پاکستان سے محبت یا سیاسی بت پرستی؟

نائمہ لاشاری  بدھ 13 اپريل 2022
ہمیں اس جنگ اور سیاسی بت پرستی کی ذہنیت کو ختم کرنا ہوگا۔ (فوٹو: فائل)

ہمیں اس جنگ اور سیاسی بت پرستی کی ذہنیت کو ختم کرنا ہوگا۔ (فوٹو: فائل)

پاکستان اور پاکستان کا آئین سب سے بالاتر ہے اور ہونا بھی چاہیے کہ جو قومیں اپنے ملک اور آئین کا احترام نہیں کرتیں ان کی نہ تو دنیا میں کوئی شناخت ہوتی ہے نہ دنیا ان کی عزت کرتی ہے۔

ذاتیات اور کردار پر نہیں جاتے کیونکہ یہ ہر انسان کا انفرادی معاملہ ہے۔ لیکن عمران خان دورِ حکومت کے اسکینڈل چاہے وہ چینی، آٹا، پٹرول، مہنگائی کا بحران ہو، کورونا کے دوران ملنے والے غیر ملکی ڈالروں کی تقسیم ہو، امریکی اور برطانوی امپورٹ کردہ وزیروں مشیروں میں عہدوں کی بندر بانٹ ہو، وزیرِاعظم کو ملنے والے غیر ملکی تحائف کو بیچنے کا معاملہ ہو، وسیم اکرم پلس اور فرح گوگی کی کرپشن کی داستانیں ہوں، بلین ٹری کے نام پر اربوں روپے کی خوردبرد ہو، بی آر ٹی کی کرپشن ہو، سی پیک سے پہلوتہی کرنا ہو، مسئلہ کشمیر پر مٹی ڈالنا ہو، غیرملکی قرضوں میں تاریخی اضافہ کرنا ہو، خطِ غربت کو پونے دو کروڑ سے آٹھ کروڑ تک لے کر جانا ہو، اپنے فرائض سمیت ہر وعدے کو بھول کر صرف ضد، انتقام اور ہٹ دھرمی کی سیاست اور حکومت کرنا ہو یا ملک میں کارخانوں کے بجائے لنگرخانوں کی تعمیر ہو۔

یہ وہ تمام اسکینڈل ہیں جن کے جوابات سے بچنے اور عوام میں دوبارہ سے جاکر ووٹ مانگنے کےلیے ضروری تھا کہ عمران خان کے پاس کوئی نیا منجن ہوتا جو وہ سادہ لوح عوام اور صاف دل نوجوانوں کو بیچ سکتا۔ اور بلاشبہ اُس نے یہی کیا۔

نام نہاد غیرملکی سازش کا جھوٹ اتنے زور و شور سے بولا گیا، سرکاری مشینری کو استعمال کیا گیا اور اتنا پروپیگنڈہ کیا گیا کہ سب کا دھیان واقعی ساڑھے تین سالہ کارکردگی سے ہٹ کر اس پروپیگنڈے کی طرف ہوگیا۔ آپ نے وزیروں کی فوج کے ہمراہ کیا تاریخی اقدامات کیے؟ کوئی یہ نہ پوچھے، اس لیے آپ نے مارکیٹ میں ایک نیا برانڈ لانچ کردیا اور عوام کو ایک نئی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیا۔

شاید یہ سب عمران خان کی سو فیصد اپنی سوچ نہ ہو لیکن اس کے اردگرد پشتوں سے سیاست کھیلنے والے عیار لوگوں نے صرف اپنی گدی اور اگلا الیکشن بچانے کےلیے اس ملک اور عوام کے ساتھ وہ خطرناک کھیل کھیلا کہ عمران خان کے جانے کے بعد سے ملک میں بدامنی، انارکی اور بدتمیزی کا وہ طوفان برپا ہوا ہے کہ خدا کی پناہ۔

سیاسی وابستگی ایک الگ بات ہے لیکن سیاسی بت پرستی انتہائی خطرناک چیز ہے اور عمران خان نے معذرت کے ساتھ اپنے زمانہ کرکٹ سے اگر کسی چیز کو پروان چڑھایا ہے تو وہ یہی خودنمائی اور خودپرستی ہے۔

یہی وجہ ہے اور انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ اب تک عمران خان پرستوں کی طرف سے متعدد ایسی ویڈیوز آچکی ہیں جس میں وہ پاکستان کا جھنڈا جلاتے نظر آتے ہیں، پاکستانی پاسپورٹ (بے شک وہ پندرہ سال قبل کا ناقابلِ استعمال پرانا پاسپورٹ ہو، جو اب منسوخ ہوچکا ہے) جلاتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان، عدلیہ اور اداروں کو گالیاں دیتے اور ہیش ٹیگ بناتے نظر آتے ہیں۔

یہ بہت خطرناک چیز ہے۔ اس سے قومیں بنتی نہیں تباہ و برباد ہوجاتی ہیں اور ان سب پر عمران خان کی خاموشی بتاتی ہے کہ اس نے طے کرلیا ہے کہ اپنے اقتدار کےلیے (خدانخواستہ) اگر اسے اس ملک کو بھی پھونکنا پڑا تو وہ دریغ نہیں کرے گا۔

یہ سب مشرقی اور مغربی پاکستان کی انتخابات کے بعد اقتدار کی منتقلی پر ہونے والی رسہ کشی کی یاد دلاتے ہیں، جس کے بعد پاکستان دولخت ہوگیا۔ اقتدار کا نشہ اس قدر بڑھ گیا تھا کہ ملک اور ملکی سالمیت بہت پیچھے رہ گئی۔ یا تو اقتدار چاہیے تھا یا پھر پاکستان بھی نہیں چاہیے تھا۔ اور پھر اقتدار کےلیے ملک کے دو ٹکڑے ہوگئے۔ لیکن اب پاکستان اس طرح کے حالات اور نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

ہمیں اس جنگ اور سیاسی بت پرستی کی ذہنیت کو ختم کرنا ہوگا۔ امن، رواداری، پارلیمانی رویوں اور اخلاقی قدروں کو فروغ دینا ہوگا۔ اگر آپ کو حکومت ملی آپ اچھا پرفارم نہیں کرسکے تو آپ کو باوقار اور پرامن طریقے سے اپنی ناکامی اور نااہلی تسلیم کرتے ہوئے گھر جانا چاہیے۔ اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے اور پھر تیاری کرکے دوبارہ میدان میں آنا چاہیے۔

نئے وزیرِاعظم شہبارشریف نے سیاسی انتقام نہ لینے کا اعلان کرکے ایک مثبت پیغام دیا ہے۔ بلاشبہ شہباز شریف نے پنجاب واقعی بدلا تھا اور اب وہ پاکستان بدلنے کا عزم کر رہا ہے۔ دیگر صوبوں کے بچوں کےلیے بھی لیپ ٹاپ اسکیم، اسکالرشپس، دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات، کشمیر ایشو کا اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل اور سی پیک کا پہیہ دوبارہ سے رواں کرنے کا عزم، یہ سب ہمارے ملک و قوم کی بہتری کے عوامل ہیں جن کے واقعی دوررس نتائج سامنے آئیں گے۔

ہمیں اس وقت ہر طرح کی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر اور سیاسی بت پرستی سے توبہ تائب ہوکر اس ملک اور اس کی بقا و سلامتی کے ساتھ مخلص و وفادار ہونے کی ضرورت ہے، تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے پاکستان ایک پرامن، خوشحال اور خوددار ملک ہو۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

نائمہ لاشاری

نائمہ لاشاری

بلاگر مختلف میڈیا آرگنائزیشن کے ساتھ کام کرنے کے ساتھ مختلف قومی اور بین الاقوامی جرنلسٹس باڈیز کی ممبر ہیں۔ آج کل دبئی میں رہایش پذیر اور سرکاری ٹیلی ویژن میں بطور ڈائریکٹر کام کررہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔