صحافی عمران ریاض خان کو پولیس نے گرفتار کرلیا

عمران اصغر  منگل 5 جولائی 2022
فوٹو اسکرین گریپ

فوٹو اسکرین گریپ

 اسلام آباد: حکومت پر تنقید کرنے والے معروف صحافی عمران ریاض خان کو پولیس نے گرفتار کرلیا، جس کی صوبائی وزیر قانون اور عمران ریاض کے وکیل نے بھی تصدیق کردی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران ریاض خان لاہور سے واپس اسلام آباد آرہے تھے کہ اس دوران انہیں اسلام آباد ٹول پلازہ کے قریب گرفتار کیا گیا، اس موقع پر پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

نمائندہ ایکسپریس نیوز کو پولیس ذرائع نے بتایا کہ ’لاہور سے موصول ہونے والی ہدایت کے بعد عمران ریاض کو گرفتار کر کے اُن کا موبائل فون، بٹوا سمیت دیگر تمام اشیا پولیس نے قبضے میں لے لیں، پہلے تو گرفتاری کو چھپانے کی کوشش کی جارہی تھی مگر پھر فوٹیج سامنے آنے کے بعد اٹک پولیس نے گرفتاری کی تصدیق کی‘۔

عمران ریاض خان کی گرفتاری کو لیڈ کرنے والی ٹیم کی سربراہی آر پی او راولپنڈی نے کی اور تصدیق کی کہ انہیں تھانہ ایئرپورٹ منتقل کردیا گیا ہے۔

عمران ریاض کو الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت درج ہونے والے مقدمے میں گرفتار کیا گیا، پولیس

پولیس حکام نے عمران ریاض خان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں شہری ملک مرید عباس نامی شہری کی جانب سے درج کیے جانے والے مقدمے کے بعد گرفتار کیا گیا۔ (یہ مقدمہ دیگر درج 17 مقدمات کے علاوہ ہے)

ترجمان پولیس کے مطابق عمران ریاض خان کے خلاف تھانہ سٹی اٹک میں الیکٹرانک کرائم ایکٹ اور دیگر 6 دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر میں شہری نے مؤقف اختیار کیا گیا کہ اُس نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں عمران ریاض خان نے پاک فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

عمران ریاض خان کو پنجاب کی حدود سے گرفتار کیا گیا، صوبائی وزیر قانون

وزیر قانون پنجاب ملک احمد خان نے تصدیق کی کہ عمران ریاض خان کو ضلع اٹک، راولپنڈی ڈویژن سے گرفتار کیاگیا، اُن کے خلاف پنجاب میں مقدمات درج ہیں اس لیے انہیں صوبے کی حدود سے ہی گرفتار کیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ تاثر غلط ہے کہ اسلام آباد سے گرفتاری عمل میں آئی‘۔

واضح رہے کہ صحافی عمران ریاض نے گرفتاری سے بچنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے متعلقہ حکام کو انہیں گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی اور صحافی کو تحقیقات میں تعاون کرنے کی ہدایت کی تھی۔

دوسری جانب عمران ریاض خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے بھی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جس وقت گرفتاری عمل میں آئی وہ میرے ساتھ موبائل فون پر بات کررہے تھے۔

میاں علی اشفاق نے بتایا کہ عمران ریاض خان کے خلاف پنجاب بھر میں 17 مقدمات درج تھے، جس پر ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تو عدالت نے ملک بھر کے متعلقہ اداروں کو گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے لاہور ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی جس پر معزز جج نے آئی جی پنجاب کو مقدمات کی کاپی فراہم کرنے اور گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ علی اشفاق نے اعلان کیا کہ ہم اس گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کریں گے اور امید ہے کہ معزز جج صاحبان عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن لے کر عمران ریاض کو رہا اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کی عمران ریاض خان کی گرفتاری کی مذمت

پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے عمران ریاض خان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران ریاض محب وطن پاکستانی اور پیشہ ور صحافی ہیں، وہ بے باکی کے ساتھ عوام کے سامنے سچ لاتے ہیں‘۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ ججز توہین عدالت کا نوٹس لیں گے، عمران ریاض خان کی گرفتاری کے وقت موقع پر 15 ایس ایچ اوز موجود تھے‘۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔