- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
عمران خان کو سنگین نوعیت کے مقدمے میں عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے، اسلام آباد پولیس
اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ عمران خان کو کم سے کم پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید و جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چئیرمن پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے خلاف درج دہشت گردی کے مقدمہ میں جے آئی ٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا، یہ انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت قائم کیا گیا ہے جو کہ ایک سنگین نوعیت کا مقدمہ ہے۔
پولیس اعلامیے کے مطابق اس مقدمہ میں شامل قانون کی شق نمبر (vii) ایچ کے تحت ملزم کو کم سے کم پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید وجرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کی شق نمبر (vi) ایم کے تحت کسی بھی سرکاری ملازم کو ڈرا یا دھمکا کرقانونی فرائض کی انجام دہی سے روکنا جس کا مقصدریاستی یا قانون نافذ کرنے والے اداروں میں خوف و ہراس پیدا کرکے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنا ہے جو کہ ایک سنگین جرم ہے۔
مزید پڑھیں: جج دھمکی کیس میں عمران خان جے آئی ٹی میں پیش، 20منٹ تک تفتیش
پولیس کے مطابق دہشت گردی کی تعریف کا اطلاق بشمول تقریر تحریر اور خوف وہراس پھیلانے والے تما م اعمال پر ہوتا ہے۔ اس میں ایک منصوبہ بندی اور مقصد کے تحت اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے افسران اور معزز عدلیہ کی ایک جج کو ڈرایا اور دھمکایا گیا۔ یہ تمام عمل ایک غیر قانونی ریلی کے دوران مکمل ہوا جب اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ تھی۔
پولیس کے مطابق غیر قانونی عمل کا نوٹس لیتے ہوئے مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ چانڈیو نے شکایت کی، جس پر ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا، اس تمام عمل کو جس کے سنگین نتائج مرتب ہوسکتے ہیں اسے پوری سنجیدگی سے لیا جارہا ہے۔ پولیس اسٹیشن اور دیگر سرکاری ادارے سب کے لیے یکساں قوانین پر عمل درآمد کرانے کے لیے سر گرم عمل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔