اسلام آباد پہنچ کر تحریک عدم اعتماد لے آئیں گے، بلاول بھٹو زرداری

ویب ڈیسک  اتوار 6 مارچ 2022
(فائل : فوٹو)

(فائل : فوٹو)

 لاہور: تحریک انصاف کے منحرف رہنما ندیم افضل چن پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے، بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت اس وقت شدید دباؤ میں ہے، ہم اسلام آباد پہنچ کر تحریک عدم اعتماد لے آئیں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کی بڑی وکٹ گرادی، پی ٹی آئی کے منحرف رہنما اور وزیراعظم عمران خان کے سابق ترجمان ندم افضل چن پیپلز پارٹی میں باضابطہ طور پر شامل ہوگئے۔

یہ اطلاعات ایک روز قبل سامنے آئیں تھیں تاہم آج ندیم افضل چن ںے اس بات کا باضابطہ اعلان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

یہ بھی پڑھیں : ندیم افضل چن پی ٹی آئی چھوڑ کر واپس پیپلز پارٹی میں شامل

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ندیم افضل کو پیپلز پارٹی میں واپس آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، ندیم افضل صاحب ہمارے بھائی ہیں جو گھر واپس آگئے ہیں، انہوں ںے ماضی میں بھی پیپلز پارٹی کے لیے کام کیا اور آئندہ بھی کریں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت اس وقت شدید دباؤ میں ہے، حکومت کو پہلے بھی قومی اسمبلی میں شکست دی تھی اور اب بھی دیں گے، اس لیے تحریک عدم اعتماد کے آنے سے قبل ہی عمران خان مستعفی ہوجائیں اگر وہ استعفی نہیں دیتے تو اسلام آباد پہنچ کر تحریک عدم اعتماد لے کر آئیں گے، وزیراعظم کا بندوبست کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

بلاول نے کہا کہ حکومت کے لیے تحریک عدم اعتماد بڑا امتحان ہے، تحریک عدم اعتماد کے وقت پتا چل جائے گا کہ کون نیوٹرل ہے اور کون نہیں، ہم حکومت کو ڈیڈ لائن دے رہے ہیں کہ عدم اعتماد کے ووٹ سے قبل وزیراعظم مستعفی ہوجائیں اور اسمبلیاں توڑ دیں، وزیراعظم اور اسپیکر دونوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب کا کام حکمرانی کرنا اور میرا کام اپوزیشن ہے، کسی اور جماعت پر سلیکٹڈ کا الزام عائد کیا جاسکتا ہے لیکن پیپلز پارٹی پر نہیں، ساری جماعتیں صاف و شفاف الیکشن کے لیے کوششیں کررہی ہیں، خان صاحب کے تین سال سے بیانات سن رہے ہیں وہ یوٹرن لینے کے عادی ہیں۔

اس موقع پر ندیم افضل چن نے کہا کہ پیپلز پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ مجبوریوں کی وجہ سے کیا تھا لیکن اب پیپلز پارٹی میں واپس آکر مطمئن ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔