تاریخ میں پہلی بار امتحانی کاپیوں کی کمپیوٹرائزڈ چیکنگ کا نظام متعارف کرانے کی تیاری

صفدر رضوی  اتوار 5 جون 2022
فائل فوٹو

فائل فوٹو

 کراچی: سندھ کے امتحانی بورڈ کی تاریخ میں پہلی بار امتحانی کاپیوں کی چیکنگ کے لیے ’او ایم آر‘ ( آپٹیکل مارک ریڈنگ) کے تحت کمپیوٹرائز اسکینگ، چیکنگ کا نظام متعارف کروانے کی تیاری مکمل کرلی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے شعبہ امتحانات کے تحت پہلی بار انٹر کے چند روز میں شروع ہونے سالانہ امتحانات کے نتائج کے سلسلے میں آنسر اسکرپٹ کی اسسمنٹ اسی او ایم آر کے ذریعے کی جائے گی اور کمپیوٹرائز چیکنگ کا اطلاق اسی سال سے انٹر کے امتحانی نتائج پر ہوگا۔

انٹربورڈ کے مجموعی طور پر پری میڈیکل، پری انجینیئرنگ اور کامرس و ہیومینیٹیز(ریگولر/پرائیویٹ) کے 2 لاکھ سے زائد طلبہ کا ایم سی کیوز کا نتیجہ کمپیوٹرائز اسسمنٹ کے تحت جاری ہوگا۔

دوسری جانب کالج ایجوکیشن سے متعلق بعض تعلیمی حلقوں نے چند روز بعد شروع ہونے والے امتحانات میں طلبہ کو تربیت دیے بغیر اس نظام کے اطلاق کو جلد بازی سے تعبیر کیا ہے۔

ایک کالج پرنسپل نے ’ایکسپریس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چند روز قبل محکمہ اسکول ایجوکیشن نے MCAT اور ECAT کی طرز پر طلبہ کے ٹیسٹ لیے تھے، جس کی اسسمنٹ کے دوران طلبہ کی جانب سے مختلف غلطیاں سامنے آئیں، اس بنا پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ او ایم آر شیٹ پر ایم سی کیوز کرنے سے قبل طلبہ کی تربیت ضروری ہے جبکہ اب گرمیوں کی تعطیلات کے سبب کالج بند ہوچکے ہیں لہذا کالجوں میں او ایم آر شیٹ پر کرانے کی مشق بھی ممکن نہیں رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ یا تو پہلے اس سلسلے میں کالج پرنسپل کو آن بورڈ لے کر یہ منصوبہ پیش کرتا یا اب اسے اگلے سال تک روک دینا چاہیے بصورت دیگر عدم تربیت کے سبب اسسمنٹ میں نقائص سامنے آسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ میں یہ نظام اس وقت کراچی سے وفاقی سطح پر کام کرنے والے آغا خان بورڈ کے پاس ہے۔

ادھر انٹر بورڈ کے ناظم امتحانات انور علیم خانزادہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ ’او ایم آر مشینوں کے ذریعے کمپیوٹرائز اسسمنٹ  انٹرمیڈیٹ کی تمام فیکلٹیز میں کی جائے گی، اس کا اطلاق امتحانی پرچوں کے ایم سی کیوز پر ہوگا جو کسی بھی امتحانی پرچے کا 40 فیصد ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے چیئرمین بورڈ کا بھی مکمل تعاون شامل ہے جبکہ یہ پہلا تجربہ ہے جس میں ممکنہ طورپر مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی کے شعبہ امتحانات کے ذرائع کے مطابق بورڈ نے یہ سسٹم 1 کروڑ 46 لاکھ روپے میں خریدا ہے، سروس فراہم کرنے والی کمپنی کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔

کمپنی کی جانب سے سوفٹ ویئر کے ساتھ ساتھ 5 او ایم آر اسکینر فراہم کیے جارہے ہیں جبکہ امتحانی کاپیوں کی کو ڈیفیکیشن بھی مشینوں کے ذریعے کی جارہی ہے، اس سلسلے میں 2 کوڈیفیکیشن مشینیں بھی لی گئی ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ سوفٹ ویئر کے ذریعے ہر مضمون کے ایم سی کیوز کے جواب پہلے سے فیڈ ہونگے، جس کی مدد سے پیپر پر نشان زدہ درست یا غلط جواب کا تعین اسکینگ کے ذریعے ہوسکے گا اور pre define position کے ذریعے پینسل ہا پین سے لگائے گئے نشانات کو پڑھا جاسکے گا۔

ذرائع کے مطابق ایک مشین ایک دن میں 30 ہزار پیپرز اسکین کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے،  اسی طرح کوڈ یفیکیشن مشین ایک وقت میں 22 امتحانی کاپیوں کی کوڈ دے سکے گی، جس سے ایوارڈ لسٹ تیار کی جاسکے گی، یہ ایوارڈ لسٹ متعلقہ کاپیوں کے ساتھ منسلک کی جائے گی جبکہ اس میں حاصل کردہ نمبروں کا خانہ خالی ہوگا اور ممتحن اس میں حاصل کردہ مارکس لکھے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ کمپیوٹرائز کوڈیفیکیشن اور آپٹیکل مارکس ریڈنگ (او ایم آر) کے لیے نیٹ ورکنگ کا کام مکمل ہوچکا ہے کوڈیفیکیشن اور کمپیوٹرائز اسسمنٹ ہال تیار کیا گیا ہے۔ جس کے لیے کنٹرولر آفس کے نیچے پرانی پارکنگ میں basement کا انتخاب کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔