- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
ایف سی اہلکاروں کا قتل بہیمانہ جرم ہے، وزیر اعظم،مذاکرات میں ڈیڈ لاک، کمیٹیوں کی ملاقات منسوخ
اسلام آ باد: حکومتی کمیٹی نے اکوڑہ خٹک میں طالبان کمیٹی سے پیر کو ہونیوالی مجوزہ ملاقات سے معذرت کرتے ہوئے کہاہے کہ ایف سی کے 23 مغوی اہلکاروں کی شہادت کے واقعے کے فوراً بعد یہ اجلاس بے مقصد ثابت ہوگا۔
مذاکراتی عمل کے دوران پے درپے اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا سنجیدہ اور بامقصد مذاکرات پر انتہائی منفی اثرات ڈال رہا ہے۔ حکومتی کمیٹی کے کوآرڈینیٹر اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی نے ایک بیان میں کہا کہ کمیٹی نے اتفاق رائے سے اس واقعے کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا ہے۔ قوم ہم سے فوری مثبت نتائج کی توقع رکھتی ہے تاکہ وطن عزیز کو کئی سال سے جاری خونریزی سے نجات ملے۔ ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ معاملات درست سمت میں نہیں بڑھ رہے۔ عرفان صدیقی نے بتایا کہ حکومت کی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس آج منگل کو طلب کر لیا گیا ہے جس میں موجودہ صورتحال کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائیگا۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسف زئی برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی کمیٹی نے طالبان سے مذاکرات میں واضح کر دیا تھا اگر ان کی جانب سے منفی کارروائیاں کی گئیں تو مذاکراتی عمل نہ صرف مشکل ہوگا بلکہ ان میں کوئی پیش رفت بھی نہیں ہوگی، طالبان کی مرکزی شوریٰ کی جانب سے جنگ بندی کا پیغام ملا تھا، حکومتی کمیٹی کی تاحال تحریکِ طالبان پاکستان کی سیاسی شوریٰ سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی، کراچی میں پولیس اہلکاروں پر حملے اور طالبان کی جانب سے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد حکومت پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔
ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی۔ ابھی یہ غیر واضح ہے کہ ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کا فیصلہ تحریکِ طالبان کی مرکزی شوریٰ کا ہے یا مہمند ایجنسی کے طالبان نے خود ہی یہ فیصلہ کیا ہے۔ طالبان کی جانب سے کارروائیاں نہ روکی گئیں تو مذاکرات بے سود ہونگے۔ انہوں نے کہا فوج کو پہلے بھی ان مذاکرات پر تحفظات تھے کیونکہ ماضی میں بھی طالبان کے ساتھ مذاکرات اور معاہدے ناکام ہو چکے ہیں اس لیے امکان ہے کہ فوج اس تازہ کارروائی میں 23 ایف سی اہلکاروں کی شہادت پر ناراض ہو۔ حکومتی کمیٹی کے ایک اور رکن رستم شاہ مہمند نے کہا کہ ایف سی اہلکاروں کی شہادت کے بعد مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہو گئے۔ طالبان باضابطہ طور پر جنگ بندی کا اعلان کریں اب کوئی معجزہ ہی مذاکرات کو واپس لاسکتا ہے۔ انھوںنے کہاکہ ایف سی اہلکاروں کو قتل کرنا مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے، مذاکرات کا آگے چلنا مشکل لگ رہا ہے، وزیراعظم کو بھی مذاکرات جاری رکھنے میں مشکلات ہیں۔ اگر آپریشن ہوا تو حالات پھر خراب ہونگے، اسکے نتائج بھی بھیانک نکلیں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے ایف سی اہلکاروں کے قتل کو سنگین اور بہیمانہ جرم قرار دیتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ایسے واقعات معاملے کے پرامن حل کیلیے شروع کیے گئے مذاکرات پر نہایت منفی اثرات ڈال رہے ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم نے شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان اس طرح کی خونریزی کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔
ہم نے سنجیدگی اور نیک نیتی سے کل جماعتی کانفرنس کے فیصلے کی روشنی میں مذاکرات کا عمل شروع کیا لیکن جب بھی حوصلہ افزاء موڑ پر پہنچے تو اس عمل کو سبو تاژ کر دیا گیا۔ وزیر اعظٖم نے کہاکہ یہ ایک نہایت افسوسناک صورتحال ہے جس پر پوری قوم کو دکھ ہے۔ دریں اثناء وزیر اعظم سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کوآرڈینیٹر عرفان صدیقی اور رکن میجر (ر) عامر نے ملاقات کی اور ایف سی اہلکاروں کے قتل کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ آئی این پی کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردوں کے ہاتھوں ایف سی اہلکاروں کی شہادت کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے، مذاکراتی عمل کی آڑ میں ہم سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے قتل کی اجازت نہیں دے سکتے‘ ہمارے بچوں کی جانیں انتہائی قیمتی ہیں، ملک میں اب مزید دہشت گردی برداشت نہیں کی جا سکتی، دہشت گردوں نے اپنے منفی ہتھکنڈوں سے ہماری امن کیلئے کوششوں کو ناکام بنانے کی کوشش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کمیٹی کے ارکان کو فوری طور پر طالبان کمیٹی سے جاری مذاکراتی عمل کو روکنے کی ہدایت کی۔ انھوں نے کہا کہ طالبان کمیٹی کی یقین دہانیوں کے باوجود مسلسل منفی اقدامات کیے جا رہے ہیں، کراچی کے واقعہ کے بعد ایف سی اہلکاروں کا بہیمانہ قتل کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ عرفان صدیقی نے وزیراعظم کو بتایا کہ حکومتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منگل کو بلایا ہے جس میں تمام تر صورتحال کا جائزہ لے کر کمیٹی حتمی اور دو ٹوک فیصلہ کریگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔