نواز، زرداری کا اکٹھے بیٹھنا نیک شگون ہے، فضل الرحمن

نمائندہ ایکسپریس / خبر ایجنسیاں  ہفتہ 1 فروری 2014
مذاکراتی عمل میں دوطرفہ جنگ بندی ضروری ہے، سربراہ جے یو آئی کی میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

مذاکراتی عمل میں دوطرفہ جنگ بندی ضروری ہے، سربراہ جے یو آئی کی میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ نوازشریف اور زرداری کا اکٹھے بیٹھنا اور تھرکول منصوبے کا مشترکہ سنگ بنیاد رکھنا نیک شگون ہے۔

امید ہے کہ کوئلے کے اس منصوبے سے اندھیرے ختم ہوجائیں گے، الطاف حسین  زیادہ بہترہوتا یہ  بتا دیتے کہ ان کوکس سے اپنی  جان کا خطرہ ہے، امن کو ایک موقع اور دینے کے بجائے فراخ دلی کی باتیں کرکے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا چاہیے،میں نہیں جانتا کہ کونسی طاقتیں میری وزیراعظم سے ملاقات میں رکاوٹ ہیں، ہم نے کبھی اپنی ذات کوکوئی کردار دینے کی بات نہیں کی، مذاکراتی کمیٹی بنانے سے پہلے ہم سے مشاورت کرلی جاتی توبہتر ہوتا،وزیراعظم اپنے اہلکاروں کی ہدایات پرفیصلے نہ کریں۔ وہ جمعے کوپارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قبائل اورطالبان کے ساتھ مذاکرات میں قبائلی روایات کومقدم رکھنا ہوگا جنگ بندی دوطرفہ ہونی چاہیے۔ وزیراعظم اگر ملاقات کا وقت دیتے تو ہم زیادہ بہتر مشورے دے سکتے اور ایسی باتیں بتا سکتے تھے جس کا حکومت کو فائدہ ہوتا۔

 photo 5_zps1a042aa3.jpg

انھوں نے کہا کہ67 سال سے سینڈک ‘ ریکوڈک اور تھر کول جیسے منصوبوں پر ڈھکنا ڈالا جاتا رہا نواز شریف اور آصف زرداری  اگر ان بند ڈھکنوں کا سرا اٹھا رہے ہیں تو یہ ملک کے لیے بہتر ہے۔ ایک سوال پرمولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مجھے امن کوایک موقع اور دینے سے  بدنیتی کی بوآتی ہے۔ ایک اور سوال  کہ لوگوں کو کیوں یقین نہیں آتا کہ مشرف کے خلاف مقدمہ منطقی انجام کو پہنچے گا تومولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آپ مجھے بھی انہی لوگوں میں شمار کریں۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ امن و امان کیلیے حکومت اور طالبان کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جس سے مذاکراتی عمل میں رکاوٹ ہو۔ حملے جاری رہے تو مذاکرات میںرکاوٹ پیداہوسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔