- کوئٹہ: حوالہ و ہنڈی میں ملوث دو ملزمان گرفتار، 7 ہزار ڈالرز اور 22 لاکھ روپے برآمد
- شہلا رضا پاکستان ہاکی فیڈریشن کی پہلی خاتون صدر منتخب
- سائفر کیس میں کیا بے چینی تھی جو رات 9 بجے بھی ٹرائل ہو رہا تھا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- لندن میں دوران پرواز مسافر کی خودکشی؛ طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
- وزیراعظم کی ارشد ندیم سے ملاقات، 25 لاکھ روپے انعام دیدیا
- پرویز الہی اڈیالہ جیل کے واش روم میں گرگئے، ہڈی فریکچر
- کوئٹہ، پشین، لورالائی، سبی، خضدار اور مکران میں بجلی چوروں کے خلاف آپریشن جاری
- راولپنڈی؛ اسلحہ کے زور پر کمسن بچیوں سے نازیبا حرکت کرنیوالا ملزم گرفتار
- کراچی میں ایک ہی گھر سے لاپتہ پانچ لڑکیاں بازیاب
- بیوی نے بہنوں اور بہنوئی سے مل کر شوہر کو آگ لگا دی
- جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم
- شوکت یوسف زئی نے اسفند یار کو 15 کروڑ ہرجانہ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
- دلہن کی خودکشی پر سسر اور ساس کو زندہ جلا دیا گیا؛ شوہرسمیت 3 زخمی
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک یا رکاوٹ نہیں، وزارت خزانہ حکام
- نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
- پی ایس ایل9؛ ٹاپ 5 فلاپ کرکٹرز کون سے رہے؟
- ایران کے ساتھ خیر سگالی، جشن نوروز پر بادشاہی مسجد میں چراغاں کا فیصلہ
- صدر، وزیراعظم نیب گریجویٹ ہیں، اب نیب کو ختم ہونا چاہیے، شاہد خاقان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- عمران خان لانگ مارچ اور توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بری
وزیراعلیٰ پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کی درخواستیں سماعت کے لیے منظور
لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے کی درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرلیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
وکیل تحریک انصاف علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حمزہ شہباز اکثریت کھو چکے ہیں، آرٹیکل 134 کے تحت قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 186 ووٹ لینا ضروری ہے۔
عدالت نے سبطین خان سمیت دیگر کی درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پنجاب حکومت سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ میں حکومت پنجاب کے 13 لاء افسروں کی برطرفیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے لاء افسران کی عبوری بحالی کی استدعا مسترد کر دی اور درخواستوں پر حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 23مئی کو جواب طلب کر لیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ امیر بھٹی نے کہا کہ سسٹم کو چلتے رہنا چاہئے، آپ استعفے دے دیں میں حکومت کو کہتا ہوں کہ نوٹیفیکیشن واپس لے لے۔
ایڈشل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد یعقوب نے درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب لاء افسروں کا تقرر کرتی ہے اور اسے ان افسروں کو نکالنے کا اختیار ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کابینہ کی عدم موجودگی میں وزیر اعلی اسطرح کا حکم دے سکتے ہیں، ایسے معاملات میں کابینہ ، متعلقہ وزیر کی مشاورت اور اجازت ضروری ہے، حکومت کو اچھا تاثر دینا پڑے گا۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے استدعا کی کہ ان افسران کا گورنر پنجاب نے تقرر کیا، ان کو گورنر پنجاب ہی نکال سکتے ہیں، وزارت قانون کو ان کو نکالنے کا قانونی اختیار نہ تھا، عدالت برطرفیاں غیر قانونی قرار دے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔