حکومت کا توانائی نرخ بڑھنے سے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ

ارشاد انصاری  جمعرات 30 جون 2022
وزارت خزانہ نے شرح سود میں اضافے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی ڈیمانڈ منیجمنٹ پالیسی موثر نہیں (فوٹو فائل)

وزارت خزانہ نے شرح سود میں اضافے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی ڈیمانڈ منیجمنٹ پالیسی موثر نہیں (فوٹو فائل)

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے توانائی کے نرخوں میں اضافہ کے باعث ملک میں مہنگائی کی شرح میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید اضافے کا بھی عندیہ دیا ہے، رواں مالی سال کے11 ماہ کے دوران ملکی برآمدات 26.7 فیصد اضافے سے 29.3 ارب ڈالر اور درآمدات 36.5 فیصد اضافے سے 65.5 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 15.2 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری 57.1 فیصد کمی کے ساتھ 1570.2 ملین ڈالررہی، وزارت خزانہ کے مطابق زر مبادلہ کے ذخائر 27 جون تک 16.104 ارب ڈالر رہے،وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی،جس میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہورہی ہے،اسٹیٹ بینک شرح سود کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

وزارت خزانہ نے شرح سود میں اضافے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی ڈیمانڈ منیجمنٹ پالیسی موثر نہیں۔ بیرونی ممالک مہنگائی کو قابو کرنے کیلیے شرح سود بڑھا رہے ہیں، ان ممالک میں کساد بازاری کا اندیشہ ہے،مہنگائی کی موجودہ لہر کا تعلق بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے سے ہے۔ ایکسچینج ریٹ میں مسلسل کمی سے مہنگائی بڑھ اور لوگوں کی قوت خرید کم ہورہی ہے۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بیرونی تجارت میں مشکلات درپیش ہیں،5.97 فیصد کی معاشی شرح نمو کے باوجود اندرونی اور بیرونی معاشی چینلجز درپیش ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔