- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
پاکستان میں خودکشی کی شرح 8 فیصد سے بھی تجاوزکرگئی، عالمی ادارہ صحت
کراچی: عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیاہے کہ پاکستان میں خودکشی کی شرح آٹھ فیصد سے بھی تجاوزکرگئی ہے جبکہ خودکشی کی 200 میں سے ایک کوشش کامیاب ہوتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دماغی صحت کے ادارے کاروان حیات کی جانب سے خودکشی سے بچاؤ اور آگاہی کی مناسبت سے کراچی میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پرمقررین نے اظہارخیال کرتے ہوئے خود کشی کے بڑھتےہوئے رحجان پراظہارتشویش کیا اور کہا کہ خودکشی کوجرائم میں شمارکرنا المیہ ہے اور یہ رپورٹ نہیں کیاجاتا۔خودکشی کی 200 میں سے ایک کوشش کامیاب ہوتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایاگیا کہ پاکستان میں خودکشی کی شرح آٹھ عشاریہ نوفیصد ہوگئی ہے۔
سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈپریشن نوجوان نسل کی نفسیات پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے،زندگی بہت خوبصورت شے ہے۔
سیمینار میں متعلقہ شعبوں کی نامور شخصیات نے شرکت کی۔تقریب میں ذہنی صحت سے متعلق آگاہی، خودکشی سے لڑنے اور روکنے کے طریقے اور علاج کے بارے میں بصیرت انگیز گفتگو ہوئی۔
کاروان حیات کےپیشہ ور افراد اور ماہرین نےخودکشی کے خیالات میں مبتلا مریضوں کے علاج کے بارے میں اپنی رائے اور تجربات بھی پیش کیے۔مہمان میں ماہر نفسیات سمیت مختلف کارپوریٹ سیکٹر کےپیشہ ور افراد شامل تھے۔
تقریب کے مقررین میں پروفیسر ڈاکٹر حیدر نقوی، پروفیسر ڈاکٹر قدسیہ طارق، پروفیسر ڈاکٹر رضا الرحمان، پروفیسر ڈاکٹر عمران بی چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر ظفر حیدر، پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی، سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ اور کاروان حیات کی سی ایم او عروسہ طالب شامل تھیں۔
اب 40 سالوں سے کاروان حیات ذہنی صحت کی ایک ایسی سہولت کے طور پر کام کر رہا ہے جو پاکستان میں معاشرےکے غریب اور پسماندہ طبقات کی نفسیاتی دیکھ بھال اور بحالی کا کام کررہا ہے۔ یہ تنظیم نہ صرف ضرورت مندوں کو علاج فراہم کرتی ہے بلکہ انتہائی سبسڈی والے معیار کی دیکھ بھال اور بحالی کو بھی یقینی بناتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔