عالمی کپ میں بطور کپتان بابراعظم سے غلطیاں سر زد ہوئیں معین خان

امید ہے طویل عرصہ بعد اچھی  نظر آنے والی پاکستانی ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوتی جائے گی، سابق کپتان


Sports Reporter November 18, 2021
امید ہے طویل عرصہ بعد اچھی  نظر آنے والی پاکستانی ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوتی جائے گی، سابق کپتان

سابق ٹیسٹ کپتان معین خان نے کہا ہے کہ عالمی کپ میں بطور کپتان بابر اعظم سے غلطیاں سر زد ہوئیں۔

غیرملکی ٹیموں کا پاکستان کا آنا مسرت کن ہے، ،پی ایس ایل میں فارغ کھلاڑی ہی شرکت کریں گے، پاکستان کو بنگلادیشں کے خلاف آسان فتح پانی ہوگی،

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرنے ہوئے سابق چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ معین خان نے کہا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، پاکستان نے عالمی کپ میں بہترین کارکردگی پیش کی، کھلاڑیوں کے درمیان بھی ہم آہنگی نظر آئی، ایک طویل مددت کے بعد پاکستان ٹیم میں اچھی شکل میں نظر آرہی ہے، یہ شروعات ہیں،امید ہے کہ پاکستان اسی طرح اچھی کاکردگی کا تسلسل برقرار رکھے گا اور ٹیم بہتر سے بہتر ہوتی چلی جائے گی۔

معین خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان عالمی کپ میں سیمی فائنل سے آگے سفر جاری نہ رکھ سکا، ایونٹ کے دوران بعض معاملات میں خلا نظر آیا، بابراعظم نے کپتان کی حیثیت سے کچھ غلطیاں بھی کیں، بطور کپتان بڑے فیصلے کرنے پڑتے ہیں، آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں بابر اعظم نے ایک اوور میں زیادہ رنز دیے جانے پر محمد حفیظ سے اگلا اوور نہیں کرایا حالانکہ وکٹ پر موجود دونوں کھلاڑی بائیں بازو سے کھیلنے والے بیٹسمین تھے جب کہ دیکھا گیا تھا کہ عالمی کپ میں آخری اوورز میں فاسٹ بولرز کی پٹائی ہوتی رہی،امید ہے کہ بابر اعظم کی کپتانی میں بتدریج بہتری آئے گی اور وہ زیادہ اچھے اور بہتر فیصلے کریں گے۔

معین خان نے اپنے صاحبزادے اعظم خان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ کوئی بھی کھلاڑی قومی ٹیم سے اخراج کو محسوس کرتا ہے، تاہم بھر پور محنت اور فٹنس حاصل کرکے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی کی بدولت آگے بڑھا جا سکتا ہے، خوشی ہے کہ اعظم خان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی اچھی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں معین خان نے کہا کہ پی ایس ایل ایک بڑا برانڈ بن کر پاکستان کی پہچان بن چکا ہے، ہر اچھا کھلاڑی لیگ کا حصہ بننا چاہتا ہے ، لیکن اپنی قومی ٹیم اور دیگر مصروفیات سے فارغ کھلاڑی ہی اگلی پی ایس ایل کا حصہ بنے گا۔

معین خان نے کہا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان چھوڑ کر چلے جانا افسوسناک تھا لیکن اچھی بات یہ ہے کہ اب غیرملکی ٹیمیں پاکستان کا رخ کر رہی ہیں، اس سے پاکستان میں کرکٹ کو فروغ ملے گا اورنوجوان کرکٹرز کو بہترمواقع بھی میسر آئیں گے، دورہ بنگلا دیشں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان محںت اورکارکردگی کا تسلسل برقرار کر میزبان ٹیم کے خلاف بآسانی فتح پاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔