پینٹنگ والی چھوٹی سی پلیٹ 29 کروڑ روپے میں نیلام

ویب ڈیسک  ہفتہ 9 اکتوبر 2021
پلیٹ پر بنی ہوئی تصویر میں داستان ’’سیمسن اینڈ ڈیلائیلا‘‘ کا منظر ہے جس میں ڈیلائیلا، سیمسن کے بال کاٹ رہی ہے۔ (فوٹو: لیون اینڈ ٹرنبل)

پلیٹ پر بنی ہوئی تصویر میں داستان ’’سیمسن اینڈ ڈیلائیلا‘‘ کا منظر ہے جس میں ڈیلائیلا، سیمسن کے بال کاٹ رہی ہے۔ (فوٹو: لیون اینڈ ٹرنبل)

اسکاٹ لینڈ: مٹی سے بنی ہوئی اس پلیٹ میں ایک خوبصورت پینٹنگ کے سوا اور کوئی خاص بات نظر نہیں آتی لیکن پھر بھی گزشتہ روز یہ 17 لاکھ ڈالر (29 کروڑ پاکستانی روپے) میں نیلام ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق، اسکاٹ لینڈ کے قدیم ترین نیلام گھر ’’لیون اینڈ ٹرنبل‘‘ کو ایک پرانے دیہاتی مکان ’’لوووڈ ہاؤس‘‘ سے ملنے والی کئی چیزیں پچھلے سال معائنے کےلیے موصول ہوئیں۔

ان میں مٹی کی ایک چھوٹی سی پلیٹ بھی شامل تھی جس پر ایک خوبصورت تصویر بنی ہوئی جو بظاہر کسی ماہر مصور کا فن پارہ تھی۔ اس پلیٹ کو مکان کی ایک دراز میں رکھا گیا تھا جو شاید پچھلے دو سو سال سے یونہی بند پڑی تھی۔

آکشن ہاؤس میں یورپی سرامکس کے ماہر نے جب اس پلیٹ کا تفصیلی جائزہ لیا تو پتا چلا کہ یہ کوئی عام پلیٹ نہیں بلکہ بائبل کے قصوں کو مٹی کی پلیٹوں پر تصویری شکل دینے والے مشہور اطالوی مصور نکولا ڈا اربینو کا بنایا ہوا شاہکار ہے۔

’’مائیولیکا‘‘ کہلانے والی یہ پلیٹیں خاص طرح کی ہوتی تھیں جنہیں مٹی سے تیار کرنے کے بعد ان پر قلعی کرکے چمکایا جاتا تھا۔

پندرہویں اور سولہویں صدی سے تعلق رکھنے والے اربینو کی انفرادیت یہی تھی کہ اس نے بائبل کے قصوں کو تصویر کے طور پر بیان کرنے کےلیے مائیولیکا کو اپنا کینواس بنایا۔ البتہ اس کے کام کا بیشتر حصہ آج ضائع ہوچکا ہے۔

یہ پلیٹ اربینو کا ایک ایسا ہی فن پارہ ثابت ہوئی جو اس نے 1520 سے 1523 کے درمیان کسی وقت بنایا تھا۔

پلیٹ پر بنی ہوئی تصویر میں بائبل کی ایک داستان ’’سیمسن اینڈ ڈیلائیلا‘‘ کا منظر نقش ہے جس میں ڈیلائیلا کو سیمسن کے بال کاٹتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

کوئی نہیں جانتا کہ اسکاٹ لینڈ کے ایک پرانے مکان کی دراز میں یہ پلیٹ کیسے پہنچی لیکن اس قدر نایاب فن پارے کے بارے میں خیال تھا کہ یہ ایک لاکھ ڈالر سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر تک میں نیلام ہوجائے گا۔

تاہم بدھ کے روز جب آن لائن نیلامی شروع ہوئی تو نوادرات کے ایک نامعلوم شائق نے یہ تصویر 17 لاکھ 21 ہزار ڈالر (29 کروڑ 40 لاکھ پاکستانی روپے) میں خرید لی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔