- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
لوڈشیڈنگ کا حل پاور پلانٹس میں مقامی کوئلے کا استعمال قرار
کراچی: پاکستان میں بجلی کی طلب و رسد کا فرق 6500 میگا واٹ تک پہنچ گیا جس کی وجہ سے ملک بجلی کے تاریخی بحران سے گزر رہا ہے اور مختلف شہروں میں 10سے 15 گھنٹوں کی طویل لوڈشیڈنگ روز کا معمول بن چکی ہے۔
موسم گرما کے دوران بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے اور طویل لوڈشیڈنگ کا خاتمہ صرف مقامی ایندھن سے بجلی کی پیداوار کی صورت میں ہی ممکن ہے۔ پاور پلانٹس کو چلانے کے لیے درآمدی ایندھن کی قلت کی وجہ سے ملک میں بجلی کی عدم فراہمی کے اثرات بڑھتے جارہے ہیں اور طلب و رسد کا فرق بڑھنے کے ساتھ ملک کے مختلف حصوں میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھتا جارہا ہے۔
انٹرمارکیٹ سیکیوریٹیز لمیٹیڈ کے ہیڈ آف انویسٹمنٹ سید سیف کاظمی کے مطابق اس بدترین بحران کا ایک موثر حل کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس میں درآمدی کوئلے کی جگہ مقامی کوئلے کا استعمال ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پی کیو ای پی سی ایل) میں تھر کے کوئلے کی بلینڈنگ ایک مثال ہے۔ حکومت سندھ نے ایس ای سی ایم سی کے ذریعے فزیبلیٹی اسٹڈی کے لیے جرمنی مشاورتی فرم Fichtner GmbH KG & Co کی خدمات حاصل کیں۔
اس فزیبلیٹی اسٹڈی کے نتائج کے مطابق پی کیو ای پی سی ایل کے پلانٹ کو صرف تھر کا کوئلہ استعمال کرکے 50 فیصد پیداواری گنجائش پر چلایا جاسکتا ہے جبکہ درآمدی کوئلے کے ساتھ 20 فیصد بلینڈنگ کی جائے تو یہ پلانٹ 85 فیصد پیداواری گنجائش پر چل سکتا ہے۔
سید سیف کاظمی کے مطابق یہ ایک بہت مثبت پیش رفت ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت مقامی کوئلے کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لانے کے ہدف کو حاصل کر سکتی ہے۔
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے بھی حال ہی میں کہا ہے کہ ملک میں نئے بجلی گھر صرف اس صورت میں ہی لگائیں گے جبکہ انہیں مقامی وسائل پر چلایا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔