تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر، برآمداتی شعبہ استحکام کھو رہا ہے

ایکسپریس ٹریبیون رپورٹ  پير 4 اپريل 2022
روپے کی قدر میں بے پناہ کمی کے باوجود اسٹیٹ بینک شرح سود بڑھانے کے حوالے سے محتاط
فوٹو : فائل

روپے کی قدر میں بے پناہ کمی کے باوجود اسٹیٹ بینک شرح سود بڑھانے کے حوالے سے محتاط فوٹو : فائل

 لاہور:  برآمداتی شعبہ استحکام کھو رہا ہے جب کہ جولائی تا فروری 2022ء تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہا۔

مرچنڈائز ایکسپورٹ میں اگرچہ 28 فیصد اضافہ ہوا تاہم درآمداتی حجم 49 فیصد بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھتا چلاگیا۔ بیرون ممالک میں مقیم  پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلاتِ زر میں 7.4 فیصد نمو کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ 12 ارب  ڈالر رہا۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کو باقی دنیا سے 12 ارب  ڈالر کے قرضے لینے پڑے۔

غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آرہی ہے۔ 18مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں  زرمبادلہ کے ذخائر 15  ارب ڈالر کے لگ بھگ تھے۔ ڈالر کے مقابلے میں  روپے کی قدر بھی 182  روپے کے گرد گھوم رہی ہے۔

پچھلے دو ماہ کے دوران روپے کی قدر مسلسل زوال پذیر رہی ہے۔  فکسڈ ایکسچینج ریٹ کی تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ اس سے ترقی پذیر معیشتوں میں مسابقت کا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ ترقی پذیر معیشت جب ترقی کرتی ہے تو پھر کیپٹل گڈز اور خام مال  کے حصول کے لیے ڈالروں کی ضرورت پڑتی  ہے۔ اس کے نتیجے میں  ڈالر حاصل کرنے کی صلاحیت اہمیت اختیار کرجاتی ہے۔

پاکستان کے معاملے میں برآمدات اور ترسیلاتِ زر کے ذرائع سے غیرملکی زرمبادلہ کی ضروریات  کے لیے ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔ روپے کی گرتی ہوئی قدر  شرح سود پر اثر انداز ہوتی ہے۔ پچھلے 6ماہ کے دوران اسٹیٹ بینک نے شرح سود 7 فیصد سے بڑھاکر 9.75 فیصد کردی ہے۔

شرح سود میں سست رفتار ایڈجسٹمنٹ کا  تعلق آئندہ عام انتخابات سے ہے۔ روپے کی قدر میں بے پناہ گراوٹ  کے باوجود اسٹیٹ بینک  شرح سود میں اضافہ کرنے کے حوالے سے  محتاط ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔