- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- اسلام آباد میں پی آئی اے پرواز خراب موسم کی زد میں آگئی، متعدد مسافر زخمی
- زہریلے کیمکل کا استعمال، بھارتی غذائی اشیاء پرعالمی پابندیاں عائد
- اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنانا ممکن
- پاکستان کیلیے چند سال آئی ایم ایف کے بغیر مشکل ہیں، برطانوی چیف اکانومسٹ
- انا چھوڑیں ٹیم کو دیکھیں
- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
- ہالا؛ قومی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ٹرالر میں تصادم، 5 مسافر جاں بحق
- پکتیکا پر مبینہ حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیا
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
- رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس ختم نہیں ہوگی، امریکا
- کراچی سے چھینی گئی ڈبل کیبن گاڑی لاڑکانہ سے برآمد
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
وزیراعلیٰ بلوچستان بننے کے لیے عبدالقدوس بزنجو اسپیکر کے عہدے سے مستعفی
کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں نے نئے وزیر اعلیٰ کے لیے میر عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا ہے، جس کے بعد وہ اسپیکر کے عہدے سے بھی مستعفی ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان کی وزارت اعلیٰ کے لئے عبدالقدوس بزنجو اسپیکر صوبائی اسمبلی کے منصب سے مستعفی ہوگئے ہیں، اس طرح میر جان محمد جمالی کو اسپیکر بلوچستان اسمبلی منتخب کرایا جائے گا۔
اس سے قبل اتوار اور پیر کی درمیانی شب عبدالقدوس بزنجو کی رہائش گاہ پر صوبائی اسمبلی کی پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ہوا، جس میں نئے قائد ایوان کے لئے عبدالقدوس بزنجو جب کہ نئے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے لئے جان محمد جمالی کے نام پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ حکومت میں بی اے پی کے ان ارکان اسمبلی کو اہم وزارتیں دی جائیں گی جو جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا حصہ رہے۔ جام کمال حکومت کی اتحادی جماعت اے این پی کی جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مخالفت کے باعث نئی حکومت میں شمولیت کھٹائی میں پڑ گئی ہے، اے این پی کو آئندہ حکومت کا حصہ بنانے سے متعلق مشاورت کی جارہی ہے۔ ایچ ڈی پی کو آئندہ حکومت میں شامل کئے جانے کا امکان ہے جب کہ تحریک انصاف کو صوبے میں ایک اور وزارت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد صوبے میں تحریک انصاف کے وزراء کی تعداد 3 ہوجائے گی۔
بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کی جماعتیں جمعیت علمائے اسلام (ف)، بی این پی (مینگل) اور پشتونخواملی عوامی پارٹی آئندہ حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے وہ بدستور بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔