فتح کابل

حامد الرحمان  پير 16 اگست 2021
بے سروسامان طالبان نے ہر طرح کے اسلحے سے لیس دنیا کی طاقتور ترین فوج کو شکست فاش دے دی۔ (فوٹو: فائل)

بے سروسامان طالبان نے ہر طرح کے اسلحے سے لیس دنیا کی طاقتور ترین فوج کو شکست فاش دے دی۔ (فوٹو: فائل)

زمانہ گھوم پھر کر پھر اصل حالت پر آگیا۔ 21 برس کی خون ریزی کے بعد دنیا کی سپرپاور کو شکست ہوئی اور طالبان کو فتح حاصل ہوئی۔ وہ جو بولتے تھے خدا کے لہجے میں فرعون کی طرح عبرت کا نشان بن گئے۔

درحقیقت اس شکست کا آغاز تو کئی سال قبل اسی روز ہوگیا تھا جب امریکا نے طالبان سے مذاکرات کی بھیک مانگتے ہوئے حملے روکنے کی اپیل کی تھی۔ بس اس شکست کا آخری صفحہ آج مکمل ہوا۔ اور یہ شکست صرف امریکا کی نہیں بلکہ 42 ممالک کی شکست ہے، جنہوں نے انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (آئی ایس اے ایف) کے نام سے جتھہ بنا کر افغانستان پر حملہ کیا تھا۔

جس طرح جنگ احزاب میں ہر طرف سے کافروں کے لشکروں کا اتحاد مدینے کی ننھی سی ریاست پر چڑھ دوڑا تھا۔ جب خوف کے مارے آنکھیں پتھرا گئیں، کلیجے منہ کو آگئے، ایمان لانے والے خوب آزمائے گئے اور بری طرح ہلا مارے گئے تھے۔ وہی وقت افغانستان اور طالبان پر آیا جب اللہ نے ان کی نہایت سخت آزمائش کی، جس میں وہ سرخرو ٹھہرے۔

آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ سر پر پگڑی اور پاؤں میں چپل پہنے بے سروسامان طالبان نے ڈرون، ایف 16، جنگی طیاروں، طیارہ بردار بحری جہازوں، ہر طرح کے اسلحے سے لیس دنیا کی طاقتور ترین فوج کو شکست فاش دی۔ غرور کا سر نیچا ہوا اور افغانستان کی سرزمین میں دفن ہوگیا۔ تکبر کرنے والوں کے منہ افغان کہساروں میں خاک آلود ہوئے۔

پھر چشم فلک نے وہ منظر دوبارہ رونما ہوتے دیکھے جنہیں اب تک ہم صرف سنتے آئے تھے۔ جس شان سے فاتحین مکہ کے لشکر بغیر تلوار چلائے مکے میں داخل ہوئے تھے، جس عظمت اور عالی احسان کے ساتھ فاتح بیت المقدس صلاح الدین ایوبیؒ نے صلیبی عوام کےلیے عام معافی کا اعلان کیا تھا، وہی واقعات ہم نے افغانستان میں رونما ہوتے دیکھے۔ جب طالبان نے فتح کابل کے موقع پر عام معافی کا اعلان کیا کہ دوست ہو یا دشمن سب کو امان ہے۔

حالانکہ طالبان ابھی بھولے نہیں کہ 2001 میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے دھاوے کے بعد جس طرح ان پر ظلم ڈھائے گئے، جس طرح انہیں فولادی کنٹینروں میں بند کرکے تپتے صحراؤں میں چھوڑ دیا گیا اور وہ فولادی پنجروں میں بند بھوک اور پیاس سے تڑپ تڑپ کر مرگئے۔ دشت لیلیٰ کی ریت میں جابجا بکھری لاشوں کے خون کے نشان آج بھی موجود ہیں۔ لیکن سلام ہے ان عظیم ہستیوں کو جنہوں نے اعلیٰ ظرفی اور روشنی خیالی کی مثال قائم کرتے ہوئے عام معافی کا اعلان کیا۔

فتح کابل کئی صدیوں کا تاریخی کارنامہ ہے جو امت مسلمہ کے باب میں ایک روشن عظمت کا نشان اور مینارۂ نور ہے۔ جاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا۔ حق آیا اور باطل مٹ گیا۔ بےشک باطل کو مٹنا ہی تھا۔

فتح کابل محض امریکا کی شکست نہیں بلکہ کشمیر، میانمار، ہندوستان، فلسطین سمیت دنیا بھر کے ان مظلوم مسلمانوں کےلیے حوصلوں کی نوید ہے جو ظالم کے ظلم کا شکار ہیں۔

پس خوش خبری ہے ان لوگوں کےلیے جو ایمان لائے، صبر کیا، ثابت قدم رہے اور بے سرو سامانی کے عالم میں جہاد کیا۔ امریکا نے کون سا ایسا ہتھیار تھا جو افغانستان پر نہ آزمایا ہو۔ ڈیزی کٹر، ٹام ہاک، کلسٹر، ہیل فائر، ایسے ایسے میزائل جو پہاڑوں کا سینہ چیر دیں۔ جب کفر زخموں سے چور جسموں کو نہ جھکا سکا، تو ڈالروں کی بارش شروع کردی کہ مال کی چمک سے ذہنوں کو خریدا جاسکے۔ لیکن ایمان والوں کی آنکھیں روپے پیسے کی چمک کے سامنے نہ چندھیائیں، انہوں نے دنیا کے بدلے جنت کا جو سودا کرلیا تھا۔ ادھر چانکیہ کے پیروکار ہندوستان نے بھی اس امید پر خوب سرمایہ کاری کی کہ وہاں سے وہ مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف سازشیں کرے گا۔ لیکن الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نے دوا نے کام کیا۔ کفر اپنی چال چلتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنی چال چلتا ہے۔ اور اللہ سب سے بہتر چال چلنے والا ہے۔ نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن، پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا۔

اب کیا ہی اچھا ہو کہ پاکستان سمیت تمام ممالک طالبان کو ان کے حال پر چھوڑ دیں اور عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل کریں۔ بلکہ افغانستان میں تعمیر و ترقی کی کوششیں جاری رکھیں اور اپنی سرمایہ کاری سے یک دم ہاتھ نہ کھینچ لیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔