- پتوکی کے دو بے گناہ نوجوان بھارت سے رہا ہوکر پاکستان پہنچ گئے
- بی آر ٹی کا مالی بحران سنگین، حکومت کا کلومیٹر کے حساب سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ
- محموداچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری، 27 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
- چینی صدر اور امریکی وزیرخارجہ کی شکوے شکایتوں سے بھری ملاقات
- لاہور؛ 10 سالہ گھریلو ملازمہ پراسرار طور پر جھلس کر جاں بحق، گھر کا مالک گرفتار
- اغوا برائے تاوان کی واردات کا ڈراپ سین؛ مغوی نے دوستوں کے ساتھ ملکر رقم کا مطالبہ کیا
- فیس بک کے بانی کو 50 کھرب روپے کا نقصان ہوگیا
- عازمین حج کیلئے خوشخبری، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ روڈ ٹومکہ میں شامل
- اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری میں تیزی، انڈیکس 72 ہزار 742 پوائنٹس پر بند
- بلدیہ پلازہ میں بیٹھے وکلا کمرے کا ماہانہ کرایہ 55 روپے دیتے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- کچے کے ڈاکوؤں سے رابطے رکھنے والے 78 پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ
- ایک ہفتے کے دوران 15 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں
- چینائی میں پاکستانی 19 سالہ عائشہ کو بھارتی شخص کا دل لگادیا گیا
- ڈی جی ایس بی سی اے نے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو اپنا اسسٹنٹ مقرر کردیا
- مفاہمت یا مزاحمت، اب ن لیگ کا بیانیہ وہی ہوگا جو نواز شریف دیں گے، رانا ثنا
- پی ایس کیو سی اے کے عملے کی ہڑتال، بندرگاہ پر سیکڑوں کنٹینرپھنس گئے
- ڈھائی گھنٹے میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
- پول میں تیزی سے ایک میل فاصلہ طے کرنے کے ریکارڈ کی کوشش
- پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
جنگِ عظیم دوم میں تباہ ہونے والا بمبار طیارہ 80 سال بعد دریافت
سسلی: ماہرین کا کہنا ہے کہ 80 سال قبل جنگِ عظیم دوم کے دوران بحیرہ روم میں تباہ ہونے والے رائل ایئر فورس کے بمبار طیارے کو دریافت کرلیا گیا۔
جون 1942 میں تباہ ہونے والا مارٹِن بالٹی مور نامی طیارہ امریکا میں بنا لیکن رائل ایئر فورس کے زیر استعمال تھا۔
یہ طیارہ جس وقت سمندر میں گِرا اس وقت اس میں 4 افراد سوار تھے، جن میں دو کا تعلق رائل ایئر فورس، ایک کا تعلق رائل آسٹریلین ایئر فور اور ایک رائل کینیڈین ایئر فورس تھا۔
2016 میں دریافت ہونے والے اس ملبے کے متعلق حکام کا کہنا تھا کہ یہ اپنی اعلیٰ حالت میں محفوظ ہے جس کی بڑی تاریخی اور علامتی قدر ہے۔تاہم مکمل تصدیق سے قبل اس کے متعلق بات نہیں کی گئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ جنگِ عظیم دوم کا اور کوئی مارٹِن بالٹی مور اس بہترین حالت میں موجود نہیں ہے۔
جہاز کے متعلق نتائج جنگی ریکارڈ کے مجموعے، ملبے کے نئے سروے اور عینی شاہد کی گواہی پر مبنی ہیں جس نے 80 سال قبل اس جہاز کے تباہ ہونے کے مناظر دیکھے تھے۔
دریافت کے حوالے سے متعلقہ ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اب تک سِسیلی کے سمندروں میں جنگِ عظیم دوم میں تباہ ہونے والے کسی جہاز کا ملبہ اصل حالت میں موجود نہیں ہے۔
اس بمبار جہاز نے 15 جون 1942 کو رات 12 بج کر 45 منٹ پر مالٹا کے لوقا ایئرپورٹ سے پرواز بھری تھی لیکن ممکنہ طور پر گولہ لگنے یا انجن فیل ہونے کی وجہ سے سمندر میں برد ہوگیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔