اے پی ایس حملوں میں ملوث 12 دہشت گرد پاکستان اور 6 افغانستان سے گرفتار ہوئے، رپورٹ

ویب ڈیسک  بدھ 10 نومبر 2021
دہشت گردی کی کارروائی کا ماسڑ مائنڈ ملا  فضل اللہ ہے، اور حملے کے 2 گروپ تشکیل دیئے گئے، رپورٹ۔

دہشت گردی کی کارروائی کا ماسڑ مائنڈ ملا فضل اللہ ہے، اور حملے کے 2 گروپ تشکیل دیئے گئے، رپورٹ۔

 اسلام آباد: سانحہ آرمی پبلک اسکول کی رپورٹ کے مطابق حملے میں ملوث 12 دہشت گرد پاکستان اور 6 افغانستان سے گرفتار ہوئے۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق 11 فروری 2015 کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق اے پی ایس ساںحے میں ملوث 12 دہشت گردو ں کو گرفتار کرلیا ہے، گرفتار دہشت گردوں میں عتیق الرحمان عرف عثمان، کفایت اللہ عرف کیف قاری، سبیل عرف یحٰیی آفریدی، مجیب الرحمان عرف علی، مولوی عبدالسلام کمانڈر اور حضرت علی شامل ہیں، جب کہ  6 دہشت گردوں کو افغانستان میں گرفتار کیا گیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: حملے میں ملوث 4 دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کی کارروائی کا ماسڑ مائنڈ ملا  فضل اللہ ہے اور اس گھناوٴنی واردات میں ٹی ٹی پی کے ذیلی گروپ ٹی ٹی پی سوات، طارق گیدڑ گروپ اور توحید و الجہاد شامل ہیں، پشاور اسکول حملے کی منصوبہ بندی ملا فضل اللہ سے منظوری کے بعد پاک افغان سرحد پر واقع شنواری مرکز میں ہوئی، دہشت گرد کارروائی کی تیاری طارق گیدڑ گروپ کے امیر اورنگزیب عرف عمر خلیفہ عرف نارائے کی سربراہی میں شروع کی گئی، کمانڈر آصف عرف حاجی کامران کو اس دہشت گرد کارروائی کا انچارج بنا یا گیا، آصف کی زیر نگرانی اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے باڑہ مرکز میں 4 میٹنگز ہوئیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کے لیے مقرر

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منصوبے کی تکمیل کے لئے دو گروپ بنائے گئے، ایک گروپ کا سربراہ عتیق الرحمان تھا، اس کے ساتھ مولوی عبدالسلام، مدثر اور کفائت اللہ تھے اور یہ لوگ مولوی عبدالسلام کے گھر میں رہے، اس گروپ میں 3خود کش حملہ آور شامل تھے۔ دوسرا گروپ جس کی قیادت تاج محمد عرف رضوان کر رہا تھا، اس گروپ میں کمانڈر مصباح عرف قاری سیف اللہ شامل تھے۔ یہ لوگ تحکل کے علاقے میں ایک کرائے کے مکان میں رہے، اس گروپ میں بھی 3 دہشت گرد شامل تھے، حضرت علی نے اس منصوبے کے لئے اخراجات مہیا کئے، جب کہ سبیل عرف یحٰیی نے خود کش بمبار کو پشاور اسکول تک پہنچایا، مجیب الرحمان عرف علی بھی اس منصوبے کا اہم معاون کار تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔