وزیراعظم کاکنسائنمنٹس کی ریلیز کیلیے خصوصی اجازت سے انکار

ظفر بھٹہ  اتوار 7 اگست 2022
درآمد پر پابندی کی خلاف ورزی پر 5 تا 15 فیصد کی شرح سے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ۔ فوٹو: فائل

درآمد پر پابندی کی خلاف ورزی پر 5 تا 15 فیصد کی شرح سے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے کنسائنمنٹس کی ریلیز کی خصوصی اجازت کے پلان پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

ذرائع نے ’’ ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کو بتایا کہ کابینہ کے حالیہ اجلاس میں بندرگاہوں پر پھنسے کنسائنمنٹس کے اجرا میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کا معاملہ پیش کیا گیا تھا جس میں یہ تجویز دی گئی تھی ایک بار خصوصی اجات دے کر ان کنسائنمنٹس کی ریلیز کا راستہ صاف کردیا جائے۔

یہ تجویز اتحادی حکومت کی جانب سے بڑھتی ہوئی درآمدات اور ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کے پیش نظر متعدد اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد سامنے آئی۔

کابینہ اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ درآمدات پر پابندی کے نفاذ کے بعد ایک بار کنسائنمنٹس کی ریلیز کی خصوصی اجازت دینے پر غور نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ اس غلط سگنل جائے گا اور معاملات پیچیدہ ہوجائیں گے۔

دوران اجلاس کابینہ کے ایک رکن نے کہا کہ درآمدکنندگان کو کئی حقیقی مشکلات کا سامنا ہے، کنٹنر پھنسے ہونے کی وجہ سے انھیں ڈیمرج چارجز کی مد میں بھاری ادائیگی کرنی پڑ رہی ہے تاہم وزیراعظم نے کہا کہ کوئی استثنیٰ یا رعایت نہیں دی جاسکتی، پابندی کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کیا جائے۔

گفت و شنید کے بعد وزیراعظم اور دیگر کابینہ اراکین نے فیصلہ کیا کہ 19مئی 2022 کو ایس آر او598(1)/2022 کے اجرا کے بعد سے پہلے دو ہفتوں کے لیے جرمانے کی شرح 5 فیصد اور ایس آر او کے اجرا کے پہلے دو ہفتوں کے بعد 30جون 2022ء تک 15 فیصد ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔