کراچی میں ڈینگی کا ایک اور مریض ہلاک، مرنے والوں کی تعداد 36 ہوگئی

اسٹاف رپورٹر / طفیل احمد  ہفتہ 1 اکتوبر 2022
متاثرہ پلیٹ لیٹ سیلز نارمل پلیٹ لیٹس کو تباہ کر تے ہیں ۔ فوٹو : فائل

متاثرہ پلیٹ لیٹ سیلز نارمل پلیٹ لیٹس کو تباہ کر تے ہیں ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: ضلع کورنگی میں ڈنگی کا ایک اور مریض جان کی بازی ہار گیا،رواں سال شہر میں ڈینگی سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 36 ہوگئی۔

29 ستمبر کو شہر میں ڈینگی کے مزید 275 کیس رپورٹ ہوئے، رواں ماہ شہر میں ڈینگی کیسز کی تعداد 6053 ہوچکی ہے، رواں سال ڈنگی کیسز کی مجموعی تعداد 8 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے، رواں سال شہر میں ڈینگی کیسز کی مجموعی تعداد 8260 ہوگئی ہے۔

29 ستمبر کو سب سے زیادہ 82 ڈینگی کیس ضلع شرقی میں رپورٹ ہوئے ہیں،29 ستمبر کو سب سے کم 7 ڈینگی کیس ضلع غربی میں رپورٹ ہوئے ہیں،29 ستمبر کو ضلع وسطی میں 72، ضلع کورنگی میں 24، ضلع جنوبی میں 47 کیس منظرِ عام پر آچکے ہیں۔

29 ستمبر کو ضلع ملیر میں 27 اور ضلع کیماڑی میں 16 ڈینگی کیس رپورٹ کیے گئے، رواں سال صوبے سندھ میں ڈینگی کیسز کی مجموعی تعداد 9 ہزار سے تجاوز کرکے 9826 ہوچکی ہے۔

کراچی سمیت سندھ میں ڈینگی وائرس شدت سے حملہ آور ہے  اس وقت شہر میں ڈینگی وائرس سے متاثرہ مریضوں کے تعداد سب سے زیادہ ہوگئی ہے ان متاثرہ مریضوں میں سے سیکڑوں مریضوں کے اہل خانہ مختلف نجی اسپتالوں کا رُخ کر رہے ہیں۔

ڈینگی وائرس سے متاثرہ مریضوں کو سرکاری اسپتالوں میں میگا یونٹ دستیاب نہیں، میگا یونٹ نہ ملنے کی صورت میں ڈینگی کے مریضوں کی زندگیاں شدید خطرات سے دوچار ہیں، میگا یونٹ کے لیے 6 ڈونر کے ساتھ نجی بلڈ بینک 30 سے 35 ہزار روپے وصول کر رہے ہیں۔

میگا یونٹ 4 سے 6 گھنٹے میں مخصوص مشین پر تیار کیے جاتے ہیں، ڈینگی وائرس سے متاثر ہونے والی خاتون مریضہ کے شوہر محمد امتیاز نے بتایا کہ میری اہلیہ گلشن اقبال کے ایک نجی اسپتال میں داخل ہیں جہاں پر ڈینگی کے دیگر مریض بھی داخل ہیں، ڈاکٹروں نے اہلیہ کی زندگی بچانے کیلئے میگا یونٹ کے لیے مجھ سے کہا ہے محمد امتیاز نے بتایا کو میگا یونٹ کے حصول کے لیے جناح اسپتال، سول اسپتال، لیاقت آباد اسپتال رجوع کیا۔

ان اسپتالوں کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ میگا یونٹ بنانے والی مخصوص مشین ہمارے پاس موجود نہیں، میگا یونٹ کے لیے نجی بلڈ بینکوں سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی، نجی بلڈ بینک پہنچنے کے بعد انھوں نے بتایا کہ میگا یونٹ کے لیے 6 ڈونر درکار ہونگے اور ایک میگا یونٹ 35000 روپے تک فراہم کیا جائے گا۔

اس نے بتایا کہ ایک طرف میری اہلیہ موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہے اور دوسری جانب گھر والے میگا یونٹ حاصل کرنے کے لیے خاندان اور دوستوں سے رابطہ کرنا پڑا یہ صورتحال میرے اور متاثرہ مریضوں کے اہل خانہ کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ میگا یونٹ کی تیاری میں 4 سے 6 گھنٹے لگتے ہیں، لہٰذا حکومت سندھ کو چاہیے کہ ڈینگی وائرس کے موسم میں ہر اسپتال کو ہدایت کی جائے کہ پلیٹ لیٹ اور میگا یونٹ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔