سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے حکومتی کوششیں

ایڈیٹوریل  جمعرات 8 ستمبر 2022
سیلاب اترنے کے بعد اصل مرحلہ متاثرین سیلاب اور انفراسٹرکچر کی بحالی ہو گی (فوٹو: فائل)

سیلاب اترنے کے بعد اصل مرحلہ متاثرین سیلاب اور انفراسٹرکچر کی بحالی ہو گی (فوٹو: فائل)

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اگلے روز ہوا، اس اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ملک بھر میں سیلاب اور تباہی کی موجودہ صورتحال اور وفاقی اور صوبائی محکموں کی طرف سے جاری ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں پر مفصل بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے جس میں سندھ اور بلوچستان بُری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

حالیہ بارشیں اب تک پورے پاکستان میں پچھلے30 سال کی نسبت 190فیصد زیادہ ہوئی ہیں،جب کہ سندھ میں اس کی شرح 465 فیصد اور بلوچستان میں 437 فیصد رہی ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں 16 لاکھ 88 ہزار گھر، 246رابطہ پُل، 5ہزار 735 کلومیٹر پر محیط سڑکیں اور 7لاکھ 50 ہزار مویشی سیلابی ریلوں کی نذر ہوئے۔

وفاقی کابینہ نے BISP کے ذریعے تقسیم کی جانے والی 28ارب روپے کی رقم کو بڑھا کر 70ارب روپے کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے اس رقم کو شفاف طریقے سے سیلاب زدگان تک پہنچانے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ بعض علاقوں جیسے سوات میں انسانی حماقتوں کے باعث تباہی آئی جہاں River Bed میں غیرقانونی طور پر ہوٹل تعمیر کیے گئے۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی وہRiver Bed  میں زمین کے استعمال سے متعلق زوننگ قوانین و ضوابط پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ مستقبل میں ایسی کسی بھی تباہی سے بچا جا سکے۔نیشنل فلڈ ریسپانس سینیٹر کے حکام نے کابینہ کو بتایا کہ اندازے کے مطابق ملک بھر میں زیرِ آب رقبے کا 80سے 90 فیصد گندم کی کاشت کے لیے موزوں بنایا جاسکے گا،بصورتِ دیگر ملک میں خوراک کا شدید بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہوسکتا ہے۔

بلاول زرداری نے سندھ میں سیلاب کی صورتحال اور امدادی سرگرمیوں کے بارے کابینہ کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور جائیکا پاکستان کو اس آفت سے نمٹنے کے لیے امداد مہیا کررہے ہیں۔2010ء کے سیلاب کے دوران اعلیٰ غیر ملکی شخصیات نے پاکستان کا دورہ کیا اور سیلاب زدگان کی بحالی میں بھرپور کردار ادا کیا۔ ہم سب مل کر ہی اس آفت پر قابو پاسکتے ہیں۔ کابینہ نے ای سی سی کے 30اگست کے فیصلوں کی توثیق کی ۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوم دفاع کا دن سیلاب زدگان اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گزارا،آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف سیلاب سے متاثرہ بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں رہے،آرمی چیف کو ضلع جعفر آباد میں قائم فلڈ ریلیف کیمپ اوستا مہمند میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق آگاہ کیا گیا، آرمی چیف کو ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے متعلق مفصل بریفنگ دی گئی۔

آرمی چیف نے ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں شریک جوانوں سے ملاقات کی اور ان کی کوششوں کو سراہا،آرمی چیف نے فلڈ ریلیف اور میڈیکل کیمپس کا بھی دورہ کیا، متاثرہ افراد سے ملاقات کی، آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے سوئی کے مقام کا بھی دورہ کیا،آرمی چیف نے مقامی عمائدین سے بھی ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی، مقامی عمائدین نے آرمی چیف کا بروقت امداد فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

آرمی چیف کو سوئی ملٹری کالج کے دورہ پر مختلف تربیتی کورسز پر بریفنگ دی گئی،آرمی چیف نے ملٹری کالج سوئی کی فیکلٹی اور طلبا سے ملاقات کی،آرمی چیف نے ملٹری کالج سوئی میں تعلیم و تربیت کے معیار کو سراہا،دریں اثنا پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے شیلا جیکسن لی کی قیادت میں امریکی وفد نے ملاقات کی جس میں علاقائی صورتحال اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات پر بات چیت ہوئی، امریکی وفد نے سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں پر اپنے افسوس کا بھی اظہار کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر بات چیت کی گئی۔ آرمی چیف نے امریکی وفد کی حمایت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی شراکت داروں کی مدد متاثرین کی بحالی میں اہم ثابت ہوگی۔وفد نے سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کیا۔

امریکی وفد کو سندھ میں جاری امدادی اور بحالی کے کاموں پر بریفنگ بھی دی گئی،علاوہ ازیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 6 ستمبر پاک افواج کے غیر متزلزل عزم کی علامت ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کے ٹویٹ کے مطابق آرمی چیف نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاک فوج کی پشت پر عظیم پاکستان کی قوم ہے،جس نے تمام مشکلات میں مادر وطن کی حفاظت کی۔

ادھر سندھ سے آمدہ اطلاعات کے مطابق منچھر جھیل میں مزید شگاف ڈالنے کے باوجود پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے جس کے سبب سیہون شریف اور سعید آباد کے ڈوبنے کا خطرہ برقرار ہے۔ منچھر جھیل میں تین مقامات پر کٹ لگانے سے پانی کا اخراج جاری ہے، پانی کی سطح میںانتہائی معمولی کمی نوٹ کی گئی لیکن اس کے باوجود ایم این وی اور جھیل پر پانی کا دباؤ برقرار ہے۔ آبی دباؤ سے زیرو پوائنٹ پر 50 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا ہے۔

جس کے باعث 300 دیہات زیر آب گئے ہیں۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ ہم نے پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے منچھر جھیل میں مزید کٹ لگادیا، دریائے سندھ میں پانی کم ہونے کے بجائے اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر بدستور اونچے درجے کا سیلاب برقرارہے تاہم سکھر بیراج اورگدوبیراج میں پانی کی سطح میں بتدریج کمی آرہی ہے جس کے بعد کوٹری بیراج سے ڈاؤن اسٹریم میں پانی کے اخراج میں کمی کیے جانے کا سلسلہ شروع کر دیاگیا ہے۔

نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن کمیٹی کے مطابق گزشتہ24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے مزید11افراد جان کی بازی ہار گئے جس کے بعد اب تک مجموعی اموات1325 ہوگئیں،12703افراد زخمی ہوئے۔ این ایف آر سی سی کے مطابق آرمی ایوی ایشن کی کوششوں سے25 ہیلی کاپٹر پروازوں کے ذریعے مزید131افراد کو نکالا گیا جب کہ 32 ٹن راشن متاثرہ علاقوں میں پہنچایا گیا، اب تک 363 ہیلی کاپٹر پروازوں کے ذریعے مجموعی طور پر پھنسے ہوئے3716 افراد کو نکالا جا چکا ہے۔ پاک فوج کی جانب سے232811راشن پیک کے ساتھ ساتھ1617ٹن راشن تقسیم کیا گیا۔

پاک بحریہ کی جانب سے41ہیلی کاپٹروں کی پروازوں کے ذریعے12176پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالا گیا جب کہ2687خاندانوں کو شیلٹرز ، 1932ٹن راشن ، 2532ٹینٹ ، 300کلو ادویات فراہم کی گئیں جب کہ 28250مریضوں کا علاج کیا گیا۔ پاک فضائیہ کے ریلیف اور ریسکیو آپریشنز کے دوران1521پھنسے افراد کو نکالا گیا جب کہ 2763 خیمے، 106495 کھانے کے پیکٹ، 1161113 کلو گرام راشن، 134486  لیٹر پانی فراہم کیا گیا۔

سیلاب زدگان کی امداد کے لیے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قائم کیے گئے فضائی پل کے تسلسل میں امارات سے دو امدادی پروازیں نور خان ایئربیس راولپنڈی پہنچ گئیں۔

اب تک امارات سے مجموعی طور پر 18 پروازیں آچکی ہیں۔ سیلاب زدگان کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر)کی جانب سے امدادی سامان لے کر منگل کو مزید دو پروازیں متحدہ عرب امارات سے کراچی ایئرپورٹ پہنچ گئیں۔ یونیسف کی ایک پرواز بھی امدادی سامان لے کر کراچی پہنچی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اب تک مختلف ممالک اور عالمی اداروں سے44 پروازیں متاثرین کے لیے امدادی سامان لے کر پاکستان پہنچ چکی ہیں۔

جاپان نے متاثرین سیلاب کے لیے 70لاکھ ڈالر کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا ہے۔ امداد کے اس منصوبے کا اعلان جاپانی وزیر خارجہ ہیاشی یوشیماسا نے کیا۔ پاکستان میں جاپانی سفیر واڈا میتسوہیرو نے کہا حکومتِ جاپان پاکستانی عوام کی مدد کے لیے تیار ہے۔

فلڈ رسپانس پلان 2022کے ایک حصے کے طور پر ہم اجتماعی اور مربوط کارروائیوں کے ذریعے اپنی امداد میں توسیع کریں گے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر صحت، خوراک، غذا، پانی ،صفائی ستھرائی، پناہ گاہوں اور دیگر ہنگامی ضروریات کے لیے مدد فراہم کی جائے گی۔

شوبز و فنون لطیفہ سے وابستہ پاکستانی نژاد امریکی و برطانوی شخصیات نے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے فنڈز جمع کرنا شروع کر دیے۔آسٹریلیا کی مسلم خاتون سینیٹر مہرین فاروقی نے اپنی حکومت کی جانب سے پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے امداد میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔

حکومت سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کی کوشش کر رہی ہے،سیلاب اترنے کے بعد اصل مرحلہ متاثرین سیلاب اور انفراسٹرکچر کی بحالی ہو گی،امید ہے کہ حکومت اس مرحلے کو بھی کامیابی سے مکمل کرے گی۔سیلاب پر قابو پانے کے لیے ڈیمز اور پانی کے بڑے ذخائر تعمیر کرنے کی جانب توجہ دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسی تباہی سے بچا جا سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔