آئی سی سی چیئر مین، بھارتی امیدواروں کی فہرست طویل

اسپورٹس ڈیسک  جمعـء 8 اپريل 2022
موجودہ سربراہ گریگ برکلے کی جانب سے مستقبل کا فیصلہ 9 مئی تک متوقع
۔ فوٹو:فائل

موجودہ سربراہ گریگ برکلے کی جانب سے مستقبل کا فیصلہ 9 مئی تک متوقع ۔ فوٹو:فائل

 کراچی:  آئی سی سی چیئرمین کیلیے بھارتی امیدواروں کی فہرست طویل ہونے لگی۔

ساروگنگولی اور جے شاہ کے بعد اب انوراگ ٹھاکر کا نام بھی سامنے آگیا، بی سی سی آئی میں ذمہ داری کیلیے ’نااہل‘ فیڈرل وزیر کو عالمی گورننگ باڈی میں انٹری کا شوق چرانے لگا، رواں ہفتے شیڈول کرکٹ کونسل کی میٹنگ میں اس حوالے سے بات ہوگی، موجودہ سربراہ گریگ برکلے کی جانب سے مستقبل کا فیصلہ 9 مئی تک متوقع ہے۔

تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے بورڈ کی میٹنگ رواں ہفتے دبئی میں ہونے والی ہے، دیگر اہم ایشوز سے قطع نظر اس وقت بھارتی کرکٹ بورڈ کی پوری توجہ اس بار پر مرکوز ہے کہ موجودہ چیئرمین گریگ برکلے اگلی مدت کیلیے بھی الیکشن میں حصہ لیتے ہیں یا نہیں، ان کے عہدے کی مدت رواں برس نومبر میں ختم ہوگی، قانونی طور پر وہ مزید 2 مدتوں کیلیے انتخاب میں حصہ لینے کے اہل ہیں۔

چند روز قبل یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ وہ مزید اس عہدے پر کام جاری رکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، جس پر بھارتی کرکٹ بورڈ کے موجودہ صدر ساروگنگولی اور سیکریٹری جے شاہ میں سے کسی ایک کے الیکشن لڑنے کا امکان ظاہر کیا گیا، مگر اب اس میں ایک اور بھارتی شخصیت انوراگ ٹھاکر بھی شامل ہوگئے،وہ ماضی میں صدر بی سی سی آئی اور ڈائریکٹر آئی سی سی کے طور پر کام کرچکے ہیں۔

انوراگ ان دنوں فیڈرل وزیر ہیں، اس لیے لودھا سفارشات کے تحت وہ منسٹر ہوتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ میں کوئی بھی ذمہ داری سنبھالنے کیلیے نااہل ہیں، مگر آئی سی سی چیئرمین کے عہدے کیلیے انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں۔

چیئرمین کے الیکشن یا ری الیکشن کے عمل کا آغاز رواں ہفتے دبئی میں شیڈول میٹنگ میں کیا جائے گا ، 9 مئی تک یہ واضح ہوجائے گا کہ گریگ برکلے اگلی مدت کیلیے انتخاب میں حصہ لیں گے یا یہی مدت مکمل کرکے ذمہ داری سے سبکدوش ہوجائیں گے۔ اگر وہ اگلی مدت کیلیے سامنے نہیں آئے تو پھر بی سی سی آئی کی جانب سے اپنا امیدوار میدان میں اتارا جائے گا جو ممکنہ طور پر انوراگ ٹھاکر بھی ہوسکتے ہیں، انھیں ایک بار پھر کرکٹ سے جڑنے کا شوق چرا رہا ہے، اس صورت میں سارو گنگولی اور جے شاہ بی سی سی آئی میں اپنی موجودہ ذمہ داری پر ہی کام جاری رکھیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔