لیجنڈ گلوکار احمد رشدی کو مداحوں سے بچھڑے 39 برس بیت گئے

اسٹاف رپورٹر  پير 11 اپريل 2022
مرحوم گلوکار نے فلم سپیرن، مہتاب اور آنچل پر تین سال تک مسلسل نگار ایوارڈ حاصل کیا (فوٹو، فائل)

مرحوم گلوکار نے فلم سپیرن، مہتاب اور آنچل پر تین سال تک مسلسل نگار ایوارڈ حاصل کیا (فوٹو، فائل)

 کراچی: پاکستانی فلموں کے وراسٹائل پلے بیک سنگر احمد رشدی کو اپنے مداحوں سے جدا ہوئے 39 سال بیت گئے، گلوکار کے پرستار آج ان کی برسی منا رہے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق احمد رشدی ایک ایسے گلوکار تھے جنھوں نے سن 70 اور 80 کی دہائی میں بننے والی فلموں میں اپنی مسحورکن آواز کے ذریعے شائقین موسیقی کی سماعتوں میں رس گھولے۔ گلوکار کو منفرد گائیگی کی وجہ سے آواز کا جادوگر بھی کہا جاتا تھا۔

ریڈیو پاکستان کراچی پر مہدی ظہیر کے پروگرام بچوں کی دنیا میں گائے ہوئے گیت نے احمد رشدی پر فلمی صنعت کے دروازے کھولے، مدھر کردینے والی آواز کے مالک احمد رشدی نے پہلا گانا فلم انوکھی کے لیے ریکارڈ کروایا مگر اداکار علاؤالدین پر فلمائے ایک گیت نے ان کی شہرت کو دوام بخشا۔

احمد رشدی کو ہر اداکار کے مطابق گائیگی پر عبور تھا اسی وجہ سے ان کو بھارتی گلوکار کشور کمار کا ہم پلہ بھی کہا جاتا تھا۔ وہ جن دنوں گائیگی کررہے تھے ان کا سابقہ مہدی حسن، سلیم رضا، مسعود رانا اور منیر حسین جیسے قدآور گلوکاروں سے تھا۔ انھیں جنوبی ایشیا کا پہلا پاپ سنگر بھی مانا جاتا ہے۔

چاکلیٹی ہیرو وحید مراد پر ان کی آواز کا جو تاثر ابھرتا تھا وہ اپنی مثال آپ ہے، احمد رشدی نے فلم سپیرن، مہتاب اور آنچل پر تین سال تک مسلسل نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ انھیں مصور اور ملینئم ایوارڈز کے علاوہ ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ 20 برس تک گائیگی میں اپنا لوہا منوانے والے احمد رشدی 11 اپریل1983کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔