- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
بوسٹر ڈوز کا اثر ’اومیکرون‘ کے خلاف صرف 10 ہفتے میں کمزور پڑ جاتا ہے، تحقیق
لندن: کورونا وائرس کے اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف ویکسین کی اضافی یعنی بوسٹر ڈوز کا اثر 10 ہفتے بعد کمزور پڑنے لگتا ہے۔ یہ انکشاف برطانوی سرکاری ادارے ’یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی‘ (یو کے ایچ ایس اے) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کیا ہے۔
اس تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووِڈ 19 ویکسین کا اثر، ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف زیادہ تیزی سے کم ہوتا ہے۔
یو کے ایچ ایس اے سے وابستہ سائنسدانوں کے پینل نے اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف بوسٹر ڈوز کی اثر پذیری دس ہفتے بعد 15 سے 25 فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔ البتہ ماہرین نے واضح کیا ہے کہ یہ ابتدائی اعداد و شمار کی بنیاد پر اخذ کیے گئے نتائج ہیں۔
اس کے علاوہ، کورونا وائرس کے پچھلے کسی ویریئنٹ کو شکست دے کر صحت یاب ہوجانے والوں میں سے بھی 9.5 فیصد افراد اومیکرون ویریئنٹ سے متاثر ہوئے۔
تاہم ڈیلٹا کی نسبت اومیکرون کے باعث اسپتال پہنچنے والوں کی تعداد خاصی کم رہی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ، ڈیلٹا کے مقابلے میں کم ہلاکت خیز ہے۔
بتاتے چلیں کہ اپنے تیز رفتار پھیلاؤ کی وجہ سے کورونا وائرس کا اومیکرون ویریئنٹ اب تک 108 ملکوں میں پھیل چکا ہے جبکہ کووِڈ 19 سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بھی ایک بار پھر بہت تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے، جس کی وجہ اسی ویریئنٹ کو قرار دیا جارہا ہے۔
کووِڈ 19 کا پھیلاؤ ایک بار پھر بڑھنے کے نتیجے میں دس ہزار سے زائد بین الاقوامی پروازیں بھی منسوخ کی جاچکی ہیں جبکہ مختلف ممالک کی جانب سے کرسمس کے بعد نئی پابندیاں بھی لگا دی گئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔