کراچی کا جناح اسپتال مسائل کا گڑھ بن گیا، مریض پریشان

دعا عباس  جمعرات 6 اکتوبر 2022
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

 کراچی: محکمہ صحت سندھ کے دعووں کے برعکس جناح اسپتال مسائل کا گڑھ بن گیا، صفائی ستھرائی جیسے بنیادی اقدامات ناپید ہوچکے ہیں جس کے سبب اسپتال میں انفیکشن فری علاج کا تصور مشکل ہے۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کے ماتحت جناح اسپتال کراچی میں صفائی ستھرائی کے صورتحال ابتر ہوچکی ہے، اسپتال میں مریضوں کو علاج کے بجائے مزید بیماریاں ملنے لگیں۔ سرجیکل بلڈنگ اور نیورو سرجری میں اب گٹر بھی اُبلنا شروع ہوگئے۔

سیوریج کا پانی جمع ہونے سے سرجیکل وارڈز میں آنے والے مریضوں، تیمارداروں سمیت ڈاکٹرز اور طبی عملے کو بھی پریشانی کا سامنا ہے۔ اسپتال کی پرانی بلڈنگ کچرا کنڈی کا منظر پیش کرنے لگی، شدید گندگی اور تعفن کی وجہ سے ہر کوئی پریشان ہے لیکن انتظامیہ خوابِ غفلت کے مزے لینے میں مصروف ہے۔

مریضوں اور تیمارداروں کے مطابق انتظامیہ سے کئی بار شکایات کی گئی لیکن وہ سننے کو تیار نہیں، اسپتال میں باتھ رومز بھی صاف نہیں اور کئی جگہ چھتوں سے پانی ٹپک رہا ہے۔ اسپتال کے ڈینگی خواتین وارڈ میں مچھر دانیوں کی سہولت بھی موجود نہیں جس سے ڈینگی سے متاثرہ افراد کو مزید مچھروں کے کانٹے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

شہر کے سرکاری اسپتالوں میں صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات نے سندھ حکومت کے دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے، ہر طرف گندگی نے اسپتال آنے والے تیمارداروں کو بھی بیمار کر دیا جبکہ بیماروں کی حالت بہتر ہونے کے بجائے بگڑنے لگی، اسپتال میں غلاظت کے سبب آب و ہوا تعفن زدہ ہوگئی ہے اور درو دیوار غلاظت کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ در و دیوار رنگ وروغن سے محروم جبکہ جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر پڑے ہیں۔

سرکاری اسپتال ہونے کے باوجود شہری ٹیسٹ اور ادویات باہر سے خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ مفت علاج کی غرض سے آئے مریض شکوہ کرتے نظر آرہے ہیں۔

مریضوں کی جانب سے کہا گیا کہ اسپتال میں گندگی اور غلاظت حکومتی اداروں کی غیر سنجیدگی کا منہ بولتا ثبوت ہے، شہر میں ریکارڈ توڑ ڈینگی کیسز کے باوجود سندھ حکومت اور انتظامیہ خوابِ غفلت سے جاگنے کو تیار نہیں ہے۔ اسپتالوں میں مریضوں کا رش بڑھنے سے مسائل تشویشناک ہوگئے ہیں۔

ڈاکٹر شعبہ حادثات میں بھی مریضوں کا سنجیدگی سے معائنہ نہیں کر رہے ہیں، کراچی کے دیگر سرکاری اسپتالوں میں بھی صفائی سُتھرائی کی صورتِ حال اطمینان بخش نہیں۔ شہری کہتے ہیں کہ سرکاری اسپتالوں میں علاج کم اور بیماریاں ذیادہ ملتی ہیں۔

اس سلسلے میں جناح اسپتال انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔