- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
برآمدی شعبوں کو گیس سبسڈی، خزانے پر مزید 41 ارب کا بوجھ
اسلام آباد: پانچ برآمدی شعبوں کو سبسڈی کی مد میں قومی خزانے پر مزید 41 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا، جبکہ یہ رپورٹس بھی گردش کررہی ہیں کہ سبسڈی کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔
پانچ برآمدی شعبوں، جن میں سب سے اہم اور بڑا سیکٹر ٹیکسٹائل ہے کو گیس پر سبسڈی کی مد میں مزید 41 ارب روپے ادا کیے جارہے ہیں جبکہ یہ شعبے پہلے ہی اس مد میں 31 ارب روپے وصول کرچکے ہیں۔ گیس کی فراہمی پر سبسڈی کی مد میں بھاری رقم کی ادائیگی سے پوری ایل این جی سپلائی چین کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے برآمدی شعبوں کے بل کلیئر کرنے کے لیے 72 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری کی درخواست کی تھی۔
ان برآمدی شعبوں میں ٹیکسٹائل، جوٹ ( پٹ سن)، کارپٹ، لیدر،اسپورٹس اور سرجیکل گڈز شامل ہیں۔ 72 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کے علاوہ پیٹرولیم ڈویژن دو فرٹیلائزر پلانٹس کو ادائیگی کے لیے 11 اب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کا بھی خواہاں ہے، باوجود اس حقیقت کے کہ کھاد انڈسٹری نے مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کی اور اس سے اربوں روپے کمائے۔
حکومت یہ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ ایکسپورٹ سیکٹر کو گیس سبسڈی کا غلط استعمال کیا جارہا ہے کیوں کہ ٹیکسٹائل کی مصنوعات برآمد نہ کرنے والے یونٹس بھی سبسڈائزڈ گیس لے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ برآمدی شعبوں کو گیس سبسڈی کی مد میں بھاری رقم کی فراہمی سے ایل این جی کی سپلائی چین میں رکاوٹ آسکتی ہے کیوں کہ ایل این جی کے درآمدکنندگان کو بروقت ادائیگیاں ضروری ہیں تاکہ وہ انٹرنیشنل سپلائرز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کے تحت اپنے واجبات وقت پر ادا کرسکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔