انسپکٹر توفیق زاہد قتل کیس کا فیصلہ؛ ملزمان عدم ثبوت پر بری

کورٹ رپورٹر  جمعـء 28 جنوری 2022
 پولیس کی جانب سے کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے،وکیل، پولیس آفیسر کو کراچی پولیس آپریشن میں حصہ لینے کی وجہ سے قتل کیا گیا تھا
۔ فوٹو: فائل

 پولیس کی جانب سے کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے،وکیل، پولیس آفیسر کو کراچی پولیس آپریشن میں حصہ لینے کی وجہ سے قتل کیا گیا تھا ۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  شہر قائد میں آپریشن کے اہم کردار انسپکٹر توفیق زاہد قتل کیس کا فیصلہ 18 برس بعد سنادیا گیا۔

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے عدم ثبوت کی بنا پر 2 ملزمان کو بری کردیا، سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نے کراچی آپریشن کے اہم کردار انسپکٹر توفیق زاہد کے قتل کے مقدمے کا 18 سال بعد فیصلہ سنادیا۔

پراسیکیوشن قتل میں نامزد ایم کیو ایم لندن سے تعلق رکھنے والے ملزمان پر جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی، عدالت نے ملزمان ریحان الدین اور ذیشان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا، ملزمان کے وکیل لطیف پاشا ایڈووکیٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے۔

پولیس کے مطابق اپریل 2004 میں گلبرگ تھانے کی حدود میں انسپکٹر توفیق زاہد کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا، مقدمے میں ایم کیو ایم لندن کے زلفی، اشفاق باکسر، فہیم جبل پوری، کامران سمیت 8 ملزمان کو اشتہاری قرار دیے جاچکے ہیں، ملزمان نے ایم کیو ایم کی اعلی قیادت کے حکم پر انسپکٹر توفیق زاہد کو قتل کیا تھا، پولیس آفیسر کو کراچی پولیس آپریشن میں حصہ لینے کی وجہ سے قتل کیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔