لاپتہ شخص کی اہلیہ نہیں جانتی وہ بیوہ ہے یا نہیں، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  پير 24 جنوری 2022
ایک بندہ 2012 سے غائب ہے، ریاست کو کوئی حل تو کرنا چاہیے، جسٹس قاضی امین احمد

ایک بندہ 2012 سے غائب ہے، ریاست کو کوئی حل تو کرنا چاہیے، جسٹس قاضی امین احمد

 اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے ہیں کہ لاپتہ شخص کی اہلیہ نہیں جانتی وہ بیوہ ہے یا نہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے حزب التحریر کے رہنما لاپتہ فرد نوید بٹ کی بازیابی کے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے لاپتہ افراد کمیشن اور جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ نوید بٹ کے ورثاء کو دینے کی یقین دہانی پر کیس نمٹا دیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ لاپتہ افراد کمیشن نے بتایا کہ نوید بٹ کی جبری گمشدگی نہیں ہوئی، نوید بٹ جہاد پر اپنی مرضی سے گیا ہے، لاپتہ افراد کمیشن انکوائری ایکٹ کے تحت بنا ہےاور ان کا پورا سیکریٹریٹ ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نوید بٹ کو لاپتہ ہوئے 10 سال ہو گئے ہیں، بچوں کو اسکول سے واپس لا رہا تھا کہ ایک سرکاری گاڑی میں نوید بٹ کو زبردستی لے گئے۔

جسٹس قاضی امین احمد نے کہا کہ ان کیسز میں افسوسناک بات یہ ہوتی ہے کہ دونوں طرف سے پوری تفصیلات نہیں دی جاتیں، ایک بندہ 2012 سے غائب ہے، ریاست کو کوئی حل تو کرنا چاہیے، ریاست کو نوید بٹ کے ورثاء کو اعتماد میں لینا چاہیے، پچھلے تین دنوں میں خبریں آئیں کہ ٹی ٹی پی کا فلاں فلاں مارا گیا، نوید بٹ کے ورثاء کو بتائیں کہ بندہ کہاں گیا، لاپتہ افراد کے گھر والوں کو کچھ پتا نہیں ہوتا، اہلیہ نہیں جانتی وہ بیوہ ہے یا نہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ہدایت کی کہ سیکریٹری داخلہ اور دفاع لاپتہ افراد کمیشن کو معلومات دیں، ورثاء کو سچائی معلوم ہونا ناامیدی سے بہتر ہے۔

عدالت نے لاپتہ افراد کمیشن کو نوید بٹ کے ورثاء سے تعاون کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ لاپتہ افراد کمیشن کی جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد موجودہ کیس غیر موثر ہو چکا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔