- پاکستان سے دہشتگردی کیخلاف کوششیں بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، امریکا
- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
عمران خان کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اورسابق وزرا کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزارپرایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اورسابق وزرا کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قراردے کرمسترد کردی۔عدالت نے درخواست گزارپرایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کردیا۔
عدالت نے مبینہ خط کی تحقیقات کرنے کی درخواست بھی خارج کردی جبکہ عمران خان اورسابق وزرا کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست میں منتخب سابق وزیر اعظم پر فرسودہ الزامات لگائے گئے۔ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ نیشنل سکیورٹی کو نہ سیاسی بنایا جائے نہ سنسنی خیز۔سفارتکاروں اوران کی کلاسیفائیڈ رپورٹس کو سیاسی تنازعوں میں گھسیٹنا قومی مفاد کو کمزور کر سکتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اوردیگرکیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عمران خان اوردیگرکے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے اورنام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرامن اللہ نے کی۔درخواست میں عمران خان و دیگر کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ ٹرائل کورٹ بھجوانے کی بھی استدعا کی گئی تھی۔
درخواست میں فواد چودھری، شاہ محمود قریشی، قاسم سوری اور اسد مجید کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست بھی کی گئی تھی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے دوران سماعت درخواست گزار مولوی اقبال حیدر سے استفسارکیا کہ ریاست مضبوط ہے وہ خود دیکھ لے گی آپ اس معاملے کوکیوں سیاست زدہ کرنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے منتخب وزیر اعظم عمران خان کا موازنہ جنرل مشرف سے کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایک منتخب وزیر اعظم تھے ان کا موازنہ جنرل مشرف کے ساتھ نا کریں۔
درخواست گزارنے موقف اختیارکیا کہ 27مارچ کوعمران خان نے خط کے ذریعے دھمکی ملنے کا دعویٰ کیا۔اگر7مارچ کو خط ملا تواس کی تحقیقات کراتے۔
اس موقع پرچیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ خط نہیں کیبل تھی۔
درخواست گزارکا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تو وہ خاموش رہے۔امریکا اورخارجہ تعلقات کا معاملہ ہے اس لئے اسے دیکھا جانا ضروری ہے۔عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔