- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
- شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہوگئے
- خالد عراقی نے آئی سی سی بی ایس کی خاتون سربراہ کو ہٹادیا، اقبال چوہدری دوبارہ مقرر
- اسٹاک ایکسچنیج : ہنڈرڈ انڈیکس پہلی بار 74 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
- اضافی مخصوص نشستوں والے اراکین کی رکنیت معطل
- امریکا؛ ڈانس پارٹی میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 15 زخمی
- ہم کچھ کہتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پتھر پھینکے جاؤ، چیف جسٹس
- عمران خان کا ملکی حالات پر آرمی چیف کو خط لکھنے کا فیصلہ
جامعہ کراچی کے طلبا کی سہولت کیلیے خریدی جانے والی مہنگی بسیں ناکارہ ہونے لگیں
کراچی: جامعہ کراچی میں طالب علموں کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دینے کے لیے مہنگے داموں خریدی جانے والی 8 نئی بسیں انشورنس اور رجسٹریشن نہ ہونے کے باعث ناکارہ ہونے لگیں۔
جامعہ کراچی کے 43 ہزار طلبہ کے لیے صرف 22 بسیں چلتی ہیں اور 8 نئی بسیں جامعہ میں فروری سے کھڑی ہیں مگر چلائی نہیں گئیں، اس حوالے سے ٹرانسپورٹ انچارج ڈاکٹر قدیر محمد علی نے ایکسپریس کو بتایا کہ 2017 میں طلبہ کے لیے 8 بسوں کی کا ہائر ایجوکیشن کمیشن سے ساڑے 8 کروڑ چالیس لاکھ کا فنڈ جاری ہوا اس وقت 84 لاکھ کی ایک بس تھی۔
انہوں نے کہا کہ فنڈز آگئے تھے مگر بسیں نہ خریدی گئیں، بسیں 2022 فروری کے مہینے میں خریدی گئیں اور 1 بس 1 کروڑ 17 لاکھ کی ادائیگی پر حاصل کی گئی، ڈائریکٹر فائنانس اور ڈائریکٹر پلیننگ ڈیولپمنٹ نے 15 فیصد فنڈز شامل کر کے 9 کروڑ 36 لاکھ میں 8 پوائنٹس کی خریداری کو یقینی بنایا۔
ڈاکٹر قدیر کے مطابق 8 بسوں کی خریداری کے لیے 2 کروڑ 64 لاکھ اضافی دینے پڑے مگر رجسٹریشن اور انشورینس کے نہ ہونے کی وجہ سے تاحال بسیں فعال نہ ہو سکیں جبکہ انتظامیہ کو خط بھی لکھا تھا کہ ہمیں رجسٹریشن اور انشورینس کے پیسے چاہئیے تا کہ کوئی نقصان ہوتا ہے اس کا ازالہ کیا جا سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی بسیں مہنگی اور زیادہ پائیدار ہیں مگر استعمال میں نہیں، 43 ہزار طلبا کے لیے 100 بسیں بھی ناکافی ہیں مجبوراً 22 بسوں میں طلبہ سفر کرتے ہیں، 1 بس میں 63 لوگوں کی سیٹیں ہیں مگر مجبوری میں 200 طلبا ان میں سفر کرتے ہیں، صرف 7 فیصد طلبا کو ہی ٹرانسپورٹ کی سہولت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہر سال انتظامیہ دو بسیں دے تو 54 شعبہ جات اور 24 انسٹیٹیوٹ کے طلبہ مستفید ہو سکتے ہیں، اس حوالے سے سٹی گورنمنٹ کو بھی گزارش کی ہے کہ پرانی بسیں دے دیں۔
جامعہ کے طالب علم ولید اشتیاق نے کہا ڈرائیور کو ملا کر 64 سیٹیں ہیں مگر 200 لوگ کھڑے ہو کر جاتے ہیں ، جگہ نہ ہونے کی وجہ سے طالبات بےہوش بھی ہوئی ہیں، 8 نئے پوائنٹس 8 ماہ سے کھڑے ہیں مگر ہمیں اذیت میں جانا پڑتا ہے، پوائنٹ کی خستہ حالی کے باعث پوائنٹ جب پل پر چڑھتا ہے تو گر جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔
طالب علم سحر ابرار نے کہا کہ 2 علیحدہ علاقوں کے طلبا ایک پوائنٹ میں جانے پر مجبور ہیں، کلاس کے لیے دیر ہوجاتی ہے۔ کیماڑی ، ملیر، حب، اورنگی سے طلبہ آتے ہیں کم پوائنٹس ہونے کے باعث آخری سیڑھی تک کھڑے ہو کر آنا پڑتا ہے اور پوائنٹ آدھے راستے میں اتار دیتا ہے جبکہ طلبا کو اسٹاپ تک چھوڑنا پوائنٹس کے ڈرائیور کی ذمہ داری ہے۔
طلبا نے جامعہ کی انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ جلد اس مسئلے کو حل کیا جائے تا کہ باآسانی بروقت شعبہ جات پہنچ سکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔