سندھ ہائیکورٹ نے خورشید شاہ کی ضمانت پر فیصلہ 12 جولائی کو محفوظ کیا تھا۔
خورشید شاہ ایک سال گیارہ ماہ سے جیل میں ہیں۔ انہیں 18 ستمبر 2019 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر خصوصی بینچ نے ازسر نو سماعت کی۔ نیب کے مطابق رہنما پیپلزپارٹی خورشید شاہ پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ ان کیخلاف ریفرنس احتساب عدالت سکھر میں زیر سماعت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔