- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- اسلام آباد میں پی آئی اے پرواز خراب موسم کی زد میں آگئی، متعدد مسافر زخمی
- زہریلے کیمیکل کا استعمال، بھارتی غذائی اشیاء پرعالمی پابندیاں عائد
- اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنانا ممکن
- پاکستان کیلیے چند سال آئی ایم ایف کے بغیر مشکل ہیں، برطانوی چیف اکانومسٹ
- انا چھوڑیں ٹیم کو دیکھیں
- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
- ہالا؛ قومی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ٹرالر میں تصادم، 5 مسافر جاں بحق
- پکتیکا پر مبینہ حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیا
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
- رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس ختم نہیں ہوگی، امریکا
توہین عدالت؛ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے غیر مشروط معافی مانگ لی
اسلام آباد: ہائی کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگ لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رانا شمیم نے معافی نامے میں مؤقف اختیار کیا کہ چیف جسٹس کے بعد سینئر ترین جج کا نام بیان حلفی میں لکھنا تھا۔غلط فہمی کی بنا پر اس وقت کے سینئر جج کی جگہ ہائیکورٹ کے موجود حاضر جج کا نام لکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ لان میں چائے پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات کے دوران اُن کے منہ سے سینئر پیونی جج کے الفاظ بار بار سنے ۔
رانا شمیم نے مؤقف اختیار کیا کہ بیان حلفی 3 سال بعد 72 سال کی عمر میں ذہنی دباؤ میں لکھا ۔غلطی پر گہرا دکھ ہے اور عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔ رانا شمیم نے جواب میں مزید تحریر کیا کہ عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ جب سے پروسیڈنگز شروع ہوئی ہیں تب سے دکھ اور افسوس کا اظہار کر رہا ہوں ۔
سابق چیف جج گلگت بلتستان نے لکھا کہ میری غلط فہمی کی بنا پر جو صورت حال پیدا ہوئی شروع دن سے اس کا اظہار کرتا آرہا ہوں ۔ اس عدالت کا کوئی حاضر سروس جج اس تنازع میں شامل نہیں۔ اپنی غلط فہمی پر اس عدالت کے تمام حاضر سروس ججز سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔
رانا شمیم نے جواب میں عدالت سے استدعا کی کہ مؤدبانہ درخواست ہے کہ میری معافی قبول کی جائے۔ رانا شمیم نے اپنے وکیل عبداللطیف آفریدی کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریری معافی نامہ جمع کرا دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اس عدالت کا توہین عدالت کے حوالے قانون طے ہے۔ ججز کے فیصلوں پر آپ بے شک تنقید کریں، آپ کو توہین عدالت میں نہیں بلائیں گے۔ یہ عدالت ان (رانا شمیم) کو مزید وقت دے سکتی ہے کہ بیان حلفی جمع کرائیں ۔ جو اتنا بڑا الزام اس عدالت پر لگایا گیا، عدالت اسے نظر انداز نہیں کر سکتی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت کا پٹیشنر پر کوئی دباؤ نہیں، تسلی سے سوچ کر بیان حلفی جمع کرائیں۔ یہ عدالت آپ کو ایک ہفتے کا وقت دیتی ہے ۔ توہین عدالت کی پروسیڈنگ ہے اس کی حساسیت کو عدالت سمجھتی ہے۔ بیان حلفی پر قائم رہنا اور معافی، دونوں ساتھ نہیں چل سکتے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رانا شمیم کو ایک اور بیان حلفی جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔